خواتین کو محفوظ بنانے کے دعوے ادھورے، صنف نازک پر جنسی تشدد کا خاتمہ نہ ہو پایا،
دو ہزار بیس کے دوران پنجاب میں خواتین سے زیادتی کے تین ہزار سے زائد واقعات سامنے آئے
دو ہزار بیس،، پنجاب میں خواتین سے زیادتی کے تین ہزار دو سو چونسٹھ اور اجتماعی زیادتی کے ایک سو اکیاسی کیسز رپورٹ ہوئے
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق زیادتی کے دو ہزار دو سو پچپن مقدمات کا چالان ہوا، چار سو چوالیس کیسز زیر تفتیس ہیں،
جبکہ اجتماعی زیادتی کے ایک سو چوبیس مقدمات میں چالان مکمل ہو سکا، تئیس زیر تفتیش
اور چونتیس کیسز عدم ثبوت کی بنیاد ہر خارج کر دیئے گئے
،،، اشفاق احمد خان، ڈی آئی جی آپریشنز، رواں سال کے اعداد و شمار دیکھیں تو یہ پچھلے سالوں کی نسبت کم ہیں، بہت سے مقدمات میں پولیس کام بھی مکمل کر چکی ہے
خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنیوالی تنظیموں کا ماننا ہے کہ پولیس کے اعداد و شمار اصل کیسز سے بہت کم ہیں
بشری خالق، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، وائس، یہ کیسز اصل میں رپورٹڈ کیسز سے زیادہ ہوتے ہی خواتین فیملی پریشر میں رپورٹ نہیں کرتیں، کچھ پولیس کے نظام کے باعث تھانے نہیں جاتے
، نگہت داد ،، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ،،ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن ،،
(ذیادتی کی شکار خواتین کو فلمایا جاتا ہے ،، بعد میں انہیں بلیک میل کیا جاتا ہے)
https://dailyswail.com/2020/12/21/50649/
زیادتی کے پانچ سو اٹھاون کیسز عدم ثبوت کی بنیاد پر خارج کر دیے گئے
خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات روکنے کے لیئے معاشرے کے ہر طبقہ کو اپنا کردار ادا ۔کرنا ہو گا
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ