نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کا اصل بینیفشری کون؟۔۔۔حیدر جاوید سید

محترمہ بے نظیر بھٹو کی مقامی وعالمی سیاست میںاہمیت اور ملکی دفاع کیلئے ناقابل فراموش کردار کے باوجود انہیں قتل کروایا گیا۔کیا کبھی کوئی آزاد تحقیقاتی کمیشن پورا سچ اس ملک کے عوام کے سامنے لاپائے گا؟۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث مقامی اور عالمی قوتوں کے تنخواہ دار آج بھی جنرل پرویز مشرف دور کی وزارت داخلہ ووزارت اطلاعات کے اس پروپیگنڈے کا دانہ چگتے چگاتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی سازش کی اہم کردار آصف علی زرداری ہے۔
جب یہ سوال کیا جاتا ہے کہ”وہ کیسے؟”تو بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد کرداروں کو ملنے والے سیاسی ودیگر فوائد کی فہرست گنوانے لگتے ہیں۔ویسے اگر یہ اصول دوست تسلیم کر لیا جائے کہ چونکہ مقتول کے ورثا بیفشری ہیں تو پھر انسانی تاریخ کے سارے مقتولین کے ورثا ہی اصل قاتل یا قتل کی سازش کے کردار قرار پائیں گے۔
اگر آپ جواباً ان تجزیہ نگاروں،بھونپوئوں اور دینداروں کے سامنے یہ ان کے ہی موقف کو سند کے طور پر پیش کر یں تو پھوکٹ سے ایک فتویٰ یا گالی آپ کے حصے میں آئے گی ایک اور سوچ یہ ہے کہ آخر کیوں نہ پیپلزپارٹی نے اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں قتل کی اس سازش کو بے نقاب کر کے حقیقی مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا؟
یہاں سوال یہ ہے کہ کیا سیکورٹی اسٹیٹ میں ایسا ممکن ہے؟۔ممکن ہے تو ایک تحقیقاتی کمیٹی بنا کر جولائی1977ء میں مارشل لا کے نفاذاور اپریل1979میں ذوالفقارعلی بھٹو کو دی گئی پھانسی ہر دو کی تحقیقات کروا لینے میں کوئی ہرج نہیں اس طورپاکستان کے عوام ڈالروں کی جھنکار پر چلائی گئی اس تحریک کے پس منظر اور مارشل لاء کے نفاذ دونوں کی حقیقت کے ساتھ اُن مقامی اور عالمی کرداروں سے بخوبی آگاہ ہو جائیں گے جو بھٹو کو ہر قیمت پر پھانسی چڑھانا چاہتے تھے۔
کیوں؟اس سوال کا سادہ جواب یہ ہے کہ بھٹو نے ستمبر1976ء میں امریکہ کے لئے وہ خدمات سرانجام دینے سے انکار کردیا تھا جو بعد ازاں جنرل ضیاء الحق نے”عبادت”سمجھ کر سر انجام دیں۔اب آتے ہیں ہم اپنے پہلے سوال کی طرف جو سازشوں کے پیچھے چورن کی وجہ سے پچھلے بارہ تیرہ سالوں سے حب الوطنی معاف کیجئے گا حب الوطنی کے مریضو ں کی خوراک ہے۔
محترمہ کی شہادت کے بعد ان سطور میں عرض کیا تھا کہ ایک عالمی سازش کے تحت مقامی کرداروں کے تعاون سے بے نظیر بھٹو کو قتل کروانے کا مقصد پاکستان کو ایک ایسی سیاسی قیادت سے محروم کرنا تھا جو سیاست اور سماج کے مختلف الخیال طبقات کو کسی مشکل مرحلے میں متحد کر کے میدان عمل میں لاسکے۔
بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اسٹیبلشمنٹ کی نظام پر گرفت مضبوط ہوئی۔پیپلزپارٹی نے2008ء سے2013ء کے درمیان اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مزاحمت کی نتیجہ ویزہ سکینڈلوں،میموگیٹ اور چند دوسرے سکینڈلوں کی صورت میں سامنے آیا۔آسان لفظوں میں افغان انقلاب ثورکے بعد کے حالات ہمیں سمجھاتے ہیں کہ بھٹو جیسے مقبول عوامی رہنما کو راستے سے کیوں ہٹایا گیا۔
اسی طرح محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سے اب تک کی صورتحال کا تجزئیہ کیجئے یہاں یہ عرض کردوں کے میں روزاول سے27دسمبر 2007ء کے سانحہ کو اسی سال چلائی گئی آزاد عدلیہ کی تحریک سے الگ کر کے نہیں دیکھ پارہا۔
کم از کم مجھے یہ سمجھ نہیں آیا کہ افتخار چودھری کی برطرفی سے اور بعد کے واقعات کے تین اہم کردار،افتخار چودھری،جنرل مشرف اور جنرل اشفاق پرویز کیانی کسی نہ کسی سطح پر عالمی سامراج کے مقامی بہی خواہوں کے ساتھ رابطہ میں تھے۔
مقصد یہی تھا کہ ایک مقبول سیاسی قیادت کو راستے سے ہٹا کر ایسے حالات پیدا کرا دیئے جائیں جن میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ عالمی قوتوں کے مہر ے کے طور پر استعمال ہو وفاق اور صوبوں میں دوریاں بڑھیں پاکستان بطور ریاست خطے میں مستحکم کردار اپنانے کی بجائے ماضی کی طرح بھونگڑے کا کردار اداکرے۔
بے نظیر بھٹو کے لیاقت باغ راولپنڈی کے باہر قتل کے بعد نون لیگ نے اس وقت تک پیپلزپارٹی سے تعاون کیا جب تک تیسری باروزیراعظم اور وزیراعلیٰ بننے کی مشرفی پابندی ختم نہیں ہوگئی جیسے ہی یہ پابندی ختم ہو ئی نون لیگ نے کسی تاخیر کے بغیر اسٹیبلشمنٹ سے صلح کرلی اس صلح کے بعد ہی نوازشریف میموگیٹ سکینڈل کے فراہم کردہ کاغذات سنبھالے کالا کوٹ پہنے سپریم کورٹ جا پہنچے۔
کیانی اور پاشا جوڑی نے اپنا بیان حلفی وزارت دفاع کو فراہم کرنے کی بجائے براہ راست سپریم کورٹ میں جمع کروایا۔حکومتیں گرانے اور بنوانے کے زعم کا شکار ایک میڈیا ہائوس روزانہ کی بنیاد پر فراہم کی گئی کہانیوں کو سیکنڈں کے طور پر پیش کرنے لگا اور فضا پیپلزپارٹی کے خلاف ساز گار ہوائی۔
عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کا اگر کوئی بینفشری ہے تو وہ پاکستانی اسٹیبشلمنٹ ہے جس کی ریاست اور نظام پر دن بدن گرفت مضبوط ہوئی اور اس نے اگلے دو انتخابات میں مرضی کی حکومتیں بنوائیں۔
بے نظیر بھٹو کے بعد اسٹیبلشمنٹنے نوازشریف کے ساتھ کیا گیا یہ سب کے سامنے ہے۔ہمارا المیہ یہی ہے کہ سانحات کا پس منظر جاننے کے لئے معروضی حالات کے تناظر میں تجزئیہ کرنے کی بجائے اسٹیبشلمنٹ کے مہروں کی کہانیوں کو زبان دیتے اور پر لگاکر اڑاتے ہیں ورنہ صاف سیدھے انداز میں حقیقی فائدہ مند ہمارے سامنے ہیں۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کی مقامی وعالمی سیاست میںاہمیت اور ملکی دفاع کیلئے ناقابل فراموش کردار کے باوجود انہیں قتل کروایا گیا۔کیا کبھی کوئی آزاد تحقیقاتی کمیشن پورا سچ اس ملک کے عوام کے سامنے لاپائے گا؟۔

یہ بھی پڑھیں:

About The Author