نومبر 13, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رحیم یار خان میں پھر تجاوزات آپریشن تماشہ۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

کے ایل پی روڈ چوک ماچھی گوٹھ تا چوک چنی گوٹھ تک درمیاں میں آنے والے تمام اڈوں، قصبوں پر موٹر وے پولیس کے جزوی،ادھورے اور رکے ہوئے آپریشن کو بھی بلاتفریق مکمل کروایا جائے.

جام ایم ڈی گانگا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محترم قارئین کرام،، ضلع رحیم یار خان میں ہر سال یا پھر ہر دوسرے سال ناجائز تجازات کے خلاف آپریشن کے نام پر ایک تجازات آپریشن تماشہ لگتا ہے.یہ تماشہ اوپن ائر تھیٹر کے برعکس گلیوں بازاروں اور سڑکوں پر خاصے سرکاری خرچ پر بالکل اوپن لگتا ہے.

میں تنقید نہیں کر رہاایک انتظامی و قانونی، معاشرتی و سماجی المیہ بیان کر رہا ہوں. یقینا کوئی بھی باشعور، غیر جانبدار شہری ناجائز تجازات کو اچھا عمل نہیں کہہ سکتا. اچھا عمل نہ ہونے کے باوجود یہ ہمارے معاشرے میں دھڑلے سے ہوتا ہے.

پہلے پہل تو غریبوں کی روزی روٹی کے نام پر اسے برداشت کیا جاتا تھا اب ایک باقاعدہ کاروبار اور دھندہ بن جانے کے بعد یقین کریں اسے بعض سیاسی،کاروباری لوگ پوری طاقت سے اسے سپورٹ کرتے ہیں. جس کا نتیجہ یہ سامنے آیا ہے کہ کوئی گلی چوراہا چوک سڑک بازار شاہراہ ناجائزتجازات سے پاک، آزاد اور بچی ہوئی نہیں ہے.

بلاشہ ناجائز تجازات سے فائدہ تو صرف چند لوگ اور مخصوص گروہ ہی اٹھاتے ہیں لیکن ان کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں اور مسائل سے سارے لوگ پریشان اور تنگ ہوتے ہیں.

میں تجازات کے حوالے سے مزید بات کرنے سے پہلے آپ سب کے ساتھ ناجائز تجازات کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی سوچ، کریک ڈاون کے فیصلے،ترجیحات و طریقہ کار اور طے کیے جانے والے مراحل کو شیئر کرنا چاہتا ہوں تاکہ ہم سب کو پتہ چل سکے کہ اس بار ہماری ضلعی اننتظامیہ اور حکمران ناجائز تجازات کے خلاف کس طرح اور کیا کیا اقدامات اٹھانے جا رہے ہیں.

مجھے یقین ہے کہ انتظامیہ اور حکمرانوں نے اس بار ماضی میں ناجائزتجائزات کے خلاف ہونے والےآپریشنز کی ناکامیوں کے اسباب اور وجوہات پر بھی ضرور غور کیا ہوگا.

ضلعی انتظامیہ نے تجاوزات کے خلاف کریک ڈاﺅن کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے مرحلہ میں اسسٹنٹ کمشنرز اپنی تحصیلوں کی تاجر تنظیموں کے ساتھ میٹنگ کر کے تجاوزات کے رضاکارانہ خاتمہ کے لئے اقدامات کریں گے جبکہ دوسرے مرحلہ میں چاروں تحصیلوں کی اہم شاہرات اور چوراہوں سے تجاوزات، پارکنگ اسٹینڈ سمیت دیگر تمام ایسے ذرائع جو ٹریفک کے بہاﺅ کو متاثر اور حادثات کا باعث بنتے ہیں کا خاتمہ کیا جائے گا۔

یہ فیصلے تجاوزات کے خاتمہ کے لئے ڈپٹی کمشنر علی شہزاد کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کئے گئے جس میں ڈی پی او اسد سرفرار، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(ریونیو)ڈاکٹر جہانزیب حسین لابر ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(جنرل)شیخ محمد طاہر، اسسٹنٹ کمشنر رحیم یار خان سرمد علی بھاگت، تمام میونسپل اداروں کے چیف موجود تھے

جبکہ دیگر تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔ڈپٹی کمشنر علی شہزاد نے کہا کہ تجاوزات اور بے ہنگم پارکنگ کے باعث ضلع کی تمام اہم شاہرات پر ٹریفک جام اور حادثات معمول بن چکے ہیں لہذا تجاوزات کے مسئلہ کو جامع اور مستقل حل کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز باہمی مشاورت سے اس کا حل یقینی بنائیں گے

بصورت دیگر تجاوزات اور بے ہنگم پارکنگ کرنے پر نہ صرف بھاری جرمانے کئے جائیں گے بلکہ ایسے افراد کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنی تحصیلوں کے ایس ڈی پی اوز کے ہمراہ مقامی تاجر تنظیموں کا فوری اجلاس بلائیں اور تجاوزات کے خاتمہ کےلئے فوری حکمت عملی مرتب کریں۔

رحیم یار خان میں پہلے مرحلہ میں شاہی روڈ، صادق بازار، جامع قادریہ روڈسمیت اندرون بازار اور جی پی او چوک تا خانپور اڈا روڈ، ہسپتال روڈ کو تجاوزات سے پاک کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں انتظامیہ اور پولیس کا مکمل تعاون بلدیاتی اداروں کے ساتھ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ تاجر تنظیموں دکانداروں کو قائل کریں کہ وہ اپنی دکانوں کے آگے قائم سٹالز وغیر از خود ختم کریں جبکہ تمام اہم شاہرات پر پارکنگ کے لئے بھی ٹریفک پولیس ایس او پیز مرتب کرکے دکانداروں کو آگاہ کرے ۔

اسسٹنٹ کمشنرز ایک ہفتہ میں اپنی تحصیلوں سے تجاوزات اور پارکنگ کے مسائل تاجروں کے ساتھ مل کر حل کریں اس کے بعد قانون حرکت میں آئے گا ۔انہوں نے کہا کہ تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک بہاﺅ میں مشکلات اور حادثات رونما ہو رہے ہیں جس کی روک تھام کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

ڈی پی او اسد سرفراز نے کہا کہ ضلع بھر میں پولیس انتظامیہ کے ساتھ اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی اور ایس ڈی پی اوز تا ایس ایچ اوز کو ہدایات جاری کر دی جائیں گی کہ وہ تجاوزات کے خاتمہ اور غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈ سمیت اہم شاہرات پر پارکنگ کے حوالہ سے فوری اقدامات کریں۔

ضلع بھر میں اہم شاہرات سے لنک ہونے والی سڑکوں پر بھی حادثات روکنے کے لئے حکمت عملی مرتب کی گئی ہے اور چیمبر آف کامرس، تاجر تنظیموں کے تعاون سے جامع حکمت عملی مرتب کی جائے گی تاکہ روڈ ایکسیڈنٹ میں کمی لائی جا سکے۔

دھند کے باعث کماد کی ٹرالیوں کے ڈرائیورز کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ اوور لوڈنگ سے اجتناب کرتے ہوئے اپنی ٹرالیوں کی بیک سائیڈ پر چائینہ لائٹس یا ریفلیکٹرز کا استعمال کریں جبکہ شہر کی اہم شاہرات پر پارکنگ کے لئے بھی ٹریفک پولیس دکانوں کے آگے مخصوص نشانات مقامی بلدیاتی اداروں کے ساتھ مل کر لگائے اور خلاف ورزی کی صورت پر متعلقہ گاڑی مالک کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ تجاوزات کے خاتمہ کے لئے کریک ڈاﺅن مستقل بنیادوں پر ہوگااور اس میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔

محترم قارئین کرام، ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان علی شہزاد یقینا ایک متحرک کم گو مگر عملی کردار ادا کرنے والے آفیسر ہیں. ڈی پی او اسد سرفراز کے بارے میں بھی پتہ چلا ہے کہ وہ بھی قانون اور میرٹ کا خیال کرنے والے ضلعی پولیس کپتان ہیں.ماشاء اللہ ضلع کے دونوں بڑے نوجوان ہیں.ان کے دور میں پہلی بار ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن ہونے جا رہا ہے.

دیکھیں کیا نتائج برآمد ہوتے ہیں. آپریشن واقعی آپریشن ہو گا یا ماضی کی طرح آپریشن تماشہ ہوگا.میرا خیال ہے کہ ناجائز تجازات کے خلاف ہر جگہ آپریشن تو شاید انتظامیہ اور حکمرانوں کے بس کا روگ بھی نہیں ہے. اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انتظامیہ اور حکمران ایسا نہیں کر سکتے. وہ کر تو سکتے ہیں مگر کرنا نہیں چاہیں گے.

یقینا آپ کے ذہن میں یہی سوال اٹھ رہا ہوگا کیوں?. جس ملک اور معاشرے میں قانون، لا اینڈ آرڈر اور قانون کی بالادستی. قانون کے محافظوں اور قانون کے رکھوالوں کے سامنے ہی بے بسی کا مینار بنی کھڑی ہو وہاں آگے کیا ہوگا اس کا اندازہ لگانا کوئی زیادہ مشکل نہیں.

ویسے وطن عزیز کے روزمرہ کے حالات و واقعات اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں. مختلف اضلاع اور تحصیلوں کی کچہریوں پر نظر دوڑائیں غور فرمائیں. بے ترتیبے، بے ڈھنگے وکلاء صاحبان کے چیمبرز قانون کی بالادستی بارے کیا کہتے ہیں.

میں اس سے زیادہ مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا. کس کس المیے کا ان کی قسموں کا ذکر کروں. ہم زندہ قوم ہیں. زندہ رہنے کے لیے سب کچھ کر بھی رہے ہیں اور بہت کچھ برداشت بھی کر رہے ہیں. دنیا کے مقابلے میں ہمارے ہاں قومی عظمتوں کا معیار و مقام کیا ہے.

ہم میں سے کون کون سے طبقات کے اندر اور کتنے لوگ میں اپنے اندر جھانکنے اور اپنا اپنا محاسبہ کرنے کی سوچ اور عمل باقی ہے.کوئی مانے یا نہ مانے یہ سچ ہے کہ ہم میں سے اکثریت فرائض کو پیٹھ پیچھے ڈال کر حقوق کے نعرے لگانے والوں کی ہے.

خیر ان باتوں کو چھوڑیں ہم واپس اپنے آج کے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں. میری ضلعی انتظامیہ کے بڑوں سے گزارش ہے کہ جہاں جہاں بھی آپریشن کریں اسے جزوی نہیں کُلی ہونا چاہئیے اور بلاتفریق سیاست،اپوزیشن و اقتدار، برادری ازم اور رنگ ونسل ہونا چاہئیے.

کسی کے سیاسی دباؤ یا کسی گروہ کی بلیک میلنگ میں آکر اسے ادھورا چھوڑنا ہے تو پھر اپنا وقت اور قومی وسائل ضائع نہ کریں. ماضی کی طرح ریٹ بڑھانے کے لیے اکھاڑ پچھاڑ نہیں ہونی چاہئیے.آپریشن شروع کرنے سے قبل سرکاری ملازمیں خاص طور پر بلدیہ ملازمین کی وصولیوں والی ہٹیاں اور دکانیں بند کروائی جائیں.

تجاوزات کے دھندے میں ملوث ملازمین کو آخری اور حتمی وارننگ دے کر میدان میں اتریں. بصورت دیگر گٹروں کی طرح جگہ جگہ ناکامی ابھرنے اور ناچتے ہوئے پھلینے لگتی ہے. اس بار انتظامیہ ایک اضافی یہ کام ضرور کرے.

سڑک پر موٹر سائیکل یا گاڑی پر کھڑے ہو کر کسی ریڑھی والے سے خریداری کرنے والوں کے بھی چالان کریں.شام کے اخباروں کی طرح دن ڈھلتے شام ہوتے ہی نہر کناروں یا فٹ پاتھوں پر قائم ہوٹلوں اور چھوٹے بڑے دیگر فوڈ پوائنٹ کو بھی تجاوزات آپریشن لسٹ میں شامل کیا جائے.

کے ایل پی روڈ چوک ماچھی گوٹھ تا چوک چنی گوٹھ تک درمیاں میں آنے والے تمام اڈوں، قصبوں پر موٹر وے پولیس کے جزوی،ادھورے اور رکے ہوئے آپریشن کو بھی بلاتفریق مکمل کروایا جائے.

یہ بھی پڑھیے:

مئی کرپشن ہم کدھر جا رہے ہیں؟۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (1)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (2)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

پولیس از یور فرینڈ کا نعرہ اور زمینی حقائق۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مضمون میں شائع مواد لکھاری کی اپنی رائے ہے۔ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

About The Author