نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ٹورنٹو پولیس نے کریمہ بلوچ کی موت بارے کیا کہا؟۔۔۔عامر حسینی

کیا جبری گمشدگیاں، اظہار رائے پہ قدغن اس سے جڑے دیگر ایشوز یہ کیا ریاست پاکستان کے اندر مصنوعی طور پر بھارت کے پیدا کردہ ہیں؟

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹورنٹو پولیس نے ابتک کریمہ محراب بلوچ کی موت بارے یہ کہا ہے :
موت نان کریمنل ہے اور کوئی "پُرتشدد حرکت” نہیں پائی گئی
اس موقف کو کریمہ بلوچ کے خاندان نے مسترد کردیا ہے اور انہوں نے کریمہ بلوچ کی مکمل آٹوپسی رپورٹ اور مکمل انوسٹی گیشن کرنے کا مطالبہ کیا ہے –
کینیڈین پولیس کے موقف کو لیکر ایک طرف وہ پاکستانی نژاد ہیں جن کو "بلوچ قومی تحریک” بھارت کی سازش لگتی ہے اور وہ اس تحریک کے سب کرداروں کو راء کے ایجنٹ سمجھتے ہیں اور اُن کا خیال یہ ہے کہ بلوچ قوم ایک تو قوم نہیں ہے، دوسرا وہ جب قوم نہیں ہے تو حق خوارادیت کی مانگ غداری ہے اور ایسے بلوچ تو جینے کا حق بھی نہیں رکھتے تو انہوں نے کینیڈین پولیس کے اس موقف کو مزید معانی پہنائے ہیں :
کریمہ بلوچ منشیات کی زیادتی سے ہلاک ہوئی ہے….
کریمہ نے ڈپریشن میں خودکشی کی ہے
کینیڈین پولیس کی رپورٹ آنے سے پہلے اسی کیمپ کے ہزاروں ٹوئٹ ہینڈل متفقہ طور پہ ایک ہی بات کی گردان کیے جاتے تھے
کریمہ راء کی ایجنٹ تھی ثبوت مودی کو بھائی کہتی تھی اور ایک یورپی سائبر تحقیقاتی ادارے نے اُس کی تنظیم کو بھارتی ایجنسی راء سے فنڈنگ کی نشاندہی کی تھی اور اس انکشاف کے بعد راء نے ہی کریمہ بلوچ کو ٹھکانے لگادیا-
اسی کیمپ کی جانب سے ایک اور سازشی مفروضہ یہ سامنے آیا
کریمہ بلوچ کینیڈین حکومت کے انسانی حقوق کی پاسداری کے ڈرامے کو دیکھنے کے بعد اس کے خلاف سخت تنقید کررہی تھی، اس لیے کینیڈین سرکاری حکام نے اُسے موت کے گھاٹ اتار دیا –
پاکستان میں بلوچ قوم کی قومیتی شناخت کو تسلیم کرنے والے، بلوچ اکثریت کے علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالی کو حقیقی ایشو ماننے والے اور جبری گمشدگیوں اور سیاسی حبس و گھٹن کو تسلیم کرنے والے کہتے ہیں :
کریمہ بلوچ کی موت کی مکمل تحقیقات کرائی جانی چاہیے کیونکہ
کریمہ بلوچ کو ماضی کی طرح موت سے قبل تک دھمکیاں مل رہی تھیں
حمال حیدر شوہر کریمہ بلوچ نے اپنے موبائل پہ وہ میسج پولیس کو فراہم کیے ہیں جن میں اسے اور کریمہ کے خاندان کو کرسمس پہ "سپیشل گفٹ” دینے کا کہا گیا تھا-
کریمہ بلوچ نے کئی بار خود بھی اپنے آپ کو ہراساں کیے جانے، ایک بار قاتلانہ حملے کانشانہ بننے، مبینہ انٹیلی جنس اپریٹس کا اُس کا پیچھا کرنے جیسے غیرمعمولی واقعات کا زکر کی تھیں –
بھارت کے پریس کا عمومی رویہ کریمہ بلوچ کی موت پر دستیاب حقائق و واقعات پر مبالغے کا رنگ چڑھانا اور بھارتی سیکورٹی و انٹیلی جینس اپریٹس کی پراکسی وار پراپیگنڈے کو "خبریت” کے روپ میں پیش کرنا ہے جیسے ہم پاکستانی پریس کے ایک سیکشن کو دیکھ رہے ہیں –
میرے خیال میں ہمیں دونوں اطراف کے افراط و تفریط بلکہ بعض اوقات تو انتہائی غیر انسانی اور بے رحمی پر مبنی اظہاریوں سے دور رہ کر جتنا ہوسکے حقیقت کے قریب بات کا اظہار کرنا چاہیے….

کریمہ بلوچ کی ناگہانی موت پر میرے تعزیتی پوسٹوں کے نیچے کچھ تبصرے یہ آرہے ہیں کہ فلاں رپورٹ سے یہ پتا چلا کہ بلوچ ایشو سے لیکر یہاں منیارٹی ایشو پہ کام کرنے والی کئی ایک این جی اوز کو فنڈنگ ہندوستانی ایجنسی راء کرتی ہے اور اُن کا اوریجنل ایشو منیارٹی یا بلوچ ایشو نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا ہے –
کیا پاکستان میں "بلوچ قومی ایشو” بھارت فنڈڈ این جی اوز کا پیدا کردہ ہے؟
کیا جبری گمشدگیاں، اظہار رائے پہ قدغن اس سے جڑے دیگر ایشوز یہ کیا ریاست پاکستان کے اندر مصنوعی طور پر بھارت کے پیدا کردہ ہیں؟
کیا بھارت یا کسی اور ملک کی خفیہ ایجنسی کی طرف سے پاکستان میں مذھبی اور نسلی جبر کی متاثری برادریوں کے ایشوز کو اکسپلائٹ کرنے کے لیے فیک این جی اوز کے ہونے اور اُن کے پیچھے راء کی فنڈنگ ثابت ہوجانے سے کیا پاکستان میں نسلی و مذھبی جبر اور استحصال سے جڑے ایشوز ختم ہوجائیں گے؟
ہم پہلے دن سے کہتے ہیں کہ پاکستان میں قومیتی تضاد کو بھارت یا اسرائیل کی سازش قرار دیکر باہر سے درآمدہ بتانا اور اس کے حل کے طور پر طاقت کا استعمال غلط ہے، حل صرف سیاسی بنیاد پر ہو تو حل ہونے کی امید ہوتی ہے-

یہ بھی پڑھیے:

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

کریمہ بلوچ:چلو کہ خاک کو دے آئیں یہ بدن اس کا۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

جنرل ضیاء الحق کے اعصاب پہ سوار پی پی پی کی مخالفت نے مذھبی عفریت کو ابھارا ۔۔۔عامر حسینی

About The Author