نومبر 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فوڈ مافیا، فلور ملز کا فراڈ اور سیڈ مافیا۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ آڈٹ کیلئے غیر معینہ مدت کی بجائے ایک مخصوص عرصہ مقرر کیا جائے کیونکہ دوکاندار کو کئی ماہ قبل کی تفصیلات زبانی یاد نہیں ہوتیں

جام ایم ڈی گانگا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بلاشبہ وطن عزیز میں شوگر مافیا کے ساتھ کسی بھی مافیا کا کوئی مقابلہ نہیں ہے. سچ تو یہ ہے کہ اس کا کوئی جوڑ بھی نہیں ہے پھر مقابلہ کیسا?. خطہ سرائیکستان اور میرا ضلع رحیم یار خان شوگر مافیا کے حوالے خاصا شہرت یافتہ ہے.

یہاں مال غنیمت کی طرح شوگر ملز والے محنت کش کسانوں کو لوٹتے رہے ہیں. آج ہم ایک اور مضبوط اور ابھرتے ہوئے سدا بہار مگر خاموش مافیا خاموش اور شریفانہ ڈکیتیوں کا ذکر کرنے لگے ہیں. اس وقت فوڈ مافیا اور فلور ملز کی ملی بھگت سے سر انجام دی جانے والی قومی خزانے کو ڈکیتی کی ایک رپورٹ میرے سامنے ہے.

وطن عزیز میں لوٹنے والے نے قومی خزانے اور عوام کو کہاں کہاں، کیسے کیسے اور کس قدر لوٹا ہے.ہماری تاریخ ایسی انتظامی، سیاسی، سماجی، معاشی لوٹ مار کی ہزاروں داستانوں سے بھری پڑی ہے.گندم اور آٹا سمگلنگ کا کاروبار گذشتہ کئی سالوں انتہائی عروج پر اور بڑا منافع بخش تصور کیا جا رہا ہے.

سچی بات تو یہ ہے کہ ملک میں گندم اور آٹے کا قطعا کوئی حقیقی بحران نہیں ہے. سب ملی بھگت سے ذاتی تجوریاں بھرنے کے منصوبے اور پروگرام چل رہے ہیں.ایرانی تیل کی سمگلنگ کا کاروبار ڈنکے کی چوٹ پر جاری و ساری ہے.قانون کی آنکھوں میں دھول کیسے جھونکی یا ڈالی جاتی ہے. قانون کے رکھوالوں کو کس طرح رام کیا جاتا ہے.اب یہ کوئی زیادہ ڈھکی چھپی باتیں ہرگز نہیں رہیں.

اکثر دھندے باقاعدے کامیاب کاروبار کا روپ دھار چکے ہیں. بس ذرا مرئی اور غیر مرئی شراکت داری ضرور دینی پڑتی ہے.رشوت کا لفظ پرانا اور بے کار ہو چکا ہے.پڑھے لکھے معاشرے میں اس کے استعمال کو اب اچھا نہیں سمجھا جاتا. دنیا تیزی سے نئے رنگوں میں ڈھلتی جا رہی ہے.

مزید باتوں سے قبل رپورٹ ملاحظہ فرمائیں.

ُ ُمحکمہ خوراک نے آٹا کی جعلی فروخت ظاہرکرکے قومی خزانے کوسبسڈی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی فلورملز کی تلاش کیلئے ” سپلائی آڈٹ سروے“ شروع کردیا ہے، ابتدائی مرحلے میں لاہوراورشیخوپورہ کی 28 مشکوک ملز کا آڈٹ شروع کیا گیا ہے، آڈٹ میں ابتک حکومت کو دیئے گئے ریکارڈ کے برعکس مارکیٹ میں لاکھوں تھیلے کم سپلائی کرنے کا انکشاف ہوا ہے.

لاہور کی 20 جبکہ شیخوپورہ کی 8 فلورملزکا ”آڈٹ“ شروع کروا دیا ہے۔ ملزکی جانب سے محکمہ خوراک کو دیئے گئے ریکارڈ کے مطابق مارکیٹ میں ان کے بتائے ڈیلرزاوردوکانداروں سے تصدیق کی جارہی ہے کہ انہیں مل سے روزانہ کتنا آٹا آیا یا نہیں آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آڈٹ سروے جاری ہے اوراب تک لاکھوں تھیلے آٹا کم سپلائی ہونے کا انکشاف ہوا ہے تاہم جن ملز کو قصور وار ٹھہرایا جا رہا ہے ان کا موقف ہے کہ آڈٹ کا طریقہ کار درست نہیں ہے اوربعض معاملات میں جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعدادوشماراورحقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

ڈائریکٹر فوڈ نے کہا ہے کہ جن ملز کے خلاف کم آٹا سپلائی کا جرم ثابت ہوا ان سے قانون کے مطابق 1781 روپے فی بوری گندم کے تناسب سے حاصل کردہ گندم کوٹہ اورسپلائی شدہ آٹا کی مقدار کے فرق کے مطابق رقم واپس لی جائے گی چیئرمین فلورملز ایسوسی ایشن نے گندم آٹا کے حوالے سے مانیٹرنگ اورآڈٹ کے حوالے سے واضح اور تحریری طریقہ کار وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے تا کہ قانون کے مطابق کاروبار کرنے والی کسی فلورمل کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو،

فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ آڈٹ کیلئے غیر معینہ مدت کی بجائے ایک مخصوص عرصہ مقرر کیا جائے کیونکہ دوکاندار کو کئی ماہ قبل کی تفصیلات زبانی یاد نہیں ہوتیں علاوہ ازیں بنک سے رقم کی ادائیگی کیئے بغیر جعلی چالان پر محکمہ خوراک سے سرکاری گندم لینے کا انکشاف ہونے پر گندم کوٹہ چالان کے اجراءکو فول پروف بنانے کیلئے ا قدامات کیئے گئے ہیں۔

چیئرمین فلورملزایسوسی ایشن عاصم رضا نے کہا کہ عوام کے غذائی تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اورنہ کریں گے ،فلورملنگ انڈسٹری گزشتہ دوبرس سے یکطرفہ اورناقابل فہم حکومتی پالیسیوں کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ہم نے ہمیشہ ”احتساب“ کا خیر مقدم کیا ہے، حکومت اربوں روپے کی سبسڈی برداشت کرتی ہے اسے چیکنگ اورمانیٹرنگ کا مکمل اختیار ہے لیکن آڈٹ یا انسپکشن کا ایک شفاف، غیر جانبدار، قابل فہم اورزمینی حقائق کے مطابق طریقہ کارہونا چاہئے۔

چھوٹے دکاندار کو چند روز کی آٹا سیل اورسپلائی تو یاد ہوتی ہے لیکن اگراس سے کئی ماہ قبل کی مل سپلائی اورآٹا سیل دریافت کریں گے تو وہ معلومات فراہم نہیں کر پائے گا۔ اس لیئے مناسب ہوگا کہ محکمہ خوراک آڈٹ اورانسپکشن کے حوالے سے تحریری طریقہ کار جاری کرے کہ یہ کتنے دن کے دورانیہ کا ہوگا۔

ڈائریکٹر فوڈ پنجاب دانش افضال نے کہا کہ اس وقت حکومت سالانہ اربوں روپے کی سبسڈی کا بوجھ اٹھا کر عوام کو سستا آٹا فراہم کر رہی ہے،فلورملز سرکاری گندم کوٹہ سے مخصوص شرح میں آٹا تیار کرنے کی پابند ہیں اور وہ مارکیٹ میں آٹا سپلائی کی درست معلومات دینے کی بھی پابند ہیں۔ آڈٹ کا مقصد یہی تصدیق ہے کہ آیا فلورملز اپنے بتائے گئے کوائف کے مطابق آٹا سپلائی کر رہی ہیں یا نہیں.ٗ ٗ

محترم قارئین کرام،، ضرورت تو اس امر اور عمل کی ہے کہ ایسا آڈٹ پورے صوبے اور پورے ملک میں ایک ساتھ اور بلاتفریق ہونا چاہئیے. تین صوبوں کے سنگھم ضلع رحیم یار خان میں شاید اس کی زیادہ ضرورت ہے.

گذشتہ دنوں پاکستان زندہ باد موومنٹ کے کنوینئر عبدالجلیل بندیشہ میرے پاس گانگا نگر تشریف لائے وہ بتا رہے تھے کہ ایک صاحب بنکوں کے تین کروڑ روپے کے مقروض تھے. اس نے گندم کا دھندہ یا کاروبار کیا ہے. نہ صرف بنکوں کا قرضہ ادا کر چکا ہے بلکہ اسے بیس کروڑ کے لگ بھگ مزید بچت بھی ہوئی ہے.وہ موصوف شکر کرنے کی بجائے اب یہ کہتے اور رونا روتے نظر آتے ہیں کہ کاش میں فلاں دو پلاٹ بھی بیچ کر رقم گندم کے کاروبار میں ڈال دیتا تو مزید رنگ لگ جاتے.

یہ اندھا دھند سیڈ کے دھندے کا کارنامہ ہے.بلاشبہ ضلع رحیم یار خان میں پورے صوبے سے سب سے زیادہ سیڈ کمپنیاں ہیں.جو متعلقہ محکمہ جات کے آفیسران کو باقاعدہ منتھلیاں اور سالانہ وظائفے دے کر بلا روک ٹوک کامیابی سے رواں دواں ہیں.

دروغ برگردن راوی اب اُس سمیت اس طرح کے کئی حریص لوگ اگلے سال کی پلاننگ ابھی سے کر رہے ہیں. کتنی گندم خریدنی ہے اور کہاں کہاں سٹاک کے انتظامات کرنے ہیں. میری تو بس یہی دعا ہے کہ اللہ تعالی عوام کو معاشی درندوں سے بچائے.اللہ کرے کہ آنے والے سال چینی گندم آٹا وغیرہ عوام کی دسترس میں رہے. آمین

یہ بھی پڑھیے:

مئی کرپشن ہم کدھر جا رہے ہیں؟۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (1)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (2)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

پولیس از یور فرینڈ کا نعرہ اور زمینی حقائق۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مضمون میں شائع مواد لکھاری کی اپنی رائے ہے۔ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

About The Author