اسلم ملک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سلمی’ اعوان صاحبہ مقبول رائٹر ہیں. پروین ملک اور وسیم گوہر نے سارنگ پبلشرز کا آغاز کیا تو انہیں بھی اپنی کتابیں اشاعت کیلئے دینے کا کہا. سب کتابوں کا ذکر ہورہا تھا، ایک سفر نامے کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ فلاں بزرگ پبلشر نے چھاپا ہے. کہتے ہیں ابھی آدھا بھی نہیں بِِکا. کچھ کاپیاں یہ شیلف میں رکھی ہیں، باقی گودام میں ہیں.
پھر اتفاق دیکھیں کہ چند ہی روز بعد اس سفر نامے کی ایک جلد کہیں نظر آئی تو محسوس ہوا کہ یہ اس کاپی سے مختلف ہے جو سلمی’ آپا نے مجھے دی تھی. سو وہ میں نے لے لی. گھر آکر دونوں سامنے رکھیں تو پتہ چلا کہ نہ صرف دونوں کا کاغذ مختلف ہے یعنی ایک کا سفید اور دوسری کا گلابی مائل، بلکہ ایک میں رنگین تصویریں ہیں تو دوسری میں سیاہ و سفید.
اب صاف ظاہر تھا کہ بزرگ پبلشر سلمی’ اعوان صاحبہ سے فراڈ کررہے تھے. ایک سے زیادہ ایڈیشن چھاپ کر بیچ لئے تھے اور انہیں یہ بتارہے تھے کہ کتابیں بکی ہی نہیں، سٹور میں پڑی ہیں.
میں نے سلمی’ اعوان صاحبہ کو بتایا. اب ثبوت ان کے ہاتھ آگیا تھا. انہوں نے بزرگ پبلشر کے پاس جاکر اسے شرمندہ کیا اور ان سے معاہدہ ختم کرلیا.
بعض دوسرے پبلشرز کا بھی یہی طریقہ واردات ہے.
کافی عرصے بعد سلمی’ اعوان نے اپنی کوئی کتاب "دوست پبلیکیشنز اسلام آباد” کو دی. یہاں ان کو خوش گوار تجربہ ہوا کہ کتاب چھپتے ہی انہیں ان کے حصے کی جو کتابیں بھیجی گئیں، رائلٹی کا چیک بھی ان کے ساتھ تھا. یعنی کتابیں بکنے تک انتظار نہیں کرایا گیا، ان کو ادائیگی پیشگی کردی گئی. اب ان کی کتابیں شاید وہی ادارہ چھاپ رہا ہے.
اسی دوست پبلیکیشنز نے انور سدید صاحب سے بھی ایسا ہی سلوک کیا تھا، جس پر اپنی خوش گوار حیرت کا اظہار انہوں نے اپنی تحریر میں بھی کیا تھا.
لیکن ایک مسئلہ ہے، دوست پبلیکیشنز کے مالک موبائل فون استعمال نہیں کرتے، دفتری اوقات میں صرف لینڈ لائن، جس پر میسیج وغیرہ نہیں ہوسکتے (ہوسکتا ہے اب موبائل فون کا استعمال شروع کردیا ہو، لیکن مجھے معلوم نہیں)
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ