: حاجی پورشریف
( ملک خلیل الرحمن واسنی)
ضلع راجن پورمیں یونیورسٹی نہ ہونے کے سبب طلباء وطالبات اعلی تعلیم کے حصول کے لئے دربدر،ہزاروں طلباء و طالبات غربت کے سبب اعلی تعلیم سے محروم،90 کی دہائی میں یونیورسٹی کی افتتاحی تختی آج بھی
ممبران اسمبلی،سیاستدانوں، اراکین سینٹ ،عوام اورطلباءکا منہ چڑانے کے لئے موجود،شعور و آگہی کے ڈر سے تعلیمی ترقی،میگا پراجیکٹس،معاشی استحکام سے جان بوجھ کرمحروم رکھا گیا لاوارث ضلع راجن پور
قیام پاکستان سے لیکر ابتک ضلع ڈیرہ غازیخان کاحصہ اور ضلع بننے کے باوجودلغاری،مزاری،دریشک،گورچانی سرداروں کے مستقل حلقہ انتخاب میں رہنے
والا ضلع راجن پور جہاں آمریت کے ادوار ہوں یا سول ملٹری مارشل لاء ،مسلم لیگ، پیپلزپارٹی،مسلم لیگ (ن), (ق)کے دور حکومت ہو ں یا پاکستان تحریک انصاف کی
حکومت ہو وہی پرانے سیاسی چہرے یا پشت پناہ ہر دور میں ممبران قومی وصوبائی اسمبلی و رکن سینٹ کی حیثیت سے منتخب ہوتے چلےآئے ہیں اورباپ دادا کے دور سے اور آج تک انکی اولادیں
ممبران اسمبلی ہیں یامستقبل میں بطور ممبران اسمبلی خواہاں ہیں مگر بدقسمتی سے ہر دور میں نظر انداز لاوارث ضلع راجن پور آج بھی بنیادی سہولیات زندگی سےمحروم ہے
اور بدقسمتی سے بنیادی اور اعلی تعلیم کے اداروں سے محروم اور بالخصوص یونیورسٹی نہ ہونے کے سبب یہاں کے ہزاروں طلباء طالبات اعلی تعلیم کے حصول کے لیئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں
اور ہزاروں کا مستقبل تاریک جوکہ اعلی تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں.اورسینکڑوں میل دور ہونیکی وجہ اپنے پیاروں سےبچھڑنے کے سبب انکی موت کی صورت میں انکے
آخری دیدار سے بھی محروم رہ جاتے ہیں.90 کی دہائی میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کا افتتاح تو راجن پور میں کیاگیا جس کی افتتاحی تختی آج بھی 28 سال گزرنے کےباوجود بھی لغاری،
مزاری،دریشک،گورچانی سرداروں ممبران اسمبلی،سیاستدانوں، اراکین سینٹ ،یہاں کی غریب و بے بس،
مجبور و لاچارعوام اورطلباءکا منہ چڑانے کے لئے آج بھی موجود ہے جس کو شعور وآگہی آجانے کے ڈر سے اور پسماندہ ترین ضلع ہونے کے سبب اسلام آباد منتقل کردیا گیا.اورموجودہ تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں دوسرے پنجاب کے اضلاع میں یونیورسٹیوں کے قیام کے اعلانات اورعملی اقدامات اٹھائے گئے
مگرانتہائی افسوس کامقام ہے پنجاب اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس اور وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کوبارہا نشاندہی کے باوجود بھی بدقسمتی سے صرف اعلان کی حد تک ہی سہی
یہ ضلع محروم رہااور شاید یہاں کےگونگے،بہرے اور اندھے رکھے گئے ممبران اسمبلی اور رکن سینٹ یہاں کے عوام کی ووٹوں کی قیمت یا اہمیت تعزیت ،
خوشی و غمی کے مواقع کے علاوہ شاید زیادہ نہیں سمجھتے اور عصر حاضر کے جدید اور وسیع تر ٹیکنالوجی کے تقاضوں کےباوجود نالی،سولنگ،
کھمبا،ٹرانسفرمر،ٹرانسفر،پوسٹنگ،تھانہ کچہری کی سیاست کو آج بھی ترجیح دیتے ہیں.جبکہ پوسٹ گریجویٹ کالج راجن پورمیں مکمل سٹاف ، سہولیات اور مکمل شعبہ جات نہ ہونے کے سبب طلباء وطالبات دوسرے شہروں کےدھکےکھانےپر مجبور ہیں جس کی بارہا نشاندہی بھی کی گئی
پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ پر متعتدد بار شکایات درج کرائیں گئیں مگر بے سود….؟ اور اس لاوارث اور بدقسمت ضلع کے نوجوان بچے اوربچیاں اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لئے دوسرے شہروں میں اعلی تعلیمی سلسلےکو جاری رکھنے کے لئے
پارٹ ٹائم جابزکرنے پر مجبور ہیں اور اپنے اندر چھپے ہوئے بین الاقوامی سطح کے ٹیلنٹ کو اجاگر کرنےسے محروم ہیں اہلیان ضلع راجن پور و عوامی سماجی اور تعلیمی حلقوں لاکھوں طلباء و طالبات نےصدر مملکت عارف علوی،
وزیر اعظم پاکستان عمران خان،وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود،وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار ، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور،
صوبائی وزیر تعلیم مراد راس،چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری ایجوکیشن پنجاب سے ( ڈیلی سویل) کے
توسط سےفی الفور پنجاب کے آخری اور پسماندہ ترین ضلع میں یونیورسٹی کے قیام و دیگر سہولیات کی فراہمی کا پرزورمطالبہ کیا ہے
حاجی پور شریف
(ملک خلیل الرحمن واسنی)
سلطان العاشقین ہفت زبان صوفی شاعر برصغیر پاک وہند کے عظیم صوفی بزرگ حضرت خواجہ غلام فرید رحمتہ اللہ علیہ کے عرس مبارک کے موقع پر ڈپٹی کمشنر ضلع
راجن پور ذوالفقار علی کھرل کی جانب سے ضلع بھر میں مورخہ 23 نومبر 2020 بروز سوموار مقامی تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے
جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
حاجی پورشریف
( ملک خلیل الرحمن واسنی)
ضلع راجن پورمیں یونیورسٹی نہ ہونے کے سبب طلباء وطالبات اعلی تعلیم کے حصول کے لئے دربدر،ہزاروں طلباء و طالبات غربت کے سبب اعلی تعلیم سے
محروم،90 کی دہائی میں یونیورسٹی کی افتتاحی تختی آج بھی ممبران اسمبلی،سیاستدانوں، اراکین سینٹ ،
عوام اورطلباءکا منہ چڑانے کے لئے موجود،شعور و آگہی کے ڈر سے تعلیمی ترقی،میگا پراجیکٹس،معاشی استحکام سے جان بوجھ کرمحروم رکھا گیا لاوارث ضلع راجن پور
قیام پاکستان سے لیکر ابتک ضلع ڈیرہ غازیخان کاحصہ اور ضلع بننے کے باوجودلغاری،
مزاری،دریشک،گورچانی سرداروں کے مستقل حلقہ انتخاب میں رہنے والا ضلع راجن پور جہاں آمریت کے ادوار ہوں یا سول ملٹری مارشل لاء ،مسلم لیگ، پیپلزپارٹی،
مسلم لیگ (ن), (ق)کے دور حکومت ہو ں یا پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہو وہی پرانے سیاسی چہرے یا پشت پناہ ہر دور میں ممبران قومی وصوبائی اسمبلی و رکن سینٹ کی حیثیت سے منتخب ہوتے چلےآئے ہیں
اورباپ دادا کے دور سے اور آج تک انکی اولادیں ممبران اسمبلی ہیں یامستقبل میں بطور ممبران اسمبلی خواہاں ہیں مگر بدقسمتی سے ہر دور میں نظر انداز لاوارث ضلع راجن پور
آج بھی بنیادی سہولیات زندگی سےمحروم ہے اور بدقسمتی سے بنیادی اور اعلی تعلیم کے اداروں سے محروم اور بالخصوص یونیورسٹی نہ ہونے کے سبب یہاں کے
ہزاروں طلباء طالبات اعلی تعلیم کے حصول کے لیئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں
اور ہزاروں کا مستقبل تاریک جوکہ اعلی تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں.اورسینکڑوں میل دور ہونیکی وجہ اپنے پیاروں سےبچھڑنے کے سبب انکی موت کی صورت میں انکے
آخری دیدار سے بھی محروم رہ جاتے ہیں.90 کی دہائی میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کا افتتاح تو راجن پور میں کیاگیا جس کی افتتاحی تختی آج بھی 28 سال گزرنے کے
باوجود بھی لغاری،مزاری،دریشک،گورچانی سرداروں ممبران اسمبلی،سیاستدانوں، اراکین سینٹ ،
یہاں کی غریب و بے بس،مجبور و لاچارعوام اورطلباءکا منہ چڑانے کے لئے آج بھی موجود ہے جس کو شعور وآگہی آجانے کے ڈر سے اور پسماندہ ترین ضلع ہونے کے
سبب اسلام آباد منتقل کردیا گیا.اورموجودہ تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں دوسرے پنجاب کے اضلاع میں یونیورسٹیوں کے قیام کے اعلانات اورعملی اقدامات اٹھائے گئے
مگرانتہائی افسوس کامقام ہے پنجاب اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس اور وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کوبارہا نشاندہی کے باوجود بھی بدقسمتی سے صرف اعلان کی حد تک
ہی سہی یہ ضلع محروم رہااور شاید یہاں کےگونگے،بہرے اور اندھے رکھے گئے ممبران اسمبلی اور رکن سینٹ یہاں کے عوام کی ووٹوں کی قیمت یا اہمیت تعزیت ،
خوشی و غمی کے مواقع کے علاوہ شاید زیادہ نہیں سمجھتے اور عصر حاضر کے جدید اور وسیع تر ٹیکنالوجی کے تقاضوں کےباوجود نالی،سولنگ،کھمبا،ٹرانسفرمر،ٹرانسفر،پوسٹنگ،تھانہ کچہری کی سیاست کو آج بھی ترجیح دیتے ہیں.
جبکہ پوسٹ گریجویٹ کالج راجن پورمیں مکمل سٹاف ، سہولیات اور مکمل شعبہ جات نہ ہونے کے سبب طلباء وطالبات دوسرے شہروں کےدھکےکھانےپر مجبور ہیں
جس کی بارہا نشاندہی بھی کی گئی پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ پر متعتدد بار شکایات درج کرائیں گئیں مگر بے سود….؟
اور اس لاوارث اور بدقسمت ضلع کے نوجوان بچے اوربچیاں اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لئے دوسرے شہروں میں اعلی تعلیمی سلسلےکو جاری رکھنے کے لئے پارٹ ٹائم جابزکرنے پر مجبور ہیں
اور اپنے اندر چھپے ہوئے بین الاقوامی سطح کے ٹیلنٹ کو اجاگر کرنےسے محروم ہیں اہلیان ضلع راجن پور و عوامی سماجی اور تعلیمی حلقوں لاکھوں طلباء و طالبات نےصدر
مملکت عارف علوی،وزیر اعظم پاکستان عمران خان،وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود،وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار ،
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور،صوبائی وزیر تعلیم مراد راس،چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری ایجوکیشن پنجاب سے ( ڈیلی سویل) کے توسط سےفی الفور پنجاب کے آخری اور پسماندہ ترین ضلع میں یونیورسٹی کے قیام و دیگر سہولیات کی فراہمی کا پرزورمطالبہ کیا ہے
راجن پور
(آفتاب نواز مستوئی )
صوبائی وزیر لائیو سٹاک پنجاب سردار حسنین بہادر خان دریشک نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پنجاب بھر میں ہفتہ شان رحمت العالمین ﷺ منا کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ
حضور کریم ﷺ کی شان خاطر ہم اپنا تن من سب کچھ قربان کرسکتے ہیں اور آپ ﷺ کی محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔
یہ باتیں انہوں نے ڈسٹرکٹ پبلک سکو ل راجن پور میں ہفتہ شان رحمت العالمین کے سلسلہ میں تقریب کے دوران کہیں۔ اس موقع پراے ڈی سی جی،
پرنسپل ڈی پی ایس اور دیگر موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ تمام طالب علم نبی کریم ﷺ کے اسوۃ حسنہ پر عمل کریں
آپ کی تشریف آوری سب نعمتوں سے اعلیٰ نعمت ہے تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت مقبول رسول ﷺ سے کیا گیا۔
اس تقریب میں تقاریری مقابلہ جات خطاطی، اور نعت خوانی ہوئی۔ بچوں نے تقاریر اور نعت رسول مقبول ﷺ پیش کیں
آخر میں صوبائی وزیر نے بچوں میں انعامات تقسیم کرتے ہوئے کہا کہ
دنیا میں ہم فتنہ کو ختم کرنے کے لیے ہم سب ایک ہیں وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ایسی تقریبات کا اہتمام کرکے
مسلمانوں کو امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون