نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

“سب کہاں خو ش ہو تے ہیں” ۔۔۔ حیدر جاوید سید

ذہن میں رکھیئے کے جب اے این پی اور پیپلز پارٹی کی تحسین کرتا ہوں تو ان کی بطور سیاسی جماعت کر دار کی تحسین ہو تی ہے ۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لکھنے والوں کے لئے بھی بڑے مسائل ہیں ۔ بات جن کے دل کو لگی وہ خو ش ہوئے جن کے دل کو چیرا وہ نا راض ۔ ویسے مجھ ایسے شخص سے ز یادہ تر لوگ نا راض ہی رہتے ہیں۔

پا کستا نی سیاست اور ریاست دونوں کے ساتھ یہاں کی ’’دینداری‘‘ کے رنگ ڈھنگ بھی نرالے ہیں۔ امریکی  سعودی اتحاد اور اس سے پیدا ہو ئے مسا ئل پر بات کیجئے سیدھے ایرانی پٹھو کہلا ئیں گے، ایرانی نظام پر تین حرف لکھیئے ۔ سا عت بھر میں

یہودیوں کا ایجنٹ۔

آپ قوم پرست ہیں تو ایمان کا آٹھواں رکن فوج اور پنجا ب کو گالی دینا ہے (سنجیدہ اختلاف رائے عصری شعور سے ہوتا ہے جبکہ گالی نفرت سے تخلیق پاتی ہے ) . پا کستا ن کے و جو د سے بلا تکار کیجئے ۔ تبھی آپ سچے قو م پر ست ہیں ۔

محب وطن بننے کا شوق چْرائے تو دو قومی نظرئیے کی

مالا جپنا شروع کر دیجئے ۔

پاکستان میں غیر مذہبی سیاسی وحدت اور نظام کی بات کریں گے تو یہودونصاریٰ کے سا تھی کہلائیں گے ۔

پچھلی چار ساڑھے دہائیوں سے پھبتیوں اور طعنوں کی چا ند ماری جاری ہے، کبھی کبھی ایک آدھ فتویٰ بھی نصیب ہو جاتاہے ۔

ہم ہیں کہ باز آنے وا لے نہیں ۔ اپنی کہتے ہیں اور کہتے رہیں گے ۔ اچھا میں فائیو سٹار تمغہ لینے کی کو شش کیوں کروں میں کونسا سچا دین دار ، اْجلا پاکستانی ۔ قوم پرست یا لبرل ہوں ؟

( ویسے اللہ کا شکر ہے کمرشل لبڑل نہیں ہوں )

حضور خو د سے سوچتا لکھتا ہوں ۔ مثلاً مجھے بعض

اختلافات کے باوجود اے این پی اور پیپلز پارٹی دل کے قریب محسو س ہو نے والی سیا سی جماعتیں ہیں لیکن ان پر بھی تنقید کر تا ہوں ۔ اے این پی سے شکو ہ یہ ہے کہ وہ نیشنل عوامی پا رٹی کے شا ندا ر تر قی پسندا نہ ور ثے کو سنبھا ل نہیں پائی ۔ مگر انتہاپسندی کے خلا ف اس کی قربانیاں بے مثال ہیں ۔ طالبانائزیشن کے جنون کے خلا ف اے این پی میدا ن میں ڈٹ کر کھڑی رہی یہ اسی کا اعزا ز ہے ۔

پیپلز پارٹی اب بھی اگر اپنے بنیا دی نظریہ۔ “طاقت کا سر چشمہ عوا م ہیں” سے کْھلا تعلق جوڑلے تو پھر سے ایک سینٹرل لبرل جما عت کا کردار ادا کر سکتی ہے ۔

جمہوریت کے لئے اس کے رہنماؤں اور کارکنوں کی قربانیاں یاد رکھی جا نے والی ہیں ۔

ذہن میں رکھیئے کے جب اے این پی اور پیپلز پارٹی کی تحسین کرتا ہوں تو ان کی بطور سیاسی جماعت کر دار کی تحسین ہو تی ہے ۔

تنقید دونوں جماعتوں کے ان لوگوں پر جنہوں نے ان

جماعتوں کو اپنے مفا دات کی سیڑھی بنا یا اور اپنے حصے کی کالک ان جماعتوں کے منہ پر مل دی ۔

ایک آزاد خیال شخص کے طور پر چو نکہ اداروں کے فقط دستو ری کر دار کا حا می ہوں اس لئے سو ل اور ملٹر ی اشرافیہ کے سیاسی اور تجارتی کر دار پر صر ف تین حر ف ہی نہیں بھیجتا بلکہ تو فیق کے مطا بق لکھتا بھی ہوں ۔

مارشل لا ء آبِ زم زم سے روزا نہ غسل بھی لے تو آزاد

انسانی معاشرے کے لئے ننگی گالی ہے ۔

اسی طرح ریاستی امور میں کسی مذہب اور عقیدے کی بالادستی پر اعترا ض اپنے فہم کے بنیا د پر کر تا ہوں ۔

مذہبی نظام حکومت اور مذہبی ریاست دونوں کو مختلف الخیال آبادی والے معاشرے کے لئے زہر قاتل سمجھتا ہوں دیندار تاجروں جہادی برو کروں سے کبھی نہیں بن پائی ۔ اب جو ہوں سو ہوں ۔

تین اوپر ساٹھ برس کی عمر میں سب کو خوش کرنے کے لیئے ازسر نو اپنی تعمیر بہت مشکل ہے ۔

جو لکھتا ہوں اس کے لفظ لفظ کا ذمہ دار ہوں کسی کے اْگلے ہو ئے لقمے نہیں چبا تا ۔

رند ہوں نہ شیخ ۔

ہاں رندوں سے بنتی بھی ہے اور نیاز مندی بھی ہے ۔

شیخ حرم تو شیخ ہے ۔ جو مذہب فروخت کر کے پیٹ پالے اس سے شکوہ کیسا ۔

مجھے بس یہی عرض کرنا ہے آپ کی طرح اس فقیر کو بھی رائے رکھنے اور اس کے اظہار کا کا مل حق ہے ۔

قومی جمہوریت پر یقین رکھنے وا لا زمین زا داہ ہوں ۔طبقا تی نظا م کے مجاوروں اور انجمن محبا نِ جر نیلی جمہوریت ہر دو کو عوا م کے حق حکمرا نی کا دشمن سمجھتا ہوں ۔

اختلاِف رائے حْسن زند گی ہے اگر دلیل اور مکا لمے کے ساتھ ہو جھٹ سے فتویٰ گر ی مولویوں کا کام ہے ۔

بندوں اور مو لویوں میں فرق اور فا صلہ قائم رہنا چاہیئے ۔

خواہشوں کے بے لگام گھوڑے پر سواری کا شو ق کبھی نہیں پالا ضرورتیں مختصر اس لئے ہیں کہ اپنے بزرگوں کو سرکار دو عالم ؐ کے دربار میں شرمندہ نہیں کروانا چاہتا ۔

بہت احترام کے ساتھ عرض ہے کہ اپنے چار اور کے غلاموں اور مظلوموں کی دلجوئی کیجئے ان کے حق میں آوا ز بلند کیجئے تا کہ آواز سے آواز ملے اور با لا دستوں کو احساس ہو کہ سما ج میں زند گی کی رمق با قی ہے ۔

About The Author