دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

راجن پور کی خبریں

راجن پورسے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

جام پور

(وقائع نگار )

وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کی ہدایات پر لوگوں کے مسائل سننے اور ان کے فوری حل کے لئے میرے دروازے کھلے ہیں۔

دکھی انسانیت کی خدمت میرا شعار ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی نے اپنے آفس میں دور دراز سے آئے سائلین کے مسائل سنتے ہوئے کیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ ضلع بھر کے تمام محکموں کے سربراہان لوگوں کے مسائل کے فوری حل کو ترجیح دیں۔

اس سلسلے میں کوتاہی نہ برتی جائے۔اپنے دروازے سائلین کے لئے کھلے رکھیں۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے شکایات کے ازالے اور حل کے لئے فوری احکامات جاری کئے۔

:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

حاجی پورشریف

(ملک خلیل الرحمن واسنی)

انصاف کے دورمیں بھی ناانصافی ضلع راجن پور وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کےدوروں کے باوجود میگا پراجیکٹس سے محروم،غربت و مہنگائی کی شرح ملک کے دوسرے شہروں کی طرح دوسو فیصد تک بڑھ گئی

سفید پوش طبقہ اور دیہاڑی دار مزدور سخت پریشان نوبت فاقوں تک جا پہنچی،غریب کسان گندم کی بوائی کے لئے انتہائی پریشان حال،لنگر خانے احساس سینٹر خوش آئند مگر غربت و مہنگائی کا مستقل حل نہیں

” ڈیلی سویل سروے میں عوامی رد عمل ” ضلع راجن پور جوکہ پنجاب کا آخری اورانتہائی پسماندہ ترین ضلع ہے بدقسمتی سے ہر دورمیں میگا پراجیکٹس سے محروم رہا ہے

جس سے غربت و مہنگائی اور ملکی معاشی ترقی میں تبدیلی لائی جاسکے البتہ اگر اونٹ کےمنہ میں زیرے کے برابر کچھ ہوابھی تو یہاں کی غریب و بے بس مجبور عوام کو اسکے ثمرات نہ مل سکے اب بھی حلقہ این اے 193،194،195 ،پی پی

293،294،295،296،297 ضلع راجن پور میں وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی پنجاب کے بالخصوص تین چار دوروں کے باوجود یہاں سوائےانصاف صحت کی

تقسیم کے کوئی میگا پراجیکٹ حسب سابق اور حسب دستور نہ جاری ہوسکا جس پر حاجی پور شریف کے عوامی،

سماجی،سیاسی،کاروباری،مذہبی،صحافتی حلقوں اور دیگر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے منسلک افراد نے” ڈیلی سویل سروے” میں رد عمل کے طور پر اظہار خیال کرتے ہوئے

کہا کہ ملک بھر کے دیگر علاقوں کیطرح یہاں بھی غربت و مہنگائی کاتناسب دوسو فیصد سے زائد ہےاور گویا مدینہ کی ریاست کا ماڈل پیش کرنےوالی تحریک انصاف کی

حکومت اپنے وعدوں اوردعووں میں ناکام دیکھائی دیتی ہے کیونکہ سفید پوش اور خط غربت سے نیچے کی زندگی بسر کرنے والا مزدور اور دیہاڑی دار طبقہ شدید پریشان حال ہے

جس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے غریب عوام پر ٹیکسز کا اضافی بوجھ تو ڈال دیاگیا ہے مگر عوام کو ریلیف دینے میں حکومتی اقدامات زیرو ہیں جس سےلگتا ہےکہ حکومت وقت شاید غربت کے خاتمے کی بجائے غریب مکائو مہم میں مصروف عمل دیکھائی دیتی ہے،

اپوزیشن بھی شاید اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے چکر میں سر گرداں ہے. اور دوسری غریب عوام جو دووقت کی روٹی کو بھی ترس گئے ہیں،لنگر خانے احساس سینٹرزکا قیام بھی خوش آئند ہے

مگر یہ غربت و مہنگائی کنٹرول کرنے کاکوئی مستقل حل نہیں ہے ٹائیگر فورس اور متعلقہ حکومتی ادارے بھی ان مسائل پر بروقت قابو پانے میں کامیاب دیکھائی دیتے نظر نہیں آرہے کیونکہ جب متعلقہ ادارے برسوں سے ان مسائل کوحل کرنے میں ناکام رہے ہیں

تو غیر تربیت یافتہ ٹائیگر فورس کیا کرسکے گی الٹا خدانخواستہ معاشرے میں نفرت ،شر فساد اورہیجان کی سی کیفیت جنم لے سکتی ہے .

کیونکہ احساس کفالت پروگرام اور راشن کارڈ وغیرہ پروگرام میں جہاں شفافیت برتی گئی وہاں سینکڑوں بلکہ ہزاروں غیر مستحق افراد نے بھی حق داروں کے حق پر ڈاکہ ڈالا جس کے سبب آج بھی حقیقی معنوں میں حقدار اپنے حق سے محروم ہیں.

اور گندم خریدنے کے وقت قیمت خرید 1400 روپےمن مقرر کی گئی مگر وہی گندم ،گندم اگانے والا غریب ومجبور کسان 2400روپے یااسے زائد پر خریدنے پر مجبور ہے

یوٹیلٹی سٹورز پر ملنے والا آٹے کا معیار انتہائی غیر معیاری ہے،پولٹری مصنوعات، ایل پی جی و دیگر روزمرہ بنیادی استعمال کی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی بڑھتی جارہی ہیں

آلو کی قیمت 100سے 120 روپے کلو ہےجوکہ ہر ایک خاص و عام کی مقبول ترین سبزی ہےمگر جب اسکی فصل مارکیٹ میں بدقسمتی سے آتی ہے تو کوڑیوں کے بھائوں یعنی 10 سے 20 روپے کلو میں فروخت ہورہا ہوتاہے

اسی طرح 140 سے 200 کی حد کراس کرنے والا ٹماٹر 10 سے 15 میں بک رہاہوتا ہے جس سے غریب کسان کو کوئی معقول معاو ضہ یا فصل کی قیمت نہیں مل پاتی اسی طرح عام سوکھی لکڑی 450 سے 600 روپے من تک بکتی ہےمگر غریب کسان کا رس بھرا گنا 140 سے 200 روپے کم و بیش خرید کیا جاتا ہے.

اب گندم کی بوائی کے لیئے غریب کسان شدیدپریشانی کا شکارہے.حالانکہ اگر حکومت وقت اور متعلقہ ادارے چاہیں توچند دنوں میں حالات بہتر کیئے جاسکتے ہیں بشرط یہ کہ وہ اجتمائی عوامی مفاد عامہ کی خاطر مخلصی کا مظاہرہ کریں

کیونکہ اسکی واضح ترین مثال جب پٹرول کی قیمت کم کی گئی تو کئی ہفتوں تک پٹرول کے حصول کے لیئے کرونا ایس او پیز کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے باوجود لمبی لمبی لائینیں ہوتی تھیں

اور پٹرول ملتا نہیں تھا جب پٹرول کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا تو ہر جگہ دستیاب تھا اب حکومت وقت اور خاص طور حکومت پنجاب کو چاہیئے کہ اپنے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے شعبے اور محکمے کو فعال کرے اور آنیوالے دنوں کے لئے

حکمت عملی مرتب کرے اور اس حوالے سے "ڈیلی سویل” کی وساطت سے اعلی حکومتی اداروں کے سربراہان اور حکومتی ماہرین معیشت اور متعلقہ اداروں کے اعلی

حکام وافسران سے فوری طور پر اصلاح و احوال غربت و مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیساتھ ساتھ ضلع راجن پور کی

بہتر تعمیرو ترقی اور پسماندگی واستحصال کے خاتمے کابھر پور مطالبہ کیا ہے. ملک خلیل الرحمن واسنی حاجی پورشریف

About The Author