نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

راجن پور کی خبریں

راجن پورسے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

جام پور

(وقائع نگار )

کسان ہماری زراعت کی بنیادی اکائی ہیں۔ ان کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ضلع بھر میں کسانوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔

یہ باتیں ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی نے محمد پور دیوان کے کسان رہنمامحمد آصف گشکوری سے اپنے دفتر میں ایک ملاقات کے دوران کہیں۔

اس موقع پر کسان رہنما نے کسانوں کو درپیش مسائل بارے میں ڈپٹی کمشنر کو آگاہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے اس موقع پر انہیں مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ

کسان ہماری زرعی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور انہیں کسی صورت بھی بے یارو مددگار نہیں چھوڑا جائے گا۔


جام پور

( وقائع نگار )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی نے کہا ہے کہ ضلع بھر کے لوگوں کی بلا امتیاز خدمت کرنا اور ان کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنا میرا شعار ہے۔

لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں اور اس ضمن میں سرکاری مشینری کو استعمال میں لایا جائے۔

یہ باتیں انہوں نے آج یہاں اپنے دفتر میں مختلف سائلین کے مسائل حل کرنے کے موقع پر کہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ

وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی ہدایات پر اوپن ڈور پالیسی کے تحت مجھ سمیت ضلع بھر کے تمام افسران کے دفاتر سائلین کے لیے ہر وقت کھلے ہیں۔

سائلین کی شکایات اور مسائل حل نہ کرنے والے افسران اپناقبلہ درست کر لیں نہیں تو ان کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔


جام پور

( وقائع نگار )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی ہدایت پراسسٹنٹ کمشنر راجن پور آصف اقبال کا مختلف مارکیٹوں کا اچانک دورہ۔اشیائے خوردونوش کے نرخ چیک کئے۔

اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ سرکاری نرخ نامے نمایاں جگہ پر آویزاں کئے جائیں۔

مقرر کردہ نرخوں سے زائدنرخ پر فروخت کرنے والے دکان داروں کے خلاف بلا تفریق کاروائی کی جائے گی۔

ذخیرہ اندوز اور گراں فروشی کرنے والے کسی رعائت کے مستحق نہیں۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ

وہ پنجاب قیمت ایپ کا استعمال کریں اور گراں فروشوں کی نشاندہی کریں۔بعد ازاں انہوں نے اراضی ریکارڈ سنٹر کا بھی دورہ کیا ۔

اسسٹنٹ کمشنر نے سنٹر میں موجود لوگوں سے مسائل بارے دریافت کیا۔

انہوں نے سنٹر انچارج کو ہدایت کی کہ سنٹر پر لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں اور ان کے مسائل ترجیح بنیاد پر حل کئے جائیں۔


جام پور

(وقائع نگار )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقارعلی کی ہدایت پر سوشل ویلفیئر راجن پور کے شعبہ صنعت زار کے زیر اہتمام سموگ سے آگاہی بارے سیمینار اور واک منعقد ہوئی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر تہمینہ دلشاد نے کہا کہ سموگ فضائی آلودگی کی ایک قسم ہے

جو دھوئیں اور دھند کے ملاپ سے بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فالتو اشیاءکو مت جلائیں ۔سفر کے دوران عینک کا استعمال کریں۔

کمرے کے دروازے اور کھڑیاں بند رکھیں ۔احتیاطی تدابیر اختیار کر کے سموگ سے بچاﺅ ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل ویلفیئر کے شعبہ صنعت زار کے علاوہ دارالامان میں بھی سموگ سے آگاہی دی جا رہی ہے۔


جام پور

( وقائع نگار )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی کی ہدایت پر محکمہ فشریز کی جانب سے مچھلی فارمز بارے آگاہی دینے کے لئے ورکشاپس کاشیڈول جاری کر دیا گیا ہے۔

جاری کردہ شیڈول کے مطابق ورکشاپ 12اکتوبر بروز سوموار سے 17اکتوبر بروز ہفتہ جاری رہیں گی۔

آگاہی ورکشاپس 12اکتوبر صبح دس بجے کلیم شاہ فش فارم محمد پور دیوان تحصیل جام پور،14اکتوبر صبح دس بجے

فش سیڈ نرسری جام پور،15اکتوبر صبح دس بجے گورنمنٹ فش ہیچری فاضل پور تحصیل راجن پور اور 17اکتوبر صبح گیارہ بجے چوہدری فش فارم

بنگلہ ہدایت تحصیل روجھان منعقد ہوں گی۔ورکشاپس کے دوران مچھلی فارم بنانے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو مفید مشورے اور

آگاہی فراہم کی جائے گی۔اس اقدام سے مچھلی کی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔


تبدیلی سرکاراورغریب عوام

تحریر : ملک خلیل الرحمن واسنی حاجی پورشریف

قیام پاکستان سےلیکر تبدیلی سرکار کی حکومت آنے سے پہلے تک کبھی ایسی صورتحال کا سامنانہ تھا جو آجکل ہے ہر طرف کنفیوژن ہے ہر ایک پریشان ہے

ہر جگہ صورتحال ابتر ہے ہر دور حکومت میں احتساب کے نعرے لگائے گئے مگر بدقسمتی سے صورتحال جوں کی توں اب بھی احتساب…..

اور کرپشن کے خاتمہ اور تبدیلی کے دعووں کیساتھ تبدیلی سرکار حکومت میں آگئی مگر تبدیلی …….؟

ہاں البتہ کرپشن کے خاتمہ کے لئے بھی شاید کرپشن کی جا رہی ہے.

روایت عام کے مطابق ایک مرتبہ کوئی پٹھان کسی دائے کے گھر سخت سردیوں کی رات میں مہمان ہوا سخت سردی تھی وہ دایہ بھی شاید بہت غریب تھا

بہترین قسم کا بستر نہ پیش کرسکا سخت سردی کے سبب آخر پٹھان نے کہا کوئی سردی سےبچائو کے لیئے کوئی چادر وغیرہ ہو تو مہربانی کریں دیں

ورنہ سردی سے میں مر جائونگا تو اس غریب دائے نے کہا کہ اور تو کچھ نہیں ہے ہمارے گدھے کا آتھر ہے

(سامان وغیرہ ڈھونے کےلیئے مخصوص کپڑے سے بنا تھیلہ نما ) تو پٹھان نے کہا نام نہ لیں بس میرے اوپر ڈال دیں

اور آجکل کچھ صورتحال پاکستانی عوام کی ہے جو شاید تبدیلی سرکار کو بھی اس گدھے کے آتھر کی طرح جھیل رہے ہیں

اور اگر یوں کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ تبدیلی سرکار کو پرموٹ اور سپورٹ کرنے والے بھی اسی طرح برداشت کر رہےہیں جس طرح باقی عوام………….. ؟

جس شعبہ ہائے زندگی کے ادارے کی بات کریں ہر طرف غیر یقینی صورتحال ہے

جرائم اسی طرح،غربت ومہنگائی عروج پر،جن کیخلاف اور جس سسٹم کیخلاف 126 دن کا دھرنا رہا وہی سب کچھ من وعن ڈھٹائی کیساتھ ہورہا ہے

چھوٹی سی مثال گاڑی کے ٹوکن لگوانے ایکسائز آفس جانا ہوا

تو ٹوکن کی رقم مثال 8100 روپے بن رہی تھی تو اہلکار نے 8300 کامطالبہ کردیا استفسار پر اہلکار نے سختی سےجواب دیا کہ

جناب 100 روپے اسٹیکر کے جو بعد میں دیا جائے گا اور 100 روپے باقی پراسس کے وغیرہ وغیرہ ،اسی طرح لینڈ ریکارڈ اتھارٹی وہاں بھی وہی چال بے

ڈھنگی،بے شک بجلی گیس کے بلوں میں ریڈنگ تصویر کیساتھ ہوتی ہے مگر مقررہ تاریخ سے ایک دو دن بعد کر کے بظا ہر چند یونٹس کا اضافہ کر کے

غریب عوام کو سینکڑوں روپے ٹیکہ لگا دیا جاتاہے اور سب سےبڑھ کر ظلم بلوں میں پی ٹی وی ٹیکس وہ سمجھ سےبالا تر ہے ؟

کہ اس سے غریب عوام کو کیا فاعدہ ………….؟

کیونکہ اب تبدیلی سرکار ہے،شفافیت کے نام پر اندھیر نگری چوپٹ راج پربار بار دھکے کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے،ادویہ ساز کمپنیاں ہیں کہ

عام استعمال کی ادویات بھی عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوتی دیکھائی دیتی ہیں ،خوردنی تیل،

سبزیاں،دالیں، اور عام استعمال کی اشیاء ،ہاں البتہ مارکیٹ کمیٹی پرائس کنٹرول مجسٹریٹ یا اتھارٹی اس بات پر خوش ہے کہ ریٹ لسٹ ہر جگہ پہنچا کر

اپنا کمیشن کھرا کر کے لوگوں کو بےوقوف بناکر افسران بالا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں

اور بدقسمتی سے ہر محکمے میں وہی پرانے گرگے اور نامور کھلاڑی موجود ہیں جو کمال فنکاری کا مظاہرہ کر کے غریب عوام کو بے وقوف بنانے

میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے،گذشتہ دنوں ایک بنک کے آفیسر سے ہائوس فنانس فیسیلیٹی(سہولت) بارے پوچھا تو کہنے لگے جی ضرور مگر کس کے لیئے میں نے کہا کسی غریب آدمی کےلیئے تو فرمانے لگے غریب کو جینے کا حق ہی نہیں ہے آپ بنک کی سہولت کی بات کرتے ہیں یہاں تو سرمایہ دارانہ نظام ہے

امیر امیر تر غریب غریب تر یہاں تو سب سہولیات سرمایہ داروں کے لیئے جہانگیر خان ترین، میاں منشاء،ملک ریاض اور اس طرح کےسینکڑوں ،

ہزاروں دیگر ٹائیکونز کے لیئے جو بہت بڑے سرمایہ دار ہوں بہت بڑے انڈسٹریلسٹ ہوں آپ جیسے غریب سفید پوش اور خط غربت کی لکیر کرا س کرنے والے غریبوں کے لیئے کچھ نہیں ہے

اس طرح محکمہ زراعت کو لے لیں دونمبر زرعی ادویات کا کاروبار پہلے بھی عروج پر تھا آج بھی زوروں پر ہے بینکنگ سیکٹر نے ایسے ایسے

زیرو لوگوں کو سپورٹ کر کے ہیرو بنادیا ہے جو کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے بے شک غریب کسان کاشتکار،

زمیندار کسمپرسی کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور زرعی ادویات کا دونمبر دھندہ کرنے والے ترقی کی منازل طے کرتے کرتے

مزید ترقیوں میں مگن ہیں اور غریب کسان، کاشتکار اپنی بچیوں کے جہیز کے زیور بیچ کر قرضے ادا کرنے اورفصلات کا نقصان پورے کرنےپر مجبور ہیں

ہر ادارہ شتر بے مہار کوئی پوچھنے والا نہیں وہی دونمبر ٹھیکے اور دو نمبر ٹھیکدار بس فرق صرف تبدیلی سرکار ہر طرف گندگی کے ڈھیر غلاظتوں کے

جوہڑ،تعلیمی نظام کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا گیا.پرائیویٹ سکولوں نے کرونا کا بہانہ کر کے سفید پوش غریب اور سادہ لوح والدین کا جینا دو بھر کردیا بروقت فیس جمع نہ ہوسکنے پر بچوں کیساتھ تو جو رویہ اور سلوک کیا جاتا ہے

سو کیا جاتا ہے والدین کو دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ اگر فیس بروقت ادا نہیں کرسکتے تو اپنے بچے کو کسی سرکاری سکول میں داخل کرادیں اس غربت و مہنگائی کے دور میں جہاں روزمرہ ضروریات زندگی کی اشیائے ضرورت کی قیمتیں گویا

آسمان سے باتیں کررہیں اور ایک عام سفید پوش،خط غربت سے نیچے جانے والے افراد کی قوت خرید سے باہر ہوتی جارہی ہیں

چلو مان لیا کہ حکومت اور حکومتی اہلکار تو گونگے ،بہرے اور اندھے ہوتے ہیں مگر یہاں تو بدقسمتی سے اپوزیشن بھی کچھ گویا ایسی لگتی ہے جو صرف اپنے مفادات کے چکر میں بیچاری سادہ اور بے بس و مجبور لاچار عوام کو چکما دینے کے

چکر میں مصروف دیکھائی دیتی ہے اور شاید وہ اس تلاش میں ہے کہ اس مرتبہ کونسا کارڈ کھیل کر عوام کو بے وقوف بنا یا جائے

کیونکہ ساری اپوزیشن سابقہ ادوار میں ہرطرح کے کارڈ کھیل کر ایکدوسرے کو باری کے چکر میں ٹوم اینڈ جیری کارٹون کے کرداروں کی طرح سزا بھی دیتی رہی اور بجاتی بھی رہی مگر اب کونسا کارڈ کھیلیں کونسی سے ڈگڈی بجائیں کہ

پھر سے ہمدردیاں سمیٹیں اور عوام اس پٹھان کیطرح کہیں کہ بس گدھے کے آتھر کا نام نہ لیں اور سردی سے بچائو کے لیئے اوپر ڈال دیں کیونکہ ہم بھی عادی ہوچکے ہیں کہ

بے شک مرضی جتنا ٹیکس لگا لیں بے شک جتنا مرضی سختیاں کرلیں بے

شک جوتے ماریں مگر جوتے مارنے والوں کی تعداد بڑھا دیں تاکہ ہم جلدی فارغ ہوجائیں کیونکہ حکومتی نمائندے بڑے فخر سے کہتے نہیں تھکتے کہ

ٹیکس کی مد میں حکومتی آمدنی میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے فلاں فلاں ………….

مگر غریب عوام شاید جینے کی مہلت مانگنے پر مجبور ہے گویا کہ کہتے ہوں کہ جو چاہے مرضی کرو بس چند دن جینے کی مہلت دے دو کیونکہ یہ سب کچھ ہم سہہ لیں گے تبدیلی ……………

اس لیئے کہ افسوس یہ نہیں کہ احساس جاتا رہا بلکہ افسوس صد افسوس یہ ہے کہ احساس ضیاع جاتا رہا……………..

کیونکہ کسی کہنے والے نے کیا خوب کہا کہ
فیصلے لمحوں کے ہوجاتے ہیں صدیوں پر محیط …………..

اک ذرا سی لغزش کئی نسلوں کو سزا دیتی ہے.

ملک خلیل الرحمن واسنی نمائندہ سویل حاجی پورشریف
03316014788
Wasnikhalil@gmail.com

About The Author