عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایوب شاہی کے زمانے میں شیخ مجیب کے خلاف اگرتلہ سازش کیس بنایا گیا تو بھٹو صاحب کو بھارتی شہری بتایا گیا، بھارت کارڈ پھر بھٹو کے خلاف ضیاء نے بھی کھیلا، اُن پر پاکستان توڑنے کا الزام لگایا گیا، بے نظیر بھٹو بھی بھارت کی ایجنٹ ٹھہرائی گئیں اور اُن پر خالصتانی سکھ عسکریت پسندوں کی لسٹ ہندوستان کو فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا…….
نواز شریف پر واجپائی سے معاہدہ امن کرنے پر غداری کا الزام لگا اور پھر بعد ازاں 2013ء سے 2018ء تک وہ بھارتی ایجنٹ قرار پائے، اُن کی بیٹی بھارتی ایجنٹ ٹھہری، بیٹے ایجنٹ تھہرے، داماد ایجنٹ ٹھہرا….عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی، اُن کے والد ولی خان، اُن کے دادا باچا خان "سند یافتہ ہندوستانی ایجنٹ” ہونے کے الزام سے سرفراز کیے جاتے رہے ہیں- اور یہی بات جی ایم سید، عطاء اللہ مینگل، غوث بخش بزنجو کے بارے میں بھی کہی جاتی رہی ہے-ایک زمانے میں بھارت کارڈ کے ساتھ ساتھ روسی کارڈ بھی کھیلا جاتا تھا اور آپ کو روسی ایجنٹ قرار دیا جاتا تھا- لیکن بھارت کارڈ استعمال کرنے کی روایت زیادہ مقبول رہی ہے-پاکستان میں سیاسی شعور رکھنے والا ہر فرد چاہے وہ وقت کی حکومت کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو یہ جانتا ہے کہ بھارت کارڈ اور ایجنٹ کارڈ ہمیشہ وہ حکومت اسےعمال کرتی ہے جو کٹھ پتلی ہو یا پھر اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال بن چکی ہو، عوام میں اُس کی جڑیں کھوکھلی ہوچکی ہوں-غداری، بغاوت اور ایجنٹی کے الزامات کے تحت مقدمات کا بکثرت اندراج، مقدمے، تھانے، جیل اور عدالتوں کا خوف عوام کے ذہنوں سے نکال دیتا ہے اور تنگ آمد بجنگ آمد کا پیغام بن جاتا ہے-پشتون، بلوچ ، سندھیوں کے لیے مقدمات کا اندراج، جبری گمشدگیاں اور دیگر ریاستی جبر کے طریقے غیر معروف نہیں ہیں لیکن بندوبست پنجاب میں آہستہ آہستہ اس سے مانوس ہونے کی رِیت جم رہی ہے اور اب بہت سے ممنوعہ نعرے اور ناگفتہ بہ اب زبان پر آنے لگی ہیں، یہ نوشتہ دیوار ہے……. کمپنی جو کارڈ استعمال کررہی ہے، اُس کا چَلن پنجاب کے بالائی علاقوں میں بھی متروک ہوچکا ہے- پنجابی سرمایہ دار، پنجابی تاجر، پنجابی اربن مڈل کلاس کو بھی بھارت کارڈ میں دلچسپی نہیں ہے بلکہ اُسے بخوبی احساس ہے کہ اُس کی خوشحالی کا راستا "سافٹ باڈر” ہے، بین الممالک فری ٹریڈ کوریڈور ہے ناکہ جنگی جنون اور شاؤنسٹ قوم پرستی…..
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر