نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اپوزیشن کا اکتوبر سےحکومت مخالف تحریک چلانے کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت مخالف احتجاجی تحریک اور اسلام آباد بند کرنے کی تجویز پر غور کیے جانے کا امکان ہے۔

اسلام آباد: اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شریک جماعتوں نے حکومت مخالف تحریک چلانے کا فیصلہ کر لیا۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان ڈیموکریٹک الائنس بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اکتوبر سےحکومت مخالف تحریک کا آغاز کریں گی جو جنوری میں اپنی عروج پر پہنچے گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت مخالف تحریک میں اسمبلیوں سےاستعفے دینے کا بھی آپشن ہو گا۔ اس کے علاوہ حکومت سے ٹروتھ اینڈری کینسیلیشن کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ  اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس جاری ہے جس میں حزب اختلاف کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں شریک ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اے پی سی میں شریک ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی اے پی سی کی میزبانی کر رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری، شیری رحمان اور پیپلزپارٹی کے دیگر رہنما بھی شریک ہیں۔

اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ اس ملک میں احتساب کے نام پر اندھا انتقام لیا جا رہا ہے۔ اگر انہوں نے احتساب کرنا ہوتا تو سب سے پہلے اپنی کابینہ کا کرتے، ان کے وزرا اربوں روپے کی ادویات کے اسکینڈل میں ملوث تھے جبکہ گندم اور چینی اسکینڈل میں وزیر اعظم اور کابینہ ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر لحاظ سے یہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور یہ جہاں پر بھی جاتے ہیں پہلے سے منصوبوں پر دوبارہ تختیاں لگاتے ہیں۔ موجودہ حکومت تاریخی دھاندلی کے نتیجے میں آئی اور اس حکومت کا قرضہ اور خسارہ تاریخی ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم حکومت کو کوڑے دان میں ڈالنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ عمران خان نے کہا تھا مر جائیں گے مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے لیکن ریاست مدینہ کا نام لینے والوں نے اسپتالوں میں مفت ادویات اور سٹی اسکین کی سہولت بھی ختم کر دی۔

شہبازشریف کی قیادت میں ن لیگ کا وفد اے پی سی میں شریک ہے۔ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں جے یوآئی کا وفد بھی اے پی سی میں شرکت کر رہا ہے۔ جے یو آئی کے وفد میں عبدالغفور حیدری، اکرم درانی اور کامران مرتضیٰ بھی شامل ہیں۔
مسلم لیگ ن کے وفد میں مریم نواز، مریم اورنگزیب، شاہد خاقان عباسی اور امیرمقام بھی شامل ہیں۔ مسلم لیگ ن کے وفد میں، خواجہ آصف، احسن اقبال اور ایاز صادق، پرویز رشید، سعد رفیق، رانا ثنا اللہ بھی شامل ہیں،
ذرائع کے مطابق اے پی سی سے قبل پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی قیادت نے مشاورت کی ہے۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے ملاقات میں نیئر بخاری اور شیری رحمان بھی موجود تھے۔

مولانا فضل الرحمان بھی ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے مشاورت میں شریک تھے۔ اہم ملاقات میں اے پی سی کے ایجنڈے سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت مخالف احتجاجی تحریک اور اسلام آباد بند کرنے کی تجویز پر غور کیے جانے کا امکان ہے۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی وزیراعظم، اسپیکر اسد قیصر اور وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی خواہش مند ہے۔

مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے اے پی سی کو کامیاب بنانے کیلئے دیگر چھوٹی بڑی جماعتوں سے بھی رابطے کیے ہیں۔

آل پارٹیز کانفرنس سے قبل پیپلزپارٹی کے وفد نے ن لیگی رہنماؤں سے ملاقات بھی کی ہے جس میں اہم امور پر بات چیت کی گئی۔

About The Author