تین دن میں تین صحافی حضرات کے خلاف تین ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں، سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں اسد طور نے لکھا کہ ”حافظ احتشام جو کہ ایک پراکسی کردار ہے کی درخواست پر راولپنڈی پولیس نے 12 ستمبر 2020 کو میرا موقف لیے بغیر میرے خلاف “سوشل میڈیا پر اینٹی پاکستان ہونے اور پاکستان آرمی کے خلاف پروپیگنڈا کرنے” کے الزام میں ایف آئی آر درج کی۔ ایسے فاشسٹ ہتھکنڈے مجھے خاموش نہیں کر سکتے۔
اسد طور کا مذید کہنا ہے کہ راولپنڈی پولیس نے مجھ پر پی ای سی اے (PECA) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور 12 ستمبر 2020 کو پراکسی حافظ احتشام کی شکایت پر یہ ایف آئی آر درج کی۔ انہوں نے کہا کہ صحافی ہونے کے ناطے یہ میرے لئے افسوسناک پیشرفت ہے کیونکہ میں کبھی خود خبر بننا نہیں چاہتا ہوں۔
Ok #Rawalpindi police charge me under PECA and registered this FIR on 12 September 2020 on the complaint of proxy Hafiz Ehtisham. Here is the copy of the FIR. This is a sad development for me being a journalist because I never wish to be a news myself.#Pakistan @ICJ_Asia @rcfp pic.twitter.com/fBVVwmTmNZ
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) September 14, 2020
یاد رہے کہ اس سے پہلے چند دن پہلے سینئر صحافی اور سابق چئیرمین پیمرا ابصار عالم کی ٹویٹس کو بنیاد بنا کر انکے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ ابصار عالم نے افواج پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر ’انتہائی نامناسب زبان‘ استعمال کر کے ’دستور پاکستان کے آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری‘ کا ارتکاب کیا ہے۔
اس سے پہلے ایکسپریس میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی بلال فاروقی کو مسلح افواج کے حوالے سے فیسبک پوسٹ پر انکے ڈی ایچ اے میں واقع گھر سے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ انکے خلاف درخواست دہندہ ایک فیکٹری میں مشین آپریٹر تھا۔
یہ بھی پڑھیے
منٹو کے افسانے، ٹائپنگ اسپیڈ کا امریکہ میں ٹیسٹ ۔۔۔۔||مبشرعلی زیدی
پسماندہ ملکوں کی ورکنگ کلاس ۔۔۔۔||مبشرعلی زیدی
بس ڈرائیور، جو خدا بننا چاہتا تھا۔۔۔۔||مبشرعلی زیدی