بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے مین گیٹ پر بلوچ سٹوڈنٹس کاسکالرشپ بحالی کےلیے احتجاجی کیمپ جاری ہے۔
آج بہاوالدین زکریا یونیورسٹی کے سامنے ایک احتجاجی کیمپ کا اہتمام بلوچ سٹوڈنٹس کونسل ملتان کی طرف سے سکالرشپ کی بحالی کےلیے کیا گیا جس میں طلبا نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پرنعرے درج تھے سکالرشپ بحال کرو ،طبقاتی تعلیم نامنظور ،تعلیم دشمن پالیسیان نامنظور
احتجاجی کیمپ میں موجود طلبا کاکہناتھا کہ ہم زکریا یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے بلوچ اور پشتون طلبا کی مفت تعلیم ورہائش کے خاتمے کی سخت مذمت کرتے ہیں اوراسے تعلیم دشمنی سے تشبیہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا صوبہ پہلے سے پسماندہ ہے ،تعلیمی سہولیات نایاب ہیں جس کی وجہ سے حکومت پنجاب نے تینوں صوبائی حکومتوں کی مددسے پیچھے رہ جانے والے علاقوں کے طلبا کےلیے مفت تعلیم ورہائش کا اعلان کیا ہے جس کی بدولت کئی سو غریب طلبا پڑھ لکھ کر قوم و ملت کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں اور معاشرے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں مگر پنجاب بھر میں ایک خاص منصوبے کےتحت جامعاتی انتظامیہ ان سیٹوں پرسکالرشپ کا خاتمہ کررہی ہے جس میں سے سرفہرست بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان ہے جس نے ریزرو پربھی فیس پالیسی لاگو کی جبکہ اسلامیہ یونیورسٹی نے اوپن میرٹ پر بھی فیس پالیسی لاگو کی حالانکہ ہمارے یونیورسٹی کے چانسلر گورنرپنجاب جناب چوہدری سرور کا موقف ان کے برعکس ہے
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں گورنرصاحب نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے موقف پہ قائم ہیں جو صوبوں سے کیا ہے مگر مظاہرین نے گورنر پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پھر ایسے کیوں ہورہا ہے ؟ کیا وجہ ہے؟
مظاہرین نے گورنرپنجاب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب اس اقدام کے خلاف ایکشن لیں اور ہمارے خلاف ہوئے اس ظلم وستم کی خبرگیری کرلیں اور دیگرصوبوں کےساتھ پنجاب کا کیا گیا وعدہ پورا کریں
مظاہرین نے کہا کہ جب تک سکالرشپ بحال نہیں ہوتی تب تک احتجاجی کیمپ جاری رہے گی
طلبا کاکہناتھا کہ ہم زکریا یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے بلوچ اور پشتون طلبا کی مفت تعلیم ورہائش کے خاتمے کی سخت مذمت کرتے ہیں
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور