دسمبر 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رحیم یار خان کی خبریں

رحیم یار خان سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

پنجاب پولیس کا محرم سکیورٹی پلان۔

رپورٹ۔

تحسین بخاری

محرم الحرام میں پنجاب کے تمام اضلاع میں امام بارگاہوں اور مجالس کے علاوہ دیگر مکتبہ فکر کی حساس مساجد اور دینی عبادت گاہوں کی

سیکیورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے اور عشرہ محرم کے دوران صوبے کے تمام اضلاع میں 9127جلوس اور36464مجالس منعقد ہورہی ہیں چنانچہ جلوسوں کی سیکیورٹی ڈیوٹی پر 202768 افسران واہلکار

جبکہ مجالس کی سیکیورٹی ڈیوٹی پر 235185افسران واہلکارتعینات ہونگے۔اسی طرح جلوس اور مجالس کی سیکیورٹی پر88129پولیس قومی رضاکار،

17312سپیشل پولیس اہلکار اور 225186والنٹئیرز بھی فرائض سر انجام دیں گے۔ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے سی سی پی او لاہور،

تمام آرپی اوز اور ڈی پی اوز کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا بطور خاص خیال رکھا جائے کہ مجالس اور جلوسوں کی سیکیورٹی پر مامور اہلکار اس وقت تک ڈیوٹی پوائنٹ نہ چھوڑیں

جب تک آخری عزادار مجلس اور جلوس کے مقام سے چلا نہ جائے۔
آئی جی پنجاب نے آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کہ محرم الحرام کے دوران وال چاکنگ

اورلاؤڈ سپیکر ایکٹ پر عملدر آمدکو سختی سے یقینی بنایا جائے جبکہ کالعدم تنظیموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کی جائے۔

ا نہوں نے مزید کہا کہ پولیس افسران امام بارگاہوں کی انتظامیہ اور علاقائی امن کمیٹیوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں

اور حساس جلوسوں اور مجالس میں پولیس افسران خود ڈیوٹی دینے کے علاوہ امن کمیٹی کے ممبران کی خدمات سے بھی بھرپور استفادہ کریں تاکہ سیکیورٹی انتظامات میں کوئی کمی باقی نہ رہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ مجالس اور جلوسوں کے اوقات کا رکو مد نظر رکھ کر ٹریفک مینجمنٹ کے موثر پلان پر عمل درآمد کیا جائے

تاکہ یوم عاشور اور دیگرمرکزی جلوسوں کے موقعوں پر بالخصوص اہم شاہراؤں پر ٹریفک کا بہاؤتعطل کا شکار نہ ہوسکے۔

وڈیو لنک کانفرنس میں ایڈیشنل آئی جی آئی اے بی اظہر حمید کھوکھر، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی محمد طاہر رائے،

ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ پنجاب، زعیم اقبال شیخ، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب، سہیل اختر سکھیرا،

ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز، سید خرم علی، ڈی آئی جی آئی ٹی، وقاص نذیر اور اے آئی جی آپریشنز، عمران کشور سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔

About The Author