نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستان کے 7 عجائبات

ان عجائب کا سُن کر ذہن میں ایک سوال پیدا ہوا کہ اگر ایسی ہی ایک فہرست پاکستان کے لیے بھی بنائی جائے تو کیسا رہے گا؟

آپ نے قدیم عجائباتِ عالم کے بارے میں تو پڑھ رکھا ہوگا؟ یہ زمانہ قبل از مسیح میں بنائی گئی ایک فہرست تھی جس میں اُس زمانے کی 7 ایسی جگہوں کا ذکر تھا جنہیں ضرور دیکھنا چاہیے۔ اُن میں سے صرف اہرامِ مصر ہی باقی بچے ہیں، باقی تمام عجائبات مختلف قدرتی آفات کا شکار ہو کر ختم ہوگئے۔

ان عجائب کا سُن کر ذہن میں ایک سوال پیدا ہوا کہ اگر ایسی ہی ایک فہرست پاکستان کے لیے بھی بنائی جائے تو کیسا رہے گا؟ آج اسی سوال کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

پاکستان دنیائے سیاحت کا ایک سربستہ راز ہے۔ یہاں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بھی ہیں تو طویل ترین ساحلی پٹی بھی، دنیا کے عظیم ترین دریا بھی اسی سرزمین سے بہتے ہیں تو گرم ترین صحرا بھی اسی ملک میں اپنا وجود رکھتا ہے۔ اتنی رنگارنگی کے باوجود پاکستان دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے۔

خیر، شکوے گلے ایک طرف رکھ کر ہم دوبارہ اپنے سوال کی طرف چلتے ہیں کہ اگر صرف 7 مقامات کو ‘عجائباتِ پاکستان’ قرار دیا جائے تو وہ کون سے ہوں گے؟ اس کے جواب کی تلاش میں ایک لمبی فہرست بنتی چلی گئی جسے صرف 7 تک محدود رکھنا بڑا مشکل کام تھا۔ بس دل پر پتھر رکھ کر 7 مقامات کا چناؤ کیا ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ان میں سے کوئی مقام اس فہرست میں جگہ پانے کے قابل نہیں تو ہمیں تبصروں میں ضرور بتائیں۔ آئیے شروعات کرتے ہیں:

موئن جو دڑو


تاریخ پڑھنے والوں کی نظر میں پاکستان کا ایک خاص مقام ہے ، کیونکہ یہاں موئن جو دڑو واقع ہے۔ انسانوں کی قدیم ترین تہذیب میں سے ایک ‘موئن جو دڑو’ 5 ہزار سال پرانا ہے۔ لاڑکانہ کے قریب دریائے سندھ کے ساحل پر واقع اس شہر کی دریافت 1920ء کی دہائی میں ہوئی تھی جبکہ 1980ء میں اقوامِ متحدہ نے اسے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا یعنی اس کی حفاظت صرف پاکستان کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس شہر کا اصل نام کیا تھا؟ یہ آج تک معلوم نہیں ہو سکا، جس کی وجہ یہی ہے کہ یہ قدیم ترین تہذیبوں میں سے واحد تہذيب ہے جس کی زبان آج تک سمجھ نہیں آئی۔


دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلوں کا سنگم

دنیا کے تین سب سے بڑے پہاڑی سلسلے ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش ہیں۔ دنیا کی ٹاپ 36 چوٹیاں انہی تین پہاڑی سلسلوں میں واقع ہیں اور یہ تینوں سلسلے پاکستان میں ایک جگہ پر آ کر ملتے ہیں۔ گلگت شہر کے قریب جگلوٹ کے مقام پر دریائے سندھ اور دریائے گلگت کا ملاپ ہوتا ہے اور یہی وہ جگہ ہے جہاں آپ کو بورڈ پر لکھا نظر آئے گا "دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلوں کاسنگم”۔ یہاں سڑک کے دائیں جانب ہمالیہ کا سلسلہ ہے، سامنے قراقرم اور بائیں جانب ہندوکش۔ ہے نا حیرت انگیز جگہ؟


شاہراہِ قراقرم


اور اس حیرت انگیز جگہ تک آپ کو جو سڑک لے کر جائے گی، وہ خود بھی عجوبے سے کم نہیں۔ شاہراہِ قراقرم پاکستان کے شہر حسن ابدال سے شروع ہوکر چین کے شہر کاشغر تک جاتی ہے۔ 1300 کلومیٹرز طویل یہ شاہراہ دنیا کی بلند ترین پکّی سڑک ہے۔ صرف اس شاہراہ پر سفر کرنا بھی سیاحت ہے۔ یہ شاہراہ زیادہ سے زیادہ ساڑھے 15 ہزار فٹ کی بلندی تک جاتی ہے، جہاں پاکستان اور چین کی سرحدیں ملتی ہیں۔ اتنی بلندی اور موسمی دشواریوں کی وجہ سے اسے ‘دنیا کا آٹھواں عجوبہ’ بھی کہتے ہیں۔


اُمید کی شہزادی


مکران کوسٹل ہائی وے بھی پاکستان کی خوبصورت ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے۔ ساحل کے ساتھ ساتھ چلنے والی اس شاہراہ پر آپ کو ویرانے میں ایک مجسمہ نظر آئے گا، جسے ‘امید کی شہزادی’ کہتے ہیں۔ یہ مجسمہ کسی انسانی فن کی تخلیق نہیں بلکہ قدرت کا بنایا گیا شاہکار ہے۔ آج ‘امید کی شہزادی’ مکران کے ساحلی علاقے کی علامت سمجھی جاتی ہے، جس طرح مینارِ پاکستان لاہور کی علامت ہے۔


ٹرینگو ٹاورز


قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں جتنی حیرت انگیز چٹانیں یہ ہیں، شاید ہی کوئی دوسری ہو۔ ٹرینگو ٹاورز دنیا کی بلند ترین کھڑی چٹانیں (cliffs) ہیں اور انہیں کوہ پیمائی کے لیے دنیا کی مشکل ترین چٹانیں سمجھا جاتا ہے۔ ان تین چٹانوں میں سے سب سے بڑی گریٹ ٹرینگو ٹاور ہے، جس کی بلندی 6,286 میٹر یعنی 20,623 فٹ ہے۔ اس کے مشرقی حصے میں دنیا کی تقریباً سیدھی سب سے بڑی ڈھلوان ہے۔


سرد صحرا


پاکستان کا شہر اسکردو سطحِ سمندر سے 8 ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر واقع ہے۔ کے2 اور دوسرے بلند و بالا پہاڑوں کے لیے کوہ پیماؤں کا سفر اسی شہر سے شروع ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اسی اسکردو شہر کے نواح میں دنیا کے بلند ترین سرد صحراؤں میں سے ایک واقع ہے؟ پہاڑوں کے دامن میں واقع اس صحرا کا دلکش ترین نظارہ سردیوں کے موسم میں ملتا ہے جب برف اس پورے صحرا کو ڈھانپ لیتی ہے۔ البتہ گرمیوں میں بلند و بالا پہاڑوں کے دامن میں ایک صحرائی ٹیلے دیکھنا بھی کسی عجوبے سے کم نہیں۔


دیوسائی


اب پاکستان کے سب سے بڑے قدرتی عجوبے دیوسائی کا ذکر کریں۔ یہ ساڑھے 13 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ایک سطح مرتفع ہے۔ سطحِ مرتفع اس میدان کو کہتے ہیں جس کے اردگرد کا علاقہ اونچا ہے۔ دیوسائی اونچا نہیں بلکہ بہت بہت اونچا ہے کہ دنیا کی بلند ترین سطح مرتفع میں سے ایک ہے۔ دیوسائی کا مطلب ہے ‘دیووں کی سرزمین’۔ یہاں کی خاص بات ہے منفرد جنگلی حیات اور نباتات۔ یہاں کے ہمالیائی بھورے ریچھ نایاب جانوروں میں شمار ہوتے ہیں جبکہ سنہرے مارموٹ، سرخ لومڑی، پہاڑی بکرے، سرمئی بھیڑیے، برفانی تیندوے اور درجنوں اقسام کے مقامی اور ہجرت کرنے والے پرندے یہاں پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں اقسام کے پھول اور تتلیاں بھی یہاں ملتی ہیں۔ پاکستان نے 3 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلے اس علاقے کو نیشنل پارک کا درجہ دے رکھا ہے۔

About The Author