آصف چغتائی
مولستھان کے نام
سورج کنڈ مندر
اسکو سوریا کنڈ بھی کہتے ہیں
اگر ملتان کی سب سے پرانی عمارت یا تاریخی عمارت جو ابھی تک روئے زمین پر قائم او دائم ہے
وہ یہی سورج کنڈ مندر ہے آج سے ایک یا دو ہزار قبل از مسیح میں یہاں سورج کی پوجا کی جاتی تھی جسکی وجہ سے اسکا نام سورج کنڈ مندر پڑا۔
۔
بانی آف سورج کنڈ مندر
اصل سورج کنڈ مندر کرشنا کے بیٹے سانبھہ نے تعمیر کروایا اس مندر کو تعمیر کرنے کی سب سے بڑی وجہ تھی سانبھ کوڑھ کے مرض میں مبتلا ہوا
اور کوڑھ کے مرض سے نجات حاصل کرنے کے لیے اس نے مندر تعمیر کیا اس مندر کو ایک اور نام سے بھی پکارا جاتا ہے ادیتیا مندر۔
سورج کنڈ
سورج کنڈ کہتے ہیں کسے ہیں سورج کنڈ کا مطلب ہے سورج کا تلاب ۔سورج کنڈ ملتان شہر سے پانچ کلومیٹر دور پرانہ شجاع آباد روڈ پر مضفات میں اب بھی موجود ہے
لیکن حالت بہت خستہ اور مندر کو بند کر دیا گیا ہے اسکا تلاب جو ہر روز تازہ پانی سے بھرا جاتا تھا تاکہ لوگ یہاں سے پاک صاف ہو کر مندر جایا کرے
وہ بھی اب گٹروں اور نالیوں کے پانی کی جگہ بن گیا ہے
قیام پاکستان سے پہلے سورج کنڈ مندر کے ساتھ دو میلے ہر سال مقامی لوگ لگاتے ایک کا نام ماں اور دوسرے کا نام بھادو تھا ۔
مندر کی حالت۔
مندر ابھی بھی بہتر حالت میں موجود ہے لیکن اسکو بہتر کرنے کی ضرورت ہے لیکن مندر کے سامنے جو تالاب موجود ہے
جسکی لمبائی 132فیٹ اور دس فٹ گہرا تالاب ہے۔ یہ تالاب تیس سال پہلے پوری طرح پانی سے بھرا رہتا نہری پانی سے لیکن اب حکومت کی عدم توجہی کے باعث اب مخدوش ہوچکا۔
مندر کی ایک سائیڈ پے عورتوں کا تالاب بھی موجود ہے۔
عمارت ۔
عمارت کے باہر مورتیاں لگی تھی لیکن اب وہ اکھاڑ دی گی عمارت کی پرانی تعمیر سرخ پتلی اینٹوں اور چونے کے پتھر سے کی گئ جو اب بھی موجود ہے
اور اچھی حالت میں موجود ہے اس مندر کے اندر ایک سونے کا بت موجود تھا اور لوگ سونے کے چڑھاؤے چڑھانے پروے برصغیر سے آتے تھے
اب یہ مندر بلکل ویران اور کچرا کنڈی بنتا جا رہا ہے اگر ہم لوگ اسطرح اپنے ورثے کو تباہ کرتے رہے تو چند سال تک کچھ نا بچے ۔
اب اس مندر کے کچھ حصوں پر لوگوں نے قبضہ کیا ہوا ہے
اور کچھ حصہ باقی ہے تاریخ کا کوئی مزہب نی ہوتا یہ عمارتیں یہاں کے مقامی لوگوں کی
عمارتیں ہے آؤ ملکر اپنے اجداد کے ورثے کو محفوظ بنائے تاکہ
ہماری آئندہ نسلیں جان سکیں اپنے اباؤاجداد کے بارے ۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون