باب اوّل
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان
تعارف: ضلع ڈیرہ اسماعیل خان پنجاب کے ڈیرہ جات ڈویژن کے وسط میں واقع ہے۔انتظامی بنیادوں پر تین ڈویژنوں کو ملا کر بنائے گئے ڈیرہ جات ڈویژن میں یہ ضلع خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
محل وقوع اور حدود اربعہ: ضلع ڈیرہ اسماعیل خان 30درجے36دقیقے سے 32درجے 33دقیقے عرض بلدجنوبی اور 70درجے14دقیقے سے 72درجے2دقیقے طول بلد مشرقی کے درمیان واقع ہے۔یہ ضلع مغرب میں کوہ سلیمان کے دامن سے لے کر دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر واقع تھل کے سندھ ساگر دوآب تک کے وسیع و عریض رقبے پر پھیلا ہواہے۔
ضلع ڈیرہ کے شمال میں بنوں،جنوب میں ڈیرہ غازی خان و مظفر گڑھ،مشرق میں جھنگ و شاہ پور کے اضلاع جبکہ مغرب میں کوہ سلیمان کا پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔کوہ سلیمان ہندوستان اور افغانستان کی حد ِفاضل ہے۔ اس ضلع کی لمبائی شمال سے جنوب تک بحساب اوسط 110 میل اور چوڑائی تقریباً80میل بنتی ہے۔
سندھ وار،سندھ پار: دریائے سندھ نے قدرتی طور پر اس ضلعے کودو حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔جو حصہ سندھ کے مشرقی کنارے پر واقع ہے اسے سندھ وار (اُروار) کا علاقہ کہتے ہیں جبکہ مغربی کنارے کو سندھ پار(دریا پار) کا علاقہ کہا جاتا ہے۔سندھ وار کا رقبہ 5,542مربع میل جبکہ سندھ پار کا رقبہ3,754مربع میل ہے۔سندھ وار کا علاقہ سندھ پار کے علاقے سے تقریباً ڈیڑھ گنا ہے۔
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کو پانچ تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تین تحصیلیں سندھ پار میں واقع ہیں جن میں تحصیل ٹانک،تحصیل کلاچی اور تحصیل ڈیرہ اسماعیل خان ہیں جبکہ سندھ وار(اُروار) میں دو تحصیلیں بھکر اورلیہ واقع ہیں۔
تحصیل ٹانک اس ضلع کے انتہائی شمال مغربی جانب واقع ہے جبکہ دریا پار کا بقیہ حصہ تحصیل کلاچی اور تحصیل ڈیرہ پر مشتمل ہے۔ جنوبی پٹی کو چھوڑ کر تحصیل ڈیرہ کا زیادہ تر حصہ دریائی ہے جبکہ تحصیل کلاچی کا خطہ دامن کوہ میں واقع ہے،جو زیادہ تر بنجر اور بیابان ہے۔اسی طرح دریا وار (اُروار)کے علاقے میں بھکر اور لیہ کی تحصیل واقع ہے۔ مشرق سے مغرب کی طرف سے ایک لمبی پٹی ان دونوں تحصیلوں کو ایک دوسرے سے جد اکرتی ہے۔بھکر دریا وار کا شمالی خطہ جبکہ لیہ جنوبی سمت میں واقع ہے۔ان دونوں تحصیلوں کا علیحدہ سے انتظامی یونٹ ہے۔انچار چ اسسٹنٹ کمشنر یا اضافی اسسٹنٹ کمشنر کا دفتر تحصیل بھکر میں ہے۔تحصیل ڈیرہ، ٹانک،کلاچی،بھکر اورلیہ کو ملا کر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کا کل رقبہ 296،9 مربع میل بنتا ہے۔ ضلع ڈیرہ میں 746 گاؤں اور قصبات شامل ہیں،جن میں 4,41,649نفوس رہائش پزیر ہیں۔
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور اس کی متعلقہ تحصیلوں کے بارے میں چند ضروری معلومات جدول نمبر1 میں تفصیل سے درج ہیں۔
تحصیل ڈیرہ اسماعیل خان کی آبادی 22,164 افراد پر مشتمل ہے۔ضلعے اور ڈویژن کا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ڈیرہ اسماعیل خان ہے۔صوبہ پنجاب کے 32 اضلاع میں ضلع ڈیرہ اسماعیل خان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا جبکہ آبادی کے لحاظ سے صوبہ بھر میں اکیسویں نمبر پر ہے۔ڈیرہ اسماعیل خان صوبہ پنجاب کے کل رقبے کے 8.72 فیصد حصے پرپھیلا ہوا ہے۔صوبہ پنجاب کی کل آبادی کا 2.34 فیصد حصہ یہاں پرآباد ہے،جس میں 1.96فیصدشہری آبادی شامل ہے۔ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور اس کی ملحقہ تحصیلوں کی تفصیل بلحاظ عرض بلد، طول بلد اور سطح سمندر سے اونچائی ساتھ لگائے گئے جدول میں کچھ یوں ہے۔
دریائے سندھ: اس ضلع میں ایشیاء کا سب سے مشہور دریا(دریا ئے سندھ) بہتا ہے۔ یہ دریا راو لپنڈ ی،ہزارہ اورمیانوالی سے ہوتا ہوا شمال کی طرف سے اس ضلع میں داخل ہوتا ہے۔ڈیرہ اسماعیل خان کے مقام پر اس دریا کا پاٹ کافی چوڑا اور ریتلا ہے اوریہاں سے اس کی کئی دھاریاں (معاون دریا) نکلتی ہیں۔سب سے بڑی دھار چار میل تک چوڑی ہے۔ موسم برسات میں جب اس دریا میں طغیا نی عروج پر ہوتی ہے تو نشیب اور کچے کے علاقوں میں خوب پانی چڑھ جاتا ہے،جس سے وہاں کے لوگوں کو ہر سال جانی اور مالی نقصان اٹھانا پرتا ہے۔ دریائے سندھ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے گزرتا ہوا ڈیرہ غازیخان کے جنوب میں کوٹ مٹھن کے مقام سے تھوڑا سا آگے دوسرے دریاؤں سے مل جاتا ہے۔ یہ دریا اتنا بڑا دریا ہے کہ اس جیسا دوسرا بڑا دریا اس پورے خطے میں کوئی اور نہیں ہے۔
کچی(نشیب)، تھل اور دامان
کچی(نشیب): دریائے سندھ کے مشرقی کنارے کے برابرزمین کا ایک چوڑ اسا قطعہ واقع ہے جسے کچی یا نشیب کہا جاتا ہے،جبکہ مقامی لوگ اسے کچا کہتے ہیں۔کچی کو نشیب اس لیے بھی کہا جاتا ہے کہ اس کی زمین تھل کی نسبت کافی نیچے ہے۔کچی کی زمین میں پہلے کبھی دریا بہا کرتا تھا،جو اب زرا ہٹ کر بہنے لگا ہے۔اس علاقے کی زمین بہت زرخیز ہے، مگر سارا رقبہ قابل کاشت نہیں۔جن حصوں میں سال بھر پانی ٹھہرا رہتا ہے،وہاں پر پانی کے جوہڑ بننے کی وجہ سے سرکنڈے اورکوندر پیداہوتی ہے۔
تھل:کچے کے مشرقی طرف ریتلا میدان واقع ہے جسے تھل کہتے ہیں۔تھل کا بیشتر علاقہ خشک ہے، جہاں جگہ جگہ ریت کے بڑے بڑے ٹیلے ایک دوسرے کے ساتھ قطاروں کی شکل میں دور تک چلے جاتے ہیں۔تھل میں جب بارش ہوتی ہے تو گڑھوں (ٹوبوں) میں ایک دودن تک پانی جمع رہتاہے، جس کو یہاں کے لوگ استعمال میں لاتے ہیں۔
دامان: دریائے سندھ کے پار جوسطح مرتفع ہے اسے دامان کہتے ہیں۔دامان میں واقع کوہ سلیمان کا سلسلہ واقع ہے جو شمال میں کلور کوٹ کے قریب تقریباً چالیس فٹ بلند ہے مگر جوں جوں آپ جنوب کی طرف چلتے جائیں اس کی بلندی کم ہوتی چلی جاتی ہے،کوٹ سلطان کے قریب اس کی بلندی صرف دو تین فٹ رہ جاتی ہے۔
ضلع ڈیرہ کے پہاڑ: دریاپار کے خطے کو جنوبی سمت کے علاوہ باقی اطراف سے پہاڑوں اور ایک طرف دریا ئے سندھ نے گھیر رکھا ہے۔پہاڑاس ضلع کے شمال مغرب ا ور مغرب میں واقع ہیں۔کوہ سلیمان ایک سیدھی لکیرکی طرح اس ضلع اور افغانستان کے درمیان واقع ہے،اس کے علاوہ اور بھی کئی پہا ر ہیں،جو شمال سے جنوب کی طرف ٹیڑھی میڑ ھی قطاروں کی شکل میں دور دور تک پھیلے ہوئے ہیں۔ان قطاروں کا درمیانی فاصلہ ایک جیسا ہے۔پہاڑوں میں کئی درے بھی قدرتی طور پر بنے ہوئے ہیں۔چند ایک مشہور پہاڑی سلسلے یہ ہیں۔
کوہ ِخیسور: اس پہاڑ کو مقامی زبان میں رتّہ کو ہ یعنی سرخ پہاڑ بھی کہا جاتاہے۔یہ بنوں میں عیسیٰ خیل سے شروع ہو کر دریائے سندھ کے مقام چورہ تک اور پھر وہاں سے مغرب کی طرف پنیا لے تک پھیلاہو اہے۔یہ نہایت ہی پتھریلا پہاڑ ہے جہاں سبزہ اور پانی کوئی خاص نظر نہیں آتا،البتہ کہیں کہیں کچھ پانی کے چھوٹے چشمے ضرور پائے جاتے ہیں،جن پر عموماً کھجور کے درخت دکھائی دیتے ہیں۔کوہ خیسورکا سب سے پڑا چشمہ کڑی خیسور کے قریب واقع ہے۔بعض مقامات پر اس کے دامن میں چھوٹے چھوٹے کھیت بھی ہیں،لیکن ان کی پیداوارکا انحصار بارش کے پانی پر ہے۔ اگر سال بھر خوب بارش ہوئی تو فصل اچھی ہو جاتی ہے ورنہ کچھ بھی نہیں اگتا۔
نیلا کوہ: کوہ خیسور کی پہاڑیوں کی قطار کے برابر شمال مغرب میں پہاڑوں کا ایک اور سلسلہ واقع ہے جسے نیلا کوہ کہتے ہیں۔ نیلا کوہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کو بنوں سے جدا کرتا ہے۔نیلا کوہ کے دو سلسلے ہیں۔ ایک سلسلے کو کوہ بھٹنی جبکہ دوسرے کا نام شیخ بدین ہے۔ بھٹنی پہاڑ آگے چل کربنوں کے وزیری پہاڑی سلسلے کے ساتھ مل جاتا ہے۔اس پہاڑ کے دونوں سروں پر یعنی مشرق میں پیزو اور مغرب میں درّہ بین واقع ہے،ان دونوں درّوں سے بنوں کی طرف راستہ نکلتاہے۔کوہ نیلا کا دوسرا پہاڑی سلسلہ شیخ بدین ہے۔
شیخ بدین: شیخ بدین کا پہاڑی سلسلہ ڈ یر ہ اسماعیل خان سے 45 میل شمال اور بنوں سے 64 میل جنوب کی جانب واقع ہے۔یہ بہت ہی اونچی پہاڑی ہے،جس کی اوسطاً بلندی 1500 گز ہے۔ یہ کوئی بڑا مقام تو نہیں،لیکن پھر بھی اسے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کا صحت افزا مقام کہا جاتا ہے۔یہاں پر ایک چھوٹا سا بازار ہے،جس میں مقامی لوگ رہتے ہیں۔اس مقام کی آب و ہوا سرد ہے۔یہاں کے مقامی صاحب ثروت لوگ اکثر گرمیوں میں اس جگہ آکر رہتے ہیں ایسے سرد مقاموں کو ”پیلاق“ کہا جاتاہے۔دیکھنے میں شیخ بدین کچھ بھی نہیں۔نہ کوئی دلکش نظارہ ہے،نہ درخت بکثرت ہیں اور نہ ہی سبزہ زار ہے،مگر اس مقام کی خاص بات یہ ہے کہ گرمیوں کے دنوں میں لطیف آب وہوا کے باعث نچلے میدانوں کی نسبت یہ مقام بہشت کا منظر پیش کرتا ہے،اسی لیے ڈیرہ اور بنوں سے کافی تعداد میں برطانوی افسران یہاں آ کر قیام کرتے ہیں اور گرمیاں گزارتے ہیں۔اس مقصد کی خاطر حکومت برطانیہ نے یہاں پندرہ بیس بنگلے تعمیر کر رکھے ہیں۔
شیخ بدین کے پہاڑی سلسلے کو ملازئی گاؤں درمیان سے کاٹتا ہے۔پہلے یہ گاؤں ضلع بنوں کا حصہ تھا لیکن 1875 میں اسے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ساتھ ملا دیا گیا،یوں ملازئی پہاڑی تک کا علاقہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی حدود تصور کیا جاتا ہے۔
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی سرحدیں
ضلع بنوں اورڈیرہ اسماعیل خان کے درمیان کی سرحدی لائن درہ بین کے مشرق سے شروع ہو کرکوہ بھٹنی کے وسط تک چلی جاتی ہے۔ کوہ بھٹنی کی جنوبی طرف درہ پیزو اور اس سے ملحقہ گاؤں بنوں کی حدود کا حصہ ہے۔یہاں سے ضلع ڈیرہ کی باؤنڈری لائن شیخ بدین کی چوٹی سے گزرتی ہوئی نیلا کوہ کی چوٹی کے ساتھ ساتھ لرگئی وادی تک اور پھر وہاں سے کوہ خیسور کے شمالی کونے سے ہوتی ہوئی کچی تک اور پھر وہاں سے تھل کے علاقے تک پھیلی ہوئی ہے۔تھل کی حدود کا خاتمہ ضلع مظفر گڑھ کے قریب ختم ہوجاتا ہے۔تھل اور مظفر گڑھ کے درمیان کوئی قدرتی حد فاضل نہیں۔ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن کی سرحدمظفرگڑھ سے ہوتی ہوئی دوبارہ دریائے سندھ سے مل کر ڈیرہ غازی خان کی سرحد کے ساتھ ساتھ شمال کی طرف بڑ ھنے لگتی ہے اورکوئی بیس کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد یہ دوبارہ دریا پار کوہ سلیمان میں وہووا کے نیچے لترا درے سے مل جاتی ہے۔درہ وہووا سے لے کر درہ بین تک کوئی مخصوص باؤنڈری لائن نہیں ہے۔وہووا سے درہ بین تک کا سارا علاقہ برطانوی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتاہے۔جبکہ تحصیل ٹانک کی گِرنی پوسٹ اور کوٹ کِھرگی ان پہاڑوں کے آگے چند میلوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پیش لفظ گزیٹئیر ڈیرہ اسماعیل خان ۔۔۔عباس سیال
سلسلہ وار گزیٹیر ڈیرہ اسماعیل خان ۔۔۔ عباس سیال
جاری ہے۔۔۔۔۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ