جاپان کے تعاون سے کراچی میں نصب کیا جانے والا ڈوپلر ریڈار فعال نا ہوسکا۔
کورونا وائرس کی وباء کے باعث جاپانی ماہرین کی ٹیم وطن واپس جاچکی ہے۔
ریڈار کی مدد سے شہر قائد میں بادلوں کی پیمائش کے ساتھ ساتھ سمندری طوفانوں کے حوالے سے معلومات بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔
محکمہ موسمیات کو جدید ٹیکنالوجی تو میسر آگئی لیکن اس کا بروقت استعمال ممکن نا ہوسکا۔۔
بادلوں میں بارش کی مقدار اور سمندری طوفان سے متعلق پیشگی اطلاع فراہم کرنے کے لیے محکمہ موسمیات کے دفتر میں نصب کیا گیا
ایس بینڈ ڈوپلر ریڈار فعال نا ہوسکا۔ ریڈار کو ایک ارب اٹھاون کروڑ روپے کی لاگت سے جاپانی حکومت کے تعاون سے نصب کیا گیا تھا۔کورونا وباء کے بعد مارچ میں
جاپانی ماہرین کی ٹیم واپس اپنے وطن روانہ ہوگئی۔
ریڈار ٹاور کی اونچائی 78 میٹر ہے۔ جو 4 سو کلو میٹر سے زائد تک کے علاقے میں موسم کا پتہ لگا سکتا ہے۔
حالات میں بہتری کے بعد جاپانی ماہرین کی پاکستان واپسی ممکن ہوسکے گی۔
اس کے بعد پہلے مرحلے میں ریڈار کے درست کام کرنے کی جانچ مکمل کی جائے گی۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،