قربانی کے جانور گھر آئیں،، تو عام طور پر خواتین ان کے قریب جانے سے گھبراتی ہیں
لیکن کراچی کی مویشی منڈی میں خاتون بیوپاری عائشہ غنی ذرا مختلف ہے ۔
منڈی کی پہلی خاتون بیوپاری نہ صرف بڑے بڑے جانوروں کو گھماتی ہے تو ان کی دیکھ بھال بھی کرتی ہے ۔
کراچی کی مویشی منڈی میں ان دنوں باہمت خاتون بیوپاری عائشہ غنی کے چرچے ہیں۔
پہلی خاتون بیوپاری نے مارکیٹ میں انٹری دی ،، تو بڑے بڑے بیوپاری دنگ رہ گئے۔
عائشہ بلا کسی خوف بھاری بھرکم جانوروں کی رسی تھامے انہیں گھماتے پھراتے نظر آتی ہیں۔
جانوروں کی دکھ بھال ہو یا کھانے پینےکا انتظام ،، وہ خود تمام کاموں پر نظر رکھتی ہیں۔
گریجویٹ عائشہ کا کہنا ہے کہ انہیں کاروبار کا شوق ہے اور خواتین کو ہر شعبے میں آگے آنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں مشکلات کا سامنا رہا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ وہ 40 جانور لے کر منڈی آئی تھیں،، جن میں سے 10 فروخت ہوچکے ہیں۔
خریدار پہلے لمحے ایک خاتون بیوپاری کو دیکھ کر چونک جاتے ہیں،، لیکن بھاو تاو کرنے پر ،، انہیں اندازہ ہوجاتا ہے کہ عائشہ کسی منجھے ہوئے بیوپاری سے کم نہیں ہیں۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،