اپریل 20, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اسلم خان گورمانی کا پیغام ۔۔۔رضوان ظفر گورمانی

اگر آپ صاحب استطاعت ہیں تو پلیز اپنے اردگرد ایسے لوگوں کی مدد کریں یقین کریں دی گئی رقم چار گنا زیادہ ہو کر آپ کو واپس ملے گی۔

ہمارے علاقے کا اک نوجوان ہے وسیم ابڑینڈ۔تحریک انصاف سے وابستہ ہے۔جب کورونا کی وبا آئی اور اچانک لاک ڈاؤن کی وجہ ملک کے حالات خراب ہوئے تو وسیم نے کچھ اور نوجوانوں کے ساتھ مل کر غریبوں میں راشن بانٹنے کا ارادہ ظاہر کیا۔نیک کام تھا۔صاحب استطاعت لوگوں نے بھی اپنا حصہ ڈالا اور غریبوں میں راشن بانٹ دیا گیا۔اب چند دن قبل ہمارے اک دوست نے وسیم ابڑینڈ سے مطالبہ کر دیا کہ وہ راشن والے پیسوں کا حساب دے۔

لاک ڈاؤن کے ہی دوران کوٹ ادو میں بھی چند نوجوانوں نے مل کر کوٹ ادو ہیروز کے نام سے اک گروپ بنایا اور ہزاروں کی تعداد میں راشن تقسیم کیا۔انہوں نے راقم کو بھی اس گروپ کا حصہ بننے کی دعوت دی خاکسار نے معذرت کر لی۔راقم اک حساس انسان ہے کسی انسان کو دکھ میں دیکھ کر انتہائی رنجیدہ ہو جاتا ہے۔اک دو مرتبہ ایسے ہی مصیبت زادوں کی کہانی کالم کی صورت میں عوام الناس تک پہنچائی قارئین نے لبیک کہا اور ان کی قابل ذکر حد تک مدد بھی کی۔کینسر کا مریض دو معصوم بچیوں کا باپ بستر مرگ پہ تھا اللہ پاک نے مجھ خاکسار کو وسیلہ بنایا اور اس کی کچھ مدد ہو گئی۔میں نہ کبھی اس سے ملا تھا نہ میں اس سے واقف تھا مگر جس طرح اس شخص نے رو رو کر مجھے دعائیں دیں آج بھی سوچ کر میں خوشی اور شرمندگی کے احساس سے دوچار ہو جاتا ہوں۔پاکستان میں ہر گلی محلے میں آپ کو کوئی نہ کوئی ایسا شخص مل جائے گا جسے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔کبھی ان کی مدد کر کے دیکھیے گا جو سکون اور خوشی ملے گی اس کا احساس زندگی بھر سرشار کرتا رہے گا۔مجھے میرے مینٹور ڈاکٹر عمر فاروق بلوچ نے سمجھایا کہ تم کتنے کالم لکھو گے لوگ آخر میں تمہیں ہی مورد الزام ٹھہرائیں گے ڈاکٹر صاحب بھی بیرون ملک کی جاب چھوڑ کر ملک کی خدمت کرنے واپس آئے تھے۔سیلاب کے دوران کروڑوں روپے کی امداد کی۔سرائیکی وسیب کا پہلا اور واحد مفت تھیلیسمیا سینٹر بنایا فالج اور ٹی بی کے مریضوں کا مفت علاج ہو جگہ جگہ جا کر فری میڈیکل کیمپ لگانا ہو اجتماعی قربانی کرنا ہو بچیوں کی شادیاں کرانی ہو ڈاکٹر صاحب نے استطاعت سے بڑھ کر کام کیے مگر عوام ان پہ الزام لگانے سے نہیں چوکی۔

اس لیے الزامات سے ڈر کر میں نے ایسی تمام امداد سے توبہ کر لی جس میں پیسہ کسی ڈونرز سے آ رہا ہو۔ہاں ذاتی حیثیت میں ہم دوست مل ملا کر اوقات کے مطابق اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہتے ہیں۔

کوٹ ادو ہیروز کے ساتھ بھی وہی ہوا جس کا خدشہ تھا۔کوٹ ادو کے اک شخص نے خودکشی کر لی عوام ذمہ داران کی بجائے کوٹ ادو ہیروز پہ چڑھ دوڑی۔

انسان کی ستائش اور حوصلہ افزائی اک نیا جذبہ عطا کرتی ہے۔اگر آپ کسی شخص کی خلوص بھری محنت کی داد دیتے ہیں تو اس کا سیروں خون بڑھ جاتا ہے مگر یہاں محسنوں پہ الزام لگانے کا رواج ہے۔عبدالستار ایدھی اس کی سب سے بڑی مثال ہیں وہ ایدھی جن کی ڈاکوں بھی عزت کرتے تھے وفات کے بعد ان کا جنازہ پڑھانے سے بھی انکار کر دیا گیا۔مگر اس کے باوجود ابھی بھی فرشتہ صفت انسان موجود ہیں سردار اسلم خان گورمانی ہمارے اک ایسے ہی دوست ہیں جو بنا کسی ستائش و صلہ کی تمنا کے انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہوتے ہیں۔اسلم خان گورمانی کا نام سرائیکی وسیب میں غیر معروف ہرگز نہیں۔اک معروف کاروباری شخصیت کے علاوہ وہ ادب دوست انسان کے طور پہ جانے جاتے ہیں۔سردار اسلم خان گورمانی کوٹلہ گورمانی میں پیدا ہوئے۔زندگی کے نشیب و فراز دیکھے تعلیم حاصل کی اور رزق کے حصول کے لیے بیرون ملک سدھار گئے۔اسلم خان انگلینڈ۔فرانس۔جرمنی۔ کوریا ملائشیا۔انڈونیشیا۔سنگاپور۔تھائ لینڈ۔فلپائین۔ قطر۔ترکی۔دبئ۔سعودیہ اور چائنہ سمیت آدھے درجن سے زائد ممالک میں جا چکے ہیں۔وہ ہانگ کانگ کے سٹیزن ہیں۔انہوں نے اپنی محنت سے بیرون ملک میں امپورٹ ایکسپورٹ کا اک شاندار بزنس کھڑا کیا۔وہ خود تو باہر تھے مگر ان کا دل ان کی روح کا کوئی ٹکڑا پاکستان میں رہ گیا تھا کیونکہ وہ مستواتر پاکستان سے جڑے رہے۔ان کا سرائیکی ادب سے لگاؤ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔بیرون ملک بیٹھ کر انہوں نے متعدد بڑے سرائیکی شعرا کی کتابیں چھپوانے میں اپنا کردار ادا کیا۔سرائیکی ادب کی ترویج کے لیے انہوں نے بنا کسی لالچ کے سرمایہ لگایا۔اک دوست کو پریشان دیکھا تو بیرون ملک میں سے سب کچھ وائنڈ اپ کر کے پاکستان واپس آ گئے اور دوست کو ساتھ ملا کر نئے کاروبار کا آغاز کیا۔والبرو پینٹس اک جانا پہچانا نام ہے یہ پینٹ اسلم خان کی کمپنی انڈس پینٹس اینڈ پولیمر انڈسٹری کا پروڈکٹ ہے۔سرائیکی ادب کو سرکاری سرپرستی نہ ہونے،وسیب کے استحصال اور محرومی کے چلتے ہمارے وسیب کے ادیب شعرا بس سفید پوشی کا بھرم رکھے ہوئے تھے۔اسلم خان ان کے رزق کا وسیلہ بنے۔کسی بھی زبان کے شعرا کی اتنی بڑی تعداد اک ہی کاروبار اور اک ہی پروڈکٹ سے منسلک ہو یہ شاید دنیا بھر میں کہیں نہیں ہو گا۔یہ اعزاز اسلم خان و اصغر گورمانی کو حاصل ہے کہ ہمارے سرائیکی کے اکثر شعرا والبرو پینٹس کے کاروبار سے وابستہ ہو کر باعزت روزگار کما رہے ہیں۔جیسا کہ میں نے بتایا کہ یہ اپنے اک دوست کی پریشانی کے چلتے بیرون ملک سے واپس لوٹے تھے۔ان کے اس خلوص کا صلہ ان کے دوست نے یوں دیا کہ دن رات محنت کر کے والبرو پینٹس کو بہت ہی قلیل عرصے میں صف اول کے پینٹس میں لا کھڑا کیا۔اب انڈس پینٹس نے کئی ملازمتیں پیدا کیں۔اسلم خان نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے کے لیے وقت اور سرمایہ لگانے سے نہیں ہچکچاتے۔اک بار راقم کو کال کی بولے ہماری مسجد کے امام صاحب کے بیٹے نے محنت کر کے ایم بی بی ایس پاس کیا ہے اور ان کے لیے ملازمت کا بندوبست کرنا ہے۔چند روز بعد واقعی امام صاحب کا ہونہار سپوت ڈاکٹر بن کر ہسپتال میں کام کرتا نظر آیا۔کوٹ ادو کے چند نوجوان میرے پاس تشریف لائے بولے کہ ہماری اک شاندار کرکٹ ٹیم ہے مگر سپورٹس آفیسر سالوں سے چہیتی ٹیموں کے ساتھ کام چلا رہا ہے نہ نئی ٹیم کو حصہ بناتا ہے اور نہ کسی قسم کی کوئی مدد کرتا ہے۔الٹا کرکٹ کلب کی رجسٹریشن کی راہ میں حائل ہے۔اب کلب کے کھلاڑیوں کے لیے ان کو کٹس درکار ہیں۔راقم نے اسلم خان کو کال کر کے مدعا بیان کیا ابھی میری بات پوری بھی نہیں ہوئی تھی کہ انہوں نے لڑکوں کو بھیجنے کا کہہ دیا۔آج کوٹ ادو جمخانہ کرکٹ کلب کے پاس وہاں کی بنی کٹس ہیں جہاں سے قومی کرکٹ ٹیم کی کٹس بنتی ہیں۔اسلم خان گورمانی نے ہم سب کے لیے اک پیغام دیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ہمارا ایمان ہے کہ ہم اللہ پاک کے اشتراک سے کاروبار کرتے ہیں۔ہم اگر اللہ کی راہ میں اک روپیہ لگاتے ہیں تو یقین جانے وہ چار روپوں کی صورت میں واپس آتا ہے۔ملکی معشیت وبا لاک ڈاؤن بے روزگاری اور مہنگائی کے چلتے غریبوں کی زندگیاں اجیرن ہو چکی ہیں خصوصاً نجی سکول بند ہونے کی صورت میں پرائیویٹ سکولوں میں پڑھا کر روزی کمانے والے بچے بچیاں سخت مشکل میں ہیں۔ایسے بچے بچیاں کئی ماہ سے گھر میں بیٹھی ہیں۔سرکاری ملازمتیں نہ ہونے کی وجہ سے قریب قریب ہر دوسرے گھر کی روزی پرائیویٹ سکول ٹیچنگ سے جڑی ہے۔اگر آپ صاحب استطاعت ہیں تو پلیز اپنے اردگرد ایسے لوگوں کی مدد کریں یقین کریں دی گئی رقم چار گنا زیادہ ہو کر آپ کو واپس ملے گی۔آزما کر دیکھ لیں۔

%d bloggers like this: