مئی 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دنیا کی دلہنوں کا دکھ۔۔۔ گلزار احمد

حکومت نے عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا ہے اور زیادہ لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت بھی نہیں ہے۔

کرونا وائرس نے جہاں ہماری زندگی کو الٹ پلٹ کیا ہے وہاں دنیا میں ان نوجونوں کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے جن کی شادیاں پچھلے چھ ماہ کے دوران ہونی تھیں مگر لاک ڈاون کر کے ان کو گھر بٹھا دیا گیا۔ شادی ہال بند کر دئیے گیے اور گھروں میں بھی اجتماعات پر پابندی لگا دی۔ کپڑے زیورات کراکری فرنیچر کی دکانیں بند ہو گئیں۔

ہمارے حکمرانوں نے آج تک ان شادی سے محروم ہونے والے جوڑوں کا نہیں سوچا نہ کسی پریس کانفرنس میں اس کا ذکر کیا۔ یہ تو پتہ نہیں کہ ہمارے ملک میں ایسے متاثرہ جوڑے کیا اقدامات اٹھاتے ہیں مگر اٹلی کی دلہنوں نے احتجاج کا ایک انوکھا طریقہ نکال ڈالا۔

وہ یوں کہ شادی ملتوی ہونے کے دکھ میں اٹلی کی خواتین نے دلہن بن کر منفرد احتجاج کیا ہے۔ احتجاج میں خواتین نے کورونا وبا کے باعث لگائی گئی پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس منفرد احتجاج کے دوران خواتین نے پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر عوامی اجتماعات پر پابندی نامنظور، خوشیاں منانے کی آزادی دو ، چرچ کے دروازے شادی کیلئے کھولو اور پابندیوں کے باعث خواب ادھورے جیسے جملے تحریر تھے۔

احتجاج کا اہتمام اٹالین ویڈنگ ایسوسی ایشن نے کیا تھا جس میں 2 درجن سے زائد خواتین دلھن بن کر شریک ہوئیں۔ تروی فاؤنٹین کے علاوہ پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے بھی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر احتجاج میں شریک متعدد خواتین کی شادیاں رواں سال طے تھیں لیکن حکومت کی جانب سے پابندیوں کے باعث ملتوی کر دی گئی ہیں۔ خواتین کا کہنا تھا کہ شادی کی تاریخ کی تبدیلی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن وہ شادی بغیر پابندیوں اور بندشوں کے کرنے کی خواہاں ہیں۔

مطلب کوئی دھوم دھڑکا کوئی بارات کوئی دیگاں کھڑکاٶ کوئی بلو دے گھر جانا کا گانا کوئی رخصتی کوئی آتشبازی کوئی ڈنر ولیمہ۔۔یاد رکھیں اٹلی میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 34 ہزار 8 سو سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ دو لاکھ 42افراد وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔

حکومت نے عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا ہے اور زیادہ لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت بھی نہیں ہے۔

اس وائرس کے جراثیم کے فضا میں موجود ہونے اور لوگوں کو متاثر کرنے کا خطرہ رش والی بند جگہوں میں زیادہ ہوتا ہے جہاں ہوا کا گزر کم سے کم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ بند جگہوں جیسے ریستوران، چرچ اور دیگر عبادت گاہوں میں اجتماعات کی پابندی ہے۔ادھر

ترکی میں دلہنوں کے لیے نئے ڈیزائنر کے ماسک بنائے جا رہے ہیں۔کرونا وائرس کے دوران شادی کی تقریب میں سب کا ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

کورونا وبا کے بعد دنیا میں کئی نئی چیزوں نے اپنی جگہ بنا لی ہے۔

وائس آف امریکہ اردو کی رپورٹ کے مطابق ترکی میں دلہنوں کے لیے دیدہ زیب اور منفرد ماسک تیار کیے جارہے ہیں۔ ڈیزائنر کہتی ہیں کہ وہ لباس کے مطابق ملتے جلتے کڑھائی اور لیس والے ماسک بنا رہی ہیں۔ ترکی کی دلہنوں کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے باعث ماسک پہننا لازمی ہے اور اس کے ساتھ اب انہیں میک اپ کی فکر بھی کم ہوگی۔

اب اگر ان حقائق کو سامنے رکھا جائے تو پاکستان کی ہماری حکومت بھی کوئی ایسے SOP بنائے کہ ہمارے دلھا اور دلھنوں کا مسئلہ سھولت سے حل ہو سکے۔ مگر مجھے تو یہ سمجھ آتی ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے خود تو ۔۔ویر میرا گھوڑی چڑھیا۔۔ گیت لگا کر اور گھوڑی پر بیٹھ کر خود کئی کئی شادیاں رچا رکھی ہیں انہیں ہماری دکھی دلہنوں اور دلہوں کی ذرہ پرواہ نہیں اور یہی بات اس حکومت کی مجھے زہر لگتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو اس کام کے لیے روڈ میپ دینا چاہیے کیونکہ وہ خود شادیوں کا بہت عمدہ تجربہ رکھتے ہیں۔

%d bloggers like this: