سئیں عاشق بزدار نے 6جولائی کو مجاہد جتوئی کی طرف سے شروع کی گئی بحث کے جواب میں اپنے نام سے موجود فیس بُک کے صفحہ پر درج ذیل تحریرشئیر کی۔
سرائیکی زبان کےمہان شاعرحضرت خواجہ غلام فرید کی کافیوں میں ایک کافی نمبر سنتالیس کے مقطع کے شعر میں شہر بھنبھور اور تخت لہور کا قضیہ چلا آرہا ہے۔
جناب مجاہد جتوئی صاحب نے خواجہ صاحب کی کافیوں کو دیوان فرید بالتحقیق کے نام سے شائع کیا ہے جس میں مشکل سرائیکی الفا ظ کی لغت، صوفیانہ نظریات کی اصطلاحات اور کافیوں کاترجمہ اورتشریح کی ہے۔
اس سے پہلے کئی لوگوں کے کام موجود ہیں لیکن یہ اعتراف انصاف کے قرین ہے کہ مجاہد جتوئی کا کام ان سے قدرے بہتر ہے۔
کافیوں میں استعمال کئے گئے الفاظ کی جان کاری اور پروحشت سنجڑی روہی کے کئی مقامات کے بارے جانڑوندی(معلومات) حاصل کرنے کے لئے روہی میں دور دور تک کے سفر کئے ۔
البتہ انکے دیوان فرید بالتحقیق میں کافی نمبر سنتالیس میں ’’شہر بھنبھور‘‘ اور ’’تخت لہور‘‘ کے اندراج سے خواجہ فرید کی کافیوں سےرغبت رکھنے والے ہزاروں لوگوں کو تخت لہور لکھنے پرحیرت اور ملال ہوا۔علمی حلقوں میں جس کا اکثر اظہار بھی کیا جاتاہے ۔
جناب مجاہد جتوئی نے دیوان فرید کے اصل متن میں تخت لہور لکھا اور حاشیہ میں. شہر بھنبھور لکھا اور اپنے تئیں کہا کہ قدیم قلمی نسخوں میں تخت لہور اور کہیں شھر بھنبھور بھی ملتاہے۔
انہوں نے دیوان فرید بالتحقیق کی اشاعت اول میں کافی کا اندراج کرتےوقت اصل متن میں تخت لہور لکھا تو اشاعت ثانی میں لوگوں کی طرف سے کئے گئے واویلا پر شھر بھنبھور بھی تخت لہور کے ساتھ کے ساتھ لکھ دیا لیکن اولیت پھر بھی تخت لہور کو دی.
انہوں نے اتنا ضرور کیا کہ اب شھر بھنبھور کو حاشیہ سے اٹھاکر اصل متن میں تخت لہور کے ساتھ لے آئے۔
یہ سوال بھی اٹھا کہ پہلی اشاعت میں شھر بھنبھور کو حاشیہ میں کیوں لکھا گیا اور دوسرے ایڈیشن میں اسے حاشیہ سے نکال کر اصل متن میں کیوں لایا گیا یہ سوال جواب طلب تو ہے۔
راقم الحر وف فرید نگری کا باسی ہے بلکہ ہمار ے بزرگوں کی بیعت کوریجہ خاندان سے ہے. ہمارے بزرگ جناب گل محمد خان جو خواجہ صاحب کے خاص دوست اور خاص مرید تھے۔خواجہ صاحب ان کو بگا شیر کے نام سے پکارتے تھے میرے والد غلام فرید خان قطبن سئیں کے مرید تھے۔
بچپن سے تقریبن ساٹھ پینسٹھ سالوں سےگائیکوں قوالوں ناٹک ٹولیوں اور بغیر سا زگانے والوں کو سنتے آئے ہیں ہم نے شھر بھنبھورسنا یہ تخت لہور کی پخ ان پانچ چھ سالوں میں سنی ۔
اسی طرح صوفی مسلک کے علما کے مواعظ میں شھر بھنبھور سنتے آئے ہیں۔
اس پر میرے دوست مرزا حبیب نے مجھے کہا کہ گانے والوں کو سچ کا معیار یا دلیل نہیی مانا جاسکتا ۔
میرے دوست کو شاید یہ پتہ نہیں کہ گانے کی دنیا میں صحیح خوانی کو گانے کا معیار سمجھا جاتاہے ۔ موسیقار ،گانے والے صوفیا کے کلام کے اشعار مصرعوں الفاظ اور حرفوں کی درست ادائیگی کو گانے کا لازمی جزو سمجھتے ہیں ۔ہزاروں گانے والوں اور مواعظ میں شہربھنبھور گایا جارہاہے ۔
کیا ایک مثال لائی جاسکتی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کےکسی گوشے میں کبھی تخت لہور گایا گیا ہو ؟
’’تخت لہور‘‘ کو ایک قلمی دیوان کو بنیادی دیوان قرار دے کر جس میں تخت لہورلکھا ہوا ہے ۔چاچڑاں کے میاں جی برخوردار کے قلمی نسخہ کو معیار مقرر کیاگیا جس میں انہوں نے تخت لہور لکھا ۔
انکے بیٹےفقیراللہ نے اپنے قلمی نسخہ میں تخت لہور لکھا لیکن اسی فقیراللہ کے بیٹے میاں جی بر خوردار کے پوتے میاں جی غلام محمد نے اپنے قلمی دیوان میں تخت لہور لکھ کر اسے شہر بھنبھور لکھا ۔
میاں جی برخوردار کے تخت لہور کو دلیل اور بنیاد بنانے والے دوست میاں جی برخوردار کے پوتے جس نے تخت لہور لکھ کر اسے شہر بھنبھور بنایا. اس کے مرتد ہونے کا فتوا تو آنا چاھئیے کہ اس نے باپ دادا کی لکھت کو مشکوک یا مسترد کر دیا ۔
دوستو ں کا موقف ہے کہ میاں جی برخوردار نے خواجہ صا حب کو فارسی پڑھائی تو اس لئے وہ معتبر ٹھہرے ۔ وہ کیا صرف خواجہ صاحب کو پڑھایا یا پیشہ ور پڑھاکو تھے ؟ انہیں جو خواجہ فرید سے بھی ممتاز کرکے پیش کیا گیا.
جناب مجاہد جتوئی صاحب نے انکے قلمی دیوان کو پہلا دیوان لکھتے ھیں۔ آج انہوں نے ایک پوسٹ میں دیوان کےبارے ایک جملہ میں لکھا کہ میاں جی برخوردا نے دیوان نقل کیا. تو اس کا مطلب ہےکہ کسی اور دیوان سے نقل کرکے دیوان مرتب کیا۔
یہ بحث ڈھیر سارے معاملات طے کرے گی سمجھ سے بالا تر ہے کہ پنجابی ادبی بورڈ لاھور نے جو دیوان شائع کیا اس میں شہر بھنبھور لکھا گیا لیکن دیوان سرائیکی علاقوں خان پور کٹورہ اور. شیدا نی شریف میں تخت لہور لکھا گیا۔
فرزند فرید حضرت نازک یم کی فرمایش پر چھپنے والے دیوان اسرار فریدی میں شھر بھنبھور نازک کریم فرزند فرید کے مریدین میں مولوی محمد یار فریدی جو صاحب کشف تھے کافی کے نامور شاعرتھے. صاحب روضہ ہیں ا نکا سالانہ عرس بھی منعقد ھوتا ھے انہوں نےاپنے قلمی دیوان میں شھر بھنبھور لکھا.
باقی کل انشا اللہ
۔۔۔۔۔
عاشق بزدار سئیں نے 7جولائی 2020کو یہ پوسٹ اپنے فیس اکاؤنٹ سے شئیر کی ۔
شھر بھنبھور کے حوالے سے بقیہ عرض ھے جس کی مزید پرکھ پرچول کے لئے پھر بات کریں گے آج صرف 9فروری والی ملاقات جو فرید لائبریری کوٹ مٹھن خواجہ صالح محمد کی موجودگی میں جناب جتوئی صاحب کے ساتھ ھوئی جس میں خواجہ صاحب کے کئی قلمی اور کئی مطبوعہ نسخوں کو دیکھا گیا اور یاداشت کے طور پ میں کاغذ پرلکھتا گیا کہ اس پرکھ پچول کو آرٹیکل کی شکل دونگا لیکن جناب مجاھد جتوئی کے اصرار پر اپنی پوسٹوں میں لکھتے رھے کہ ’’عاشق خان کیوں مپ ماری ٻیٹھے ؟کیوں نئیں ظاہر کریندا ؟ میں جواباً لکھیم جو کم تساڈے احترام ا چ مطلوبہ کاغذ فیس بک تے نہ لایم. تساڈے مطالبے تے اج فیس بک دے حوالے پیا کرینداں معروف دانشور ڈاکٹر مہر عبدالحق پیام فرید اچ شھر بھنبھور حافظ عبداحق رندراجنپوری شہر بھنبھور. صوفی قادر بخش فریدی کھوکھر سکنہ مھرے والا اصل متن اچ. شھر بھنبھور ماسٹرفضل حسین فریدی شھر بھنبھور دیوان فرید مولوی نور آحمد فریدی شھربھنبھور، قلمی دیوان حافظ آحمد بیگ ڈراوری شھر بھنبھور۔ قلمی نسخہ مولوی محمد یار ڳڑھی اختیار خاں شھر بھنبھور نسخہ عارف، قلمی تحصیل علی پور کوٹلہ مھرعلی شھر بھنبھور قلمی. نسخہ محمود اختر چاولی چاچڑاں شھر بھنبھور،قلمی نز ہ. حداد. داجلی شھر بھمبھور. قلمی. نسخہ فکر فرید بالقرآن المجید دیوان سید محمد شاہ محمدی، شھر بھنبھور قلمی نسخہ پیر بخش کورائی شھر بھنبھور. دیوان فرید مولوی عزیز الرحمان شھربھنبھور. قلمی نسخہ فقیر برخوردار از. شادی کچالا شھر بھنبھور. آصف خان لاھوری مطبوعہ پنجابی ادبی بورڈ شہر بھنبھور، قلمی نسخہ محمد بخش حمیدیہ لا ئیبریری، تھلہ شریف شھر بھنبھور ۔ دیوان اسرار فریدی شھر بھنبھور. میاں جی برخور دار تخت لھور نسخہ نباھو ابتدائی پہلا شھر بھنبھور. خواجہ صاحب دے وصال دے ہک سال بعد تخت لہور لکھیا۔۔قلمی نسخہ فقیراللہ مولوی برخوردار. دا پتر تخت لہور، ۔میاں جی غلام محمدولد فایراللہ. پوترامیا جی برخوردارتخت لھور کوں شھربھنبھور. بڑیندے. شوکت مغل شھر بھمبھور اتےتخت لہور لکھدے. خواجہ طاہر محمود ڈوھزار ڈو اچ شھر بھنبھور تے ول ڈوھزسر ڈاہ اچ تخت ،لہور کیتس نسخہ مخدومیہ مخدوم محمد بخش تخت لہور ، کوٹ مٹھن اچ. ایہا لسٹ بنڑی ھائی.
قارئین ڈیکھنا اے ہے جو کتنے نسخیاں اچ شھربھنبھور اے تےکتنے اچ تخت لاھور اے اتے کتنے صاحبان موقف بدلیندے رہ. ڳن؟ انہاں دے بعد کئی دیوان شھربنھبھورلکھی ٻیٹھن. جے اے بحث اڳوں تے ٹرسی تاں ٹریسوں. میاں جی بر خور دار جیکوں معیار بنڑایا ڳئے اوندی درایت کیتی ویسی ۔
یہ بھی پڑھیے: خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر