جامپور۔
(وقائع نگار )
۔۔سابق آئی جی پولیس سردار اختر حسن خان گورچانی نے وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کیا ھے کہ جامپور کی تاریخی قدیمی حیثیت کے پیش نظر اور علاقے کی پسماندگی
اور محرومیوں کو دور کرنے کیلئیے جامپور کو ضلع کا درجہ دیا جائے وزیر اعلی ا پنجاب سردار عثمان بزدار کے نام ذاتی حیثیت میں لکھے جانے والے خط میں
سردار اختر حسن خان نے کہا ھے کہ
آپ سے گذارش کرنا چاہوں گا کہ جام پور اس وقت پنجاب کی سب سے بڑی تحصیلوں میں سے ایک اھم ترین تاریخی قدیمی تحصیل ھے
جسکی آبادی 2017 کی مردم شماری کے مطابق 849086 ہے ۔
چونکہ جام پور تحصیل کو ضلع کا درجہ دینے کی صورت میں ٹرائبل ایریا تمن گورچانی بھی
اس میں شامل ہو گا جسکی 20 ہزار کے قریب آبادی ملا کر اسکی کل آبادی 870,000 کے قریب ہو جائے گی ۔ موجودہ آبادی کسی طور بھی 10 لاکھ سے کم نہیں ہو گی ۔
بلدیاتی نظام میں اسکے اندر میونسپل کمیٹی جام پور، ٹاون کمیٹی داجل، محمد پور، حاجی پور اور کوٹلہ مغلاں کے علاوہ سابقہ بلدیاتی نظام کی 32 یونین کونسلیں بھی شامل ہیں ۔
تحصیل جام پور ریوینیو کے حساب سے بھی پنجاب کی مثالی تحصیلوں میں شامل ہے ۔
پنجاب حکومت اس وقت جہاں اور 5 تحصیلوں کو ضلع کا درجہ دینے کے بارے میں غور کر رہی ہے
تو وہاں جام پور کا ضلعی درجہ سے محروم رہ جانا اس علاقے کی بہت بڑی بد قسمتی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ اس تحصیل کے عوام عرصہ دراز سے جامپور کو ضلع کا درجہ دینے کا مطالبہ کرتے چلے آرھے ھیں
جبکہ جام پور سے منتخب MPA اور موجودہ وزیر آبپاشی محسن خان لغاری بھی اس بارے میں پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش کر چکے ہیں ۔
میں بھی سول سوسائٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے آپ سے گذارش کر رہا ہوں کہ مہربانی کر کے جام پور تحصیل اور ٹرائبل ایریا تمن گورچانی کو ملا کر ضلع کا درجہ دیا جائے ۔
جام پور
( وقائع نگار )
محمد پور دیوان کے علاقہ ٹھل مہتم میں ناجائز تعلقات کے شبہ نے خاوند نے اپنے باپ کے ساتھ مل کر اپنی بیوی اور اسکے مبینہ آشنا کو کسی کے وار کر کے قتل کر ڈالا اور موقع سے فرار ھو گیا
ابتدائی معلومات کے مطابق مسمی پہلوان جو کہ محنت مزدوری کیلئیے سعودی عرب رھتا تھا اور آجکل چھٹی پر گھر مقیم تھا کو شبہ تھا کہ
اسکی بیوی مسماة نسرین جو کہ چھ بچوں کی ماں تھی نے مبینہ طور پر مسمی عمران سے ناجائز تعلقات قائم کر رکھے ھیں
چنانچہ آج جب مسماة نسرین اور عمران کو اکٹھے دیکھا تو اپنے والد اللہ ڈتہ سے مل کر دونوں کو کسی کے وار کر کے قتل کر ڈالا
اور موقع سے فرا ر ھو گیا وقوعہ کی اطلاع ملتے ھی ڈی ایس پی جام پور چوہدری فیاض الحق اور ایس ایچ او تھانہ محمد پور
۔ فیاض احمد خان نفری کےھمراہ موقع پر پہنچ گئے اور لاشوں کو تحصیل ھیڈ کوارٹر ھسپتال جام پور
پوسٹ مارٹم کیلئیے بھجوا دیا گیا PFS اور Crime scene unit کی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئی ہیں جو مزید تفتیش کر رھی ھیں ۔
جام پور
( وقائع نگار )
ضلع راجن پور کے علماء کرام میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور ضلع میں مذہبی رواداری قائم رکھنے میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کا کردار مثالی ہے۔
مزید یہ کہ علماء کرام نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ہر موقع پر تعاون کیا ہے۔حکومت پنجاب کی دی گئی ہدایت کے مطابق تمام علماء کرام اس پر عمل کریں
اور لوگوں کو کورونا سے بچاو کیلئے آگاہ کریں۔ یہ باتیں ڈپٹی کمشنر راجن پو رذوالفقارعلی اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر راجن پوراحسن سیف اللہ نے
ضلعی امن کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ضلع راجن پور میں ہمہ قسمی حالات میں رائے عامہ بنانے اور امن کو برقرار رکھنے کیلئے
علماء کرام کا کردار ہمیشہ مثالی اور قابل تحسین رہا ہے۔علماء کرام سے اپیل کی جاتی ہے کہ
ضلع بھر کی مساجد اور عبادت گاہوں میں حکومتی جاری کردہ ایس او پی پر پوری طرح عملدرآمد کیا
: جام پور
(آفتاب نواز مستوئی سے )
.اڑھائی لاکھ نفوس کی آبادی پر مشتمل بوسیدہ اور ناقص سیوریج سسٹم سے تباہ حال قدیمی تاریخی ثقافتی وتجارتی شہر جامپور میں اڑھائی کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے واٹر فلٹریشن پلانٹس گزشتہ
ایک ماہ سے بند ٹونٹیاں نشئی اکھیڑ کر لے گئے شہری پینے کے صاف پانی سے محروم کوئی پرسان حال نہیں ۔تفصیلات کے مطابق سیلاب 2010 کی قیامت خیز تباھی کے بعد جامپور کا زیر زمین پانی انتہائی
کڑوا ھو گیا ھے اوپر سے ناکارہ بوسیدہ سیوریج سسٹم اور ماڈل سٹی پراجیکٹ کے نام پر کھنڈر بنا دئیے جانے والے جامپور میں سابق وزیر اعلی ا پنجاب میاں شہباز شریف کے دور
حکومت میں 15 .واٹر فلٹریشن پلانٹ منظور ھوئے تھے جن میں سے محکمہ پبلک ھیلتھ انجینرنگ کے زیر اھتمام 10 پلانٹ مکمل کئیے گئے
جن پر فی پلانٹ 22 لاکھ روپے کے لگ بھگ لاگت آئی جبکہ باقی پانچ کا آج تک پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کیوں نہیں بن سکے ۔مزکورہ بالا تعمیر شدہ پلانٹس کو محکمہ پبلک ھیلتھ نے
مقتدر شخصیات کی سفارش پر ڈیلی ویجز بنیاد پر ملازمین تعینات کر کے انہیں چالو کر دیا لیکن گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر نے کو ھے یہ
پلانٹ بند ھو گئے ھیں اور شہری پھر سے آلودہ پانی پینے پر مجبور ھیں معلوم ھو ا ھے کہ ان پلانٹس پر تعینات غریب ڈیلی ویجز ملازمین کو گزشتہ آٹھ ماہ سے تنخواھیں نہیں ملیں
محکمہ پبلک ھیلتھ کے حکام نےعملہ کی تنخواھوں کیلئیے اور ماھانہ بنیادوں پر فلٹرز تبدیل کئیے جانے کی مد میں خراجات کیلئیے فنڈز نہ ھونے کے باعث دو مرتبہ میونسپل کمیٹی جامپور کے
ایڈمنسٹریٹر اور چیف آفیسر کو تحریری طور پر درخواست کی کہ ان پلانٹس کو بلدیہ اپنی تحویل میں لیکر چلائے کیونکہ ان کے
محکمے کی ذمہ واری صرف پلانٹس کی تعمیر اور تکمیل تک تھی مگر بلدیہ جامپورکی انتظامیہ جو صرف 35 ھزار روپے کی خاطر میونسپل کمیٹی کا اپنا واٹر فلٹریشن نہیں چلا سکی
ان پلانٹس کو تحویل میں لینے میں تردد سے کام لے رھی ھے حالانکہ ڈپٹی کمشنر راجن پور کی میٹنگ میں باقاعدہ بلدیہ حکام کو ھدایت جاری کی جا چکی ھے
لیکن اسکے باوجود بھی کوئی پیش رفت نہیں ھو رھی بلدیہ حکام کا کہنا ھے کہ ان پلانٹس کو چلانے کیلیے ان کے پاس وسائل نہیں جبکہ اسی بلدیہ کے باقاعدہ ملازمین بیلدار پریس کلب سے
ملحق ایک غیر قانونی موٹر سائکل اسٹینڈ اور سول کلب میں جبری طور پر قائم ٹیکسی اسٹینڈ پر ڈیوٹی دے رھے ھیں جبکہ واٹر فلٹریشن پلانٹس پر عملہ تعینات کرنے کیلئے وسائل کی کمی ک
ا بہانہ بنایا جا رھا ھے آواز حقوق جامپور کے زبیر احمد خان لاشاری راشد ملک ۔سجاد خان کھوسہ ۔جاوید کھوکھر ۔
محمد رفیع ارائیں مہر محمد عرفان کے علاوہ پی ٹی آئی کے راھنما مخدوم سعد اللہ قریشی اور دیگر نے
کمشنر ڈیرہ غازیخان ڈپٹی کمشنر راجن پور اور دیگر حکام سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ھے ۔۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون