دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کراچی سمیت سندھ میں کورونا کی صورتحال بہتر نہیں۔اسد عمر

سمارٹ لاک ڈاؤن سے مریضوں کی تعداد میں کمی ہوئی

اسلام آباد:

اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ میں کورونا کی صورتحال بہتر نہیں، سمارٹ لاک ڈاؤن سے مریضوں کی تعداد میں کمی ہوئی، ایس او پیز پر عمل درآمد سے وبا کا پھیلاؤ کم ہوگا۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ایس او پیز پر عمل درآمد سے متعلق ہر ہفتے جائزہ لیا جاتا ہے، ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے

صوبوں نے بڑے پیمانے پر کارروائیاں کیں، صوبوں کو 20 ہاٹ سپاٹ ایریاز کی نشاندہی کر کے بتایا تھا۔ انہوں نے کہا ایسے ممالک بھی ہیں

جہاں وبا میں کمی کے بعد دوبارہ اضافہ ہوا، امریکا میں وبا کم ہونے کے بعد دوبارہ تیزی سے پھیلی، بے احتیاطی برتی گئی تو کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا وینٹی لیٹر پر جون کے وسط کی نسبت مریض کم ہیں، آپ نے عمل درآمد بہتر بنایا جس سے وبا کا پھیلاؤ کم ہوا،

ایس او پیز پر عمل درآمد سے کورونا کے پھیلاؤ میں کمی آئی ہے، حفاظتی تدابیر اپنائی تو جولائی کے آخر تک تعداد 4 لاکھ سے بھی کم ہوگی۔

خیال رہے پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 2 لاکھ 21 ہزار 896 تک پہنچ گئی جبکہ ایک دن میں 78 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد اموات کی تعداد 4 ہزار 551 ہوگئی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 ہزار 87 نئے کیسز رپورٹ ہوئے،

پنجاب میں 78 ہزار 956، سندھ میں 89 ہزار 225، خیبر پختونخوا میں 27 ہزار 170، بلوچستان میں 10 ہزار 666، گلگت بلتستان میں ایک ہزار 524، اسلام آباد میں 13 ہزار 195 جبکہ آزاد کشمیر میں ایک ہزار 160 کیسز رپورٹ ہوئے۔

ملک بھر میں اب تک 13 لاکھ 50 ہزار 773 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 22 ہزار 941 نئے ٹیسٹ کئے گئے، اب تک ایک لاکھ 13 ہزار 623 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 2 ہزار 479 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 78 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 4 ہزار 551 ہوگئی۔

پنجاب میں ایک ہزار 819، سندھ میں ایک ہزار 437، خیبر پختونخوا میں 983، اسلام آباد میں 129، بلوچستان میں 122، گلگت بلتستان میں 28 اور آزاد کشمیر میں 33 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

About The Author