نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سُشانت کے قاتل اور میں سکوٹر۔۔۔ قسور سعید

ملتان اسلام آباد میں کسی سادہ لوح پٹھان کو اسکی سادگی پہ ٹرول کیا جاتا ہے کہ"" چھڈ یار اے خان ہی ہے"".

سوشانت، پورے ہندوستان میں انجنیئرنگ ECAT میں ساتویں نمبر پہ آنے والا طالب علم جسے آج ہم سوشانت سنگھ راجپوت کے نام سے جانتے ہیں کتنی بے دردی سے اس کی ہتیا کی گئی ہے.فورنزک ماہرین کہتے ہیں ہر خود کشی کے پیچھے ایک قاتل چھپا ہوتا ہے کچھ ایسا حال اسی آتم حتیا کا ہے.

بالی ووڈ انڈسٹری میں سٹار کڈز (پرانے فلمی ہیروز کے بچے) جنہیں نیپو کڈز بھی کہا جاتا ہے راج کرتے ہیں اور ہر ابھرتا ٹیلنٹ انکی آنکھوں میں چبھتا ہے.

سٹار کڈز میں مہیش بھٹ کی بیٹی عالیہ بھٹ،فلم ڈائریکٹر کا بیٹا ورن دھون،امیتابھ کا بیٹا ابھیشک بچن،دھرمندر کے بیٹے بوبی اور سنی دیول،شکتی کپور کی بیٹی شردھا کپور،انیل کپور کی بیٹی سونم کپور جیکی شیرے کا بیٹا ٹائیگر شروف اور سیف علی خان کی بیٹی سارہ علی خان وغیرہ شامل ہیں.

ان تمام کڈز کا نہ ہی خاطر خواہ کوئی ٹیلنٹ ہے نا ہی یہ حسن کے چاند چہرے ہیں نا ہی انکو بڑے منچ پہ آنے کیلیے کوئی آڈیشن دینے پڑتے ہیں…ان کی خوبی برتری اور شہرت کا معیار یے یہ ہے کہ یہ سٹار کڈز ہیں…ان کی لابی نے ہمیشہ نئے ٹیلنٹ سے بھرپور ہیروز اور ہیروئن کی حوصلہ شکنی ،ہتک اور آبرو ریزی کی ہے.یہی وجہ ہے جونیئرز آڈیشن میں پورے ہندوستان کو ٹاپ کرنے وال سوشانت اور کنگنا رناوت کو انہوں نے ہر محاذ اور ہر منچ پہ ہتک کر کے پاگل،سائیکو پیتھ اور گھٹیا مشہور کرنے کی بھرپور مہم جاری رکھی.

سالانہ ایوارڈ شوز میں ہمیشہ محنتی ترین اور خوبصورت ترین نوجوان سوشانت کی زندگی کی تمام تر قابلیات کی انمول جوہر موویز کپوچے،چھچھورے، ایم ایس دھونی کی بجائے داد رسی کے، سٹار کڈز نے ہتک اور مذاق میں بدلا اور اسے سائیکو مشہور کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی.

مشہور پروڈیوسر کرن جوہر سٹار کڈز مافیا کا گرو ہے اور اس نے سوشانت کو ہمیشہ نیچ جانا اور کبھی بھی اپنی موویز میں سائن نہیں کیا.

لنڈے کے دانشور کوے گدھ اور چیل صحافیوں نے سٹار کڈز کی لابی کے ساتھ مل کر اسے کبھی ساتھی اداکارہ کا ریپ کرنے والا کہا ،کبھی شاہ رخ نے سٹیج پہ اس کی کاپی کرتے ہوئے ٹرول کیا،کبھی سٹار شو میں اسے ٹرک ڈرائیور کہا گیا تو کبھی سونم کپور نے ایک سوال کے جواب میں اسے پہچاننے سے ہی انکار کردیا یوں ہر منچ پر سوشانت کی ہرزہ سرائی ہی ان سٹارکڈز کی تفریح کا سامان رہی.سوشانت کو ہزاروں کے منچ میں جہاں بلاجواز نشئی کہا جاتا رہا اور الزام لگایا گیا کہ اس نے پروڈیوسر کے سر میں کانچ کی بوتل دے ماری مگر سٹار کڈز کے چھچھورے ڈانس ،poor acting اور سنجے دت کی شر عام مشیات بازی ہمیشہ اس trolling سے مستثنی رہی.

باوجود اتنے ٹیلنٹ اور اتنی محنت کہ سوشانت کو سٹار کڈز نہ ہونے، ایک مڈل کلاس فیملی ہونے کی سزا دی گئی،انجنیئرنگ ٹاپ کرنے والے ذہین طالبعلم کو انڈسٹری نے کبھی اپنائیت نہ دی،چھچورے جیسے شاندار فن پارے کو ایوارڈ دینا تو دور کی بات ہر جگہ ٹرول کر کر کے اس کی عمر بھر کی ٹیلنٹ سے بھرپور فلم کو زبردستی فلاپ کروایا گیا.اس کے ذہن پہ نیچ اور ناکامی کا نقش خندہ کرتے ہوئے اسے باور کرایا گیا کہ وہ ایک سائیکو پیتھ ہے جس کا درد اسے اپنے سارے ارمانوں کے ساتھ آتم ہتھیا کے پھندے سے لٹکنے پہ مجبور کر گیا….

یہی حال میرے ہر غریب گھر سے ابھرنے والے محنتی ٹیلنٹڈ لڑکے لڑکی کا ہے.کپس اکیڈمی میں بنا استری شلوار کے چائنہ چپل میں !کلاس میں میرا جواب درست ہونے کے باوجود م ساری کلاس میرے پہ قہقہے مارنے لگتی تھی،علامہ اقبال میڈیکل کالج ڈسکشن میں آٹھ دس لڑکے میرے ٹھیک جواب پر کہتے تھے.””اوئے بس کر تو چپ ہو جا””.

آج کل ایف سی پی ایس ٹریننگ میں رائونڈ میں ، سینیئر رجسٹرار کو صرف اتنے کہنے پہ کہ اس کا ٹیسٹ ہلکا سے deranged(خراب ) ہے.اتنی بے عزتی کی گئی اور کئی قہقے بلند ہوئے کے کہ بولنا سیکھ لو تم نے lightly deranged کیوں نہیں کہا.

ملتان اسلام آباد میں کسی سادہ لوح پٹھان کو اسکی سادگی پہ ٹرول کیا جاتا ہے کہ”” چھڈ یار اے خان ہی ہے””.

تونسہ میں یہی حال ہم غریب سادہ گھروں سے آئے ہوئے بزدار بلوچوں کو troll کرتے ہوئے "ماما” یا”” پھڑشا””کہتے ہوئے دہراتے ہیں.

لاہور میں امیر گھروں میں پیدا ہونے والے سٹار کڈز ہمیں ہمارے غریب لباس اور سادگی کی بنیاد پر سکوٹر کہہ کے ہمارے احساسات کے سوشانت کا قتل کر کے مناتے ہیں.انہی سٹار کڈز کی دنیا میں مجھ جیسے کئی لوگوں کو سکوٹر اور سائیکو کہا جاتا ہے.

آپکا جانا انجانا ایک گھٹیا مذاق ٹرولنگ یا کسی کو سائیکو پیتھ کہنا اس کے دماغ پہ ہتھوڑے برسانے کے مترادف ہے..

مظلوم کی آہ سے بچ کیونکہ خدا اور اس کے درمیان کوئی آڑ نہیں اور یہ صبح سویرے ظالموںں کو گھیرے میں لے لیتی ہے….

ایک پرندہ نشانے پہ کیا آ گیا

ہر شکستہ کماں آج تاؤ میں ہے

کتنا سستا ہے انسانیت کا لہو

کتنی تیزی سیاست کے بھاؤ میں ہے

About The Author