نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت میں کیا ہوا؟

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی

ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ملزمان کے وکلا نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ

ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی بینک دستاویزات اور برطانوی تعلیمی ادارے کی حاضری شیٹ جعلی ہے،

ملزم محسن علی سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت اقبالی بیان دبائو میں لا کر لیا گیا جو ایف آئی اے کے آفیشلز نے سادہ کاغذ پر دستخط کرا کے خود تحریر کیا۔۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی۔۔۔۔

وکیل صفائی مہر بخش نے موقف اختیار کیا کہ عمران فاروق کو 2010 میں قتل کیا گیا جبکہ ایف آئی آر پانچ سال تاخیر سے درج کی گئی۔

وہ خود کئی مقدمات میں اشتہاری تھے جن کے سر کی قیمت مقرر تھی۔۔۔

ان کے بہت سے دشمن ان کی جان کے درپے تھے، مقتول کی بیوہ شمائلہ عمران کا بیان تضادات سے بھرپور ہے۔۔وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ملزم محسن علی لندن پڑھائی کے لیے گیا تھا۔۔۔

اس قتل اوروقوعہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔۔ملزم معظم علی کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ بزنس مین ہیں جو برطانیہ او یو اے ای سمیت کئی ممالک کا سفر کر چکے ہیں۔۔۔۔

یو کے جانا یا ایم کیو ایم سے وابستگی رکھنا کوئی جرم نہیں۔۔۔

عدالت نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر کو کل دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔۔

About The Author