جامپور وقائع نگار ۔پولیس تشدد سے جاں بحق ھونے والے راجن پور تھانہ صدر کےعلاقہ چک حلوانی کے رھائشی ملازم حسین مکول کے قتل کا مقدمہ 4روز بعد درج کرلیا گیا ایس ایچ او سٹی محمداختر ہجبانی سمیت، اے ایس آئی طالب لُنڈ اوردیگر ملزمان شامل ایف آئی آر میں قتل، ڈکیتی چادر چار دیواری سمیت دیگر دفعات شامل تفصیلات کے مطابق راجن پور کی نواحی بستی میں
تھانہ سٹی پولیس جام پور کے اھلکار پانچ روز قبل مبینہ طور پر رات کی تاریکی میں چادر چار دیواری کا تقدس پائمال کرتے ھوئے مسمی ملازم حسین مکول کے گھر گھس گئے اور اسے حراست میں لیکر جامپور لے گئے جہاں اس پر تشدد کرنے سے اسکی موت واقع ھو گئی تو جامپور پولیس نے اسکے خلاف ناجائز اسلحہ رکھنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا اور ترجمان ہولیس راجن پور نے اپنے پریس ریلیز میں ملازم حسین مزکور کی موت کو دل کا دورہ قرار دیا لیکن ورثا ء نے ڈسٹرکٹ ھیڈ کوارٹر ھسپتال کے سامنے شدید احتجاج کیا اور لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا عمائدین علاقہ کی مداخلت پر ڈی پی او راجن پور احسن سیف اللہ نے احتجاجی مظاھرین کو یقین دلایا کہ واقعہ میں ملوث ایس ایچ او سمیت تمام اھلکاران کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ھو گی تمام ملوث ملازمین ان کی نگرانی میں پولیس لائن راجن پور میں موجود ھیں جیسے ھی پوسٹ مارٹم رہورٹ موصول ھو گی اسکے مطابق کاروائی کی جائے گی عمائدین علاقہ اور ڈی پی او کی یقین دھانی پر ورثا متوفی ملازم حسین کی لاش لے کر چلے گئے آر پی او ڈیرہ غازیخان کی ھدایت پر پولیس کے تین افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں ایس ایچ او سمیت دیگر ملازمین کو قصور وار قرار دیا گیا جبکہ ڈسٹرکٹ ھیڈ کوارٹر ھسپتال راجن پور کے ڈاکٹرز کی رہورٹ میں بھی ملازم حسین کی موت پولیس کی جانب سے بے رحمانہ انداز میں تشدد قرار دی گئ ۔جس پر پولیس نے اپنے روایتی انداز میں متوفی کے بھائی کو مدعی بنا کر مقدمہ درج کر لیا اور تاحال کسی نامزد ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی جانبحق ہونیوالے ملازم حسین مکول کے قتل کا مقدمہ سٹی پولیس جام پور میں درج کرلیا گیا جس میں ایس ایچ او سٹی محمد اختر ہجبانی، اے ایس آئی طالب لُنڈ، ذولفقار علی ڈوگر،عصمت اللہ، امان کانسٹیبل نامزد جبکہ 7/8نامعلوم کانسٹیبل بھی ایف آئی آر میں شامل کردئے گئے ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے 13/14مئی کی شب تھانہ صدر راجن پور کی حدود چک حلوانی میں دھاوا بول کر ملازم حسین کو پکڑ کر گھر سے بکریاں، موٹرسائیکل اٹھالیا تھا اور سٹی تھانہ جام پور میں تشدد کرکے اس کو چارپائی کے ساتھ باندھ کر پانی کا پائپ منہ میں ڈال دیا اور ہم سے اس کی رہائی کے لئے ایک لاکھ رشوت بھی طلب کی ہم نے 15پر کال بھی کی جنہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آپ کی کارروائی ضرور ہوگی مگر پولیس تشدد سے ملازم حسین فوت ہوگیا جس اس ہلاکت پر ورثاء کی جانب احتجاج بھی کیا تھا مگر 4روز گزرنے کے بعد پانچویں روز ایس ایچ او سمیت دیگر ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جس میں قتل، ڈکیتی، چادر چاردیواری سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں واضح رھے کہ متوفی ملازم حسین کے خلاف جو من گھڑت ایف آئی آر درج کی گئی تھی پولیس حکام کی جانب سے نہ ھی اسکے اخراج کا حکم دءا گیا ھے اور نہ ھی فرضی ایف آئی آر درج کرنے والے ملازمین کے خلاف کسی قسم کی محکمانہ کاروائی کی گئی ھے ۔
پانچویں روز ایس ایچ او سمیت دیگر ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جس میں قتل، ڈکیتی، چادر چاردیواری سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون