اپریل 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حکایت : خلیل کنبھار۔۔۔ رفعت عباس

ہم اس کی شاعری سے ملنے کےلئے پہنچے ،ہمارا خیال تھا وہ مٹھی میں ملے گی پر اس دن عمر کوٹ میں اس سے سامنا ہوا، وہ چمکیلی ایک چیز کی طرح چمکی اور گم ہو گئیں ،

اردو ترجمہ: منور آکاش

اس کے پاس کتابیں ، مٹھی کا شہر ، اسلام کوٹ کے نیم اور کارونجھر پہاڑ ہے ، جوار کی روٹی اور کاسبو کا شہر ہے، تین چار دوست ہیں اور بارشوں کے لئے ڈھیر ساری جگہ

ہم اس کی شاعری سے ملنے کےلئے پہنچے ،ہمارا خیال تھا وہ مٹھی میں ملے گی پر اس دن عمر کوٹ میں اس سے سامنا ہوا، وہ چمکیلی ایک چیز کی طرح چمکی اور گم ہو گئیں ،

ہم نے رات کا کھانا کھایا باتیں کیں اور سو گئے،صبح شیو کی، نئے کپڑے بدلے اور ننگر پارکر روانہ ہوئے،گوڈی مندر ہم پہنچے تو ہنس پڑے ، اس کی شاعری کانٹوں والے درختوں سے بندھے رنگین دھاگوں میں سے چمکی،ہم تیز تیز بھاگے وہ دھاگوں میں چھپ گئیں،ہم نے یہاں پر بہت سی تصویریں بنائیں ،شاعری کی تصویر کون بنائے، آگے ہم بھوڈے سر گئے تو اک مور ناچ رہا تھا،آگے کارونجھر میں پہاڑ پر شام اتر رہی تھی، رات ہم ننگر پارکر میں سوئے صبح کاسبو گئے،
وہاں ایک ایک نیم پر سو سو مور، نابینے یوسف کا گانا سنا، وہاں ایک بچہ مور کے پر بیچ رہا تھا اور میگھواڑوں کا ناشتہ، روپلو کولھی کا درخت جہاں گوروں نے اسے پھانسی دی تھی، روپلو کی ہتھیلی کو انہوں نے دیا بنایا ہے، تیل ڈالا اور باٹ انگلیوں تک چڑ ھائیں ، یہ دیا گوروں نے جلایا پر روپلو نے کہاں بتایا کہ کس جگہ کوئی  کارونجھر میں چھپا ہے، خلیل نے اپنی ہتھیلی کا دیا بنا کر بتایا

ہم خلیل کمہار کی شاعری سے ملنے گئے تھے،اس کو دیکھا، اس کے ساتھ سفر کیا

%d bloggers like this: