دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رب کعبہ کی قسم، میں کامیاب ہوگیا۔۔۔عامر حسینی

خدا کی قسم سعدان کے کانٹوں پر ساری رات جاگ کر گزارنا یا ہتھکڑی بیڑیوں میں بندھ کر کھینچنا، مجھے اس سے کہیں زیادہ گوارا ہے

رب کعبہ کی قسم، میں کامیاب ہوگیا

انیس رمضان المبارک کی صبح فجر کا وقت تھا جب امام علی علیہ السلام کوفہ کی جامع مسجد میں نماز فجر کی امامت کرتے ہوئے سجدے میں گئے تو شقی ابن ملجم نے تلوار سے آپ کے سر مبارک پر ضرب لگائی اور تلوار آپ کی پیشانی کو کاٹتی ہوئی اندر تک چلی گئی- جیسے ہی آپ کو ضرب لگی تو آپ کی زبان مبارک سے بے اختیار کلمات ادا ہوئے:

فزت بالرب الکعبۃ
رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہوگیا-
آپ زھر میں بجھی تلوار کی ضرب سے لگنے والے زخم سے زھر سارے جسم میں پھیل جانے کے سبب 21 رمضان المبارک کو شہید ہوگئے- شاہ عبدالعزیز دہلوی کہتے ہیں کہ شقی ابن ملجم نے اللہ کے نور کو شہید کردیا-
یہ دن اسی روز سے سوگ، عزاداری کا دن ٹھہر گیا تھا- میں اس موقعہ کی مناسبت سے آپ کے خطبات میں سے کچھ ارشادات بطور تبریک اپنے پڑھنے والوں کی خدمت میں پیش کررہا ہوں- ان پر کچھ اضافہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا-

نھج البلاغہ میں خطبہ 184 ہے۔ ایک شاعر تھا برج ابن مسھر طائی اس نے نعرہ لگایا ” لا حکم الا اللہ” ، جب یہ نعرہ امام علی علیہ السلام نے سنا تو آپ نے فرمایا

اسکت قبحک اللہ یا اثرم
خاموش ہوجا، اللہ تجھے غارت کرے اے ٹوٹے دانت والے
فواللہ لقد ظھر الحق فکنت فیہ ضئیلا شخصک و خفیا صوتک
بے شک اللہ کی قسم، جب حق ظاہر ہوگیا تھا، تیری شخصیت اس وقت بھی کمزور اور آواز دبی ہوئی تھی
حتی اذا نعر الباطل نجمت نجوم قرن الماعز
اب جب پھر باطل ابھرا تو اس طرح سے سامنے آیا جیسے بکری کے بچے کا سینگ ہو

ان اللہ فرض علی آئمۃ العدل ان یقدرو انفسھم بضعفۃ الناس کیلا یتبیغ بالفقیر فقرہ
بے شک اللہ نے آئمہ عدل پر فرض کردیا کہ وہ اپنے آپ کو تنگ دستوں کے برابر رکھیں، تاکہ کسی فقیر کی پریشانی انھیں خلفشار میں مبتلا نہ کردے۔(خطبہ نمبر200 سے ماخوذ)

واللہ لان ابیت علی حسک السعدان مسھدا و اجرنی الاغلال مصفدا- احب الی ان القی اللہ و رسولہ یوم القیامۃ ظالما لبعض العباد، و غاصبا بشی من الحطام- و کیف اظلم احدا النفس یسرع الی البلی تقولھا و یطول فی الثری حلولھا

خدا کی قسم سعدان کے کانٹوں پر ساری رات جاگ کر گزارنا یا ہتھکڑی بیڑیوں میں بندھ کر کھینچنا، مجھے اس سے کہیں زیادہ گوارا ہے کہ میں روز قیامت اللہ اور اس کے رسول کو سے اس حالت میں ملاقات کروں کہ میں کچھ افراد پر ظلم کرنے والا ہوں یا سامان دنیا میں سے کسی شئے کا غاصب بنکر ان سے ملاقات کروں-اور میں کیسے کسی نفس واحد کی خاطر ظلم کرسکتا ہوں جبکہ میں فنا کی طرف تیزی سے سفر کررہا ہوں اور جسے زیادہ سے زیادہ قبر کی گہرائیوں میں ٹھہرنا ہے-

واللہ لو اعطیت الاقالیم السبعۃ بما تحت افلاکھا علی ان اعصی اللہ فی نملۃ اسلبھا جلب شعیرۃ ما فعلت و ان دنیاکم عندی لاھون من ورقۃ فی فم جوادۃ تقضمھا ما لعلی و النعیم واللذۃ لا تبقی نعوذ باللہ من سبات العقل و قبح الزلل و بہ نستعین
اللہ پاک کی قسم اگر مجھے ہفت اقالیم اور افلاک کے نیچے جو کچھ بھی ہے سب کچھ اس لیے دیا جائے کہ میں کسی چیونٹی کے بارے میں اللہ کی نافرمانی کروں کہ ان کا دانہ چھین لوں جو وہ لے جارہی ہو میں وہ بھی ہرگز نہیں کروں گا- تمہاری یہ دنیا تو میرے نزدیک اس پتی سے بھی حقیر ہے جو ٹڈی منہ لیکر کھاتی ہے-(امام) علی (علیہ السلام) کو ان فنا پذیر نعمتوں اور نہ باقی رہنے والی لذتوں سے کیا لینا دینا- ہم عقل کے فریب اور لغزشوں کی قباحتوں سے خدا کی پناہ کے طالب اور اسی سے مدد چاہتے ہیں-

دار البلاء محفوفۃ ، و بالغدر معروفۃ
(دنیا) بلاؤں میں گھرا ہوا گھر ہے اور بے وفائی میں مشہور ہے
لا تدوم احوالھا ، ولا تسلم نزالھا
اس کے حالات میں دوام نہیں، یہاں اترنے والے بچتے نہیں ہیں
نزالھا احوال مختلفۃ، و تارات متصرفۃ
احوال مختلفہ کا نزول ہوتا ہے، افتاد بدلتی رہتی ہیں
العیش فیھا مذموم والامان فیھا معدوم
اس میں مگن ہوجانا مذموم اور امان اس میں معدوم ہے
و انما اھلھا فیھا اغراض مستھدفۃ ترمیمھم بسھامھا و تفنیھم بحماھا
بے شک اس رہنے والے نشانے پر رہتے ہیں اور وہ ان پر تیر چلاتا رہتا ہے اور ان کو موت کے راستے فنا کے گھاٹ اتارتا رہتا ہے

انما مثلی بینکم مثل السراج فی الظلمۃ لیستضی بہ من ولجھا فاسمعوا ایھا الناس وعوا،واحضروا اذان قلوبکم تفھموا
بےشک تمہارے درمیان میں مثل چراغ رہتا ہوں تاکہ جو بھی آئے وہ روشنی سے مستفید ہو تو لوگو! سنو اور دل کے کان لگاکر سنو تاکہ سمجھ سکو

ایھا الناس سلونی قبل ان تفقدونی ۔۔۔۔ فلانا بطرق السماء اعلم بطرق الارض ۔۔۔قبل ان تشعر برجلھا فتنۃ تطائی خطامھا و تذھب باحلام قومھا

اے لوگو! مجھ سے پوچھ لو اس سے پہلے مجھے کھو دو، میں زمین کے راستوں سے کہیں زیادہ آسمانی راستوں سے واقف ہوں- اس سے پہلے کہ فتنہ سر اٹھائے اور جدھر نکیل سمائے ادھر چلا جائے اور قوموں کی عقلوں کو لے جائے

About The Author