خواب خرگوش میں رہنے والے
کس قدر پیار سے رکھا ھے تجھے
دن کے اوقات میں سونے والے
آ کے یہاں دیکھ ذرا
زیر تعمیر ترے خواب بھی ھیں
اور مرے خواب بھی ھیں
وہ مزدور وہ معصوم
خواب کی تعبیر بتانے والے
دن میں کہاں سوتے ھیں
رات میں سونے والے
اُن کی محنت سے
لگا لی صنعت تُو نے
اب تُو قابو میں نہیں آ سکتا
تجھے سُر خاب کے پر لگتے ھیں
پر یہ جفاکش میرے
تیرے مقروض نہیں ھو سکتے
تُو کہ احسان کے بدلے میں
اپنے محسن کے گلے کاٹتا ھے
دن کے اوقات میں سونے والے
کس قدر پیار سے رکھا ھے تجھے
خواب خرگوش میں رہنے والے
میرے گاؤں کے مزدور جفاکش
رھتے ھیں وہاں پر کہ جہاں پر
زیر تعمیر ترے خواب بھی ھیں
اور مرے خواب بھی ھیں
ایک ذرا غور سے سُن!
آج ایک جفاکش نے یاد دلایا ھے مجھے
آبلہ پائی کیا ھے؟
پاؤں کی زنجیر ہلا کر اُس نے
ایک عجب بات کہی
’’میں ھوں مزدور مرا حال نہ پوچھ
مرے پاس آبلہ پائی کے سوا کچھ بھی نہیں
مجھ سے اے پوچھنے والے میرا احوال نہ پوچھ
محنت کے سوا میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں‘‘
اے وی پڑھو
فیض احمد فیض کا ایک سو بارہواں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے
معروف ترقی پسند شاعر احمد فراز کو مداھوں سے بچھڑے چودہ برس بیت گئے
محسن نقوی کی 75ویں سالگرہ گزشتہ روز منائی گئی