دل فریب انداز،، پراثر کلام اور بے مثال شاعری کی بدولت ادبی افق پر چمکتے ستارے فیض احمد فیض کا ایک سو بارہواں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے
،،، شاعر انقلاب کی زندگی پر دیکھتے ہیں
جدید دور میں مساوی حقوق اور رواداری کو اشعار کے ذریعے بیان کرنیوالے،، مزاحمتی شاعر فیض احمد فیض نے تیرہ فروری انیس سو گیارہ کو سیالکوٹ میں آنکھ کھولی،، انگریزی اورعربی میں ایم اے کیا
، انہیں روسی اور فارسی سمیت چھ زبانوں پر عبورتھا، آٹھ کتب اور کئی مجموعہ کلام تخلیق کئے
اقبال بانوکی آواز میں،،، دشت تنہائی
فیض نے اپنی شاعری میں زندگی کے ہر پہلو کو موضوع سخن بنایا
،،، مجھ سے پہلی سے محبت میرے محبوب نہ مانگ
جو کمال جمہوری انقلاب پر مبنی کلام کو حاصل ہے وہ بے مثال رہا
،،، چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
فیض کی خدمات پر انہیں حکومت پاکستان نے نشان امتیاز ، سوویت یونین نے لینن پرائز جبکہ ہیومن رائٹس سوسائٹی نے امن انعام سے نوازا
،، بیس نومبر انیس سو چوراسی کو اردو ادب کا یہ درخشاں ستارہ منوں مٹی تلے جا سویا تاہم ان کی شاعری ہمیشہ مشعل راہ رہے گی۔
یہ بھی پڑھیے
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،
متوازن وفاق اور وسائل پر اختیار کےلئے سرائیکی سرگرم کارکنوں اور طلبہ تنظیموں کی’ سرائیکی صوبہ ریلی کا انعقاد