تاریخ بدل دینے والے سوشل سائنٹسٹ کارل مارکس کے جنم دن کے کے موقع پر حقیر سی تحریر :
نیشنلائزیشن سے اچھا فیصلہ پاکستان میں کبھی ہوا ہی نہیں۔
مگر میڈیا ایک منڈی ہے جیسے ہیرا منڈی ۔ اگر نیشنلائزیشن باقی رہتی تو ان کا پیٹ کون بھرتا۔
تعلیم، صحت ، معاشی یا مالیاتی ادارے نیشنلائزیشن کی وجہ
سے ایک جست میں صدیوں کا سفر طے کر کے آگے آئے اور اگلے پچاس سال تک ملکی معیشت کو سنبھالے رہے۔
بلا سوچے سمجھے ڈی نیشنلائزیشن نے ملکی سرمایہ کو بیرون
ملک منتقل کیا۔ قومی تحویل میں لئے گئے تعلیمی ادارے۔اور حکومت کی جانب سے بنائی جانے والے تعلیم کے نظام کے نئے ڈھانچے نے ملک کو اگلے 50 سال تک اعلی ترین مشینری مہیا کی۔
اسی طرح صحت اور خصوصی طور پر مالیاتی اداروں کے نظام نے ملک کو آگے کی طرف بڑھنے میں مدد دی۔
ضیاع دور میں نیشنلائزیشن کو ناکام قرار دینے کے لیے جان بوجھ
کر سرکاری ادارے تباہ اور برباد کیے گئے۔
1980 تک کوئی قومی تحویل میں لیا گیا سرکاری ادارہ خسارہ میں ہرگز نہیں تھا۔
محض پانچ کروڑ خسارہ کی بنیاد پر 90 کی دہائی میں پنجاب اربن ٹرانسپورٹ سروس اور گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس کو بند کرنے والا بیس سال کے بعد میٹرو اور اورنج لائن اور سبسیڈائزڈ چلانے پر مجبور ہوا۔
بھٹو کی بابت جو کچھ بھی پڑھتے ہیں یہ ضیاع دور میں پچاس سال کی جدوجہد سے لکھا اور لکھوایا گیا بیانیہ ہے۔
سچ کچھ اور ہے جسے چھپایا گیا ہے۔
تعلیم اور صحت کا موجودہ نظام بھٹو دور میں تخلیق ہوا ۔ اس سے قبل میونسپل ادارے اکا دکا ہسپتال چلاتے تھے ۔
اور نجی ہسپتال ہوتے تھے۔ ایم بی بی ایس کی ڈگری نہیں ہوتی تھی۔
یہ سب بھٹو صاحب کی نیشنلائزیشن کا عطیہ ہے کہ 74 میں آپ کو یورپ کے مماثل علاج کی سہولتیں مفت دستیاب ہوئیں۔
بلاشبہ ن لیگ نے اس انتظام کو بری طرح مسخ کرکے اس کے نشانات بھی چھپا دیئے ہیں۔ مگر یہ نظام 50 سال تک عوام کی خدمت کرتا رہا۔ نجی ہسپتالوں میں علاج کا ہر گز کوئی میکانزم ن لیگ یا پی ٹی آئی نہیں دے سکی ہے۔
اسی طرح تعلیم ، بھٹو کی نیشنلائزیشن سے قبل ملک میں تعلیم کا کوئی سٹینڈرڈ نظام ہر گز نہ تھا۔ مختلف نجی تعلیمی ادارے اور نظام مختلف طرح کی بے معنی اور دنیا میں غیر تسلیم شدہ ڈگریاں دیتے تھے جو عوام کی پہنچ سے باہر تھیں۔ بھٹو نے مفت تعلیم اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ڈگری پروگرام متعارف کروائے ۔ اور مفت تعلیم کی وجہ سے غریب ترین کلاس کو اعلی ترین پیشہ ورانہ تعلیم کے مفت حصول کا موقعہ ملا ۔ سب سے زیادہ فائدہ ٹیچنگ کلاس کو ملا کہ ان کی ملازمت مستقل اور باعزت بنائی گئی۔
پچاس سال تک اس تعلیمی نظام کی پروڈیوس نے ملک چلانے کیلئے اعلی ترین انتظامیہ مہیا کی ۔
اور بینکنگ یا مالیاتی اداروں پر غور کریں۔ نیشنلائزیشن سے قبل بینکنگ کا شعبہ زبوں حالی اور ابتری کا شکار تھا۔ نیشنلائزیشن نے مستحکم مالیاتی ادارے دیئے اور ان میں ملازمت کو باعزت پیشہ بنایا۔ آپ خود ہی موازنہ کرکے بتا دیں کہ مسلم کمرشل بینک سرکاری دور میں بہتر بینکنگ سروسز دیتا تھا یا آج زیادہ بہتر پرفارم کر رہا ہے۔
انڈسٹری بھی کوئی ایک یونٹ 4 جولائی 77 تک بلکہ 80/81 تک خسارہ میں نہیں تھا۔ ضیاء دور میں پیپلز لیبر بیورو اور لیبر یونینز کو ختم کرکے جماعت اسلامی کے غنڈوں کو لیبر یونین کے نام پر صنعتوں میں مسلط کیا گیا اور انھوں نے جان بوجھ کر صنعتوں کو خسارہ کا شکار کیا تھا کہ سرمایہ داروں کا راستہ کھلا جاسکے
آپ خود ہی موازنہ کرکے بتا دیں کہ مسلم کمرشل بینک سرکاری دور میں بہتر بینکنگ سروسز دیتا تھا یا آج زیادہ بہتر پرفارم کر رہا ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر