مئی 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کیا آپ نے رسل کرو کی فلم اے بیوٹی فل مائنڈ دیکھی ہے؟۔۔۔ مبشرعلی زیدی

ڈاکٹر ناش کو اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ان کا تعاقب کرتے ہیں۔ پینٹاگون کا افسر بتاتا ہے کہ وہ روسی ایجنٹ ہیں۔ ڈاکٹر ناش گھبرا جاتے ہیں۔


کیا آپ نے رسل کرو کی فلم اے بیوٹی فل مائنڈ دیکھی ہے۔ پہلی بار یہ فلم دیکھنے کے بعد کئی دن میری عجیب حالت رہی تھی۔
اس فلم کی کہانی ایک حقیقی شخص کی زندگی پر مبنی ہے۔ جان ناش ایک ذہین طالب علم تھے۔ ریاضی اور معاشیات کے ماہر۔ امریکا کی اعلیٰ درسگاہوں میں پڑھے اور پڑھایا بھی۔ پی ایچ ڈی کیا۔ کئی معاشی نظریات پیش کیے اور کئی اعزازات حاصل کیے۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ یونیورسٹی میں ان کا روم میٹ ایک بھلا نوجوان تھا جو انھیں خوش رکھنے کی کوشش کرتا تھا۔
ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد ایک دن پینٹاگون کا ایک اعلیٰ افسر ان سے ملا اور اس نے کہا کہ روس والے امریکہ کے خلاف سازش کررہے ہیں۔ ہم ان کے پیغامات پکڑتے ہیں لیکن ڈی کوڈ نہیں کر پاتے۔ آپ اس کام میں ہماری مدد کریں۔
ڈاکٹر ناش بہت سال تک خفیہ طور پر یہ کام کرتے رہتے ہیں۔ اس دوران ان کی شادی ہوجاتی ہے لیکن وہ بیوی کو کچھ نہیں بتاتے۔
طویل عرصے کے بعد یونیورسٹی کا روم میٹ ان سے ملتا ہے۔ اس کی بھانجی بھی اس کے ساتھ تھی جو پیاری سی بچی ہے۔
ڈاکٹر ناش کو اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ان کا تعاقب کرتے ہیں۔ پینٹاگون کا افسر بتاتا ہے کہ وہ روسی ایجنٹ ہیں۔ ڈاکٹر ناش گھبرا جاتے ہیں۔
ایک دن وہ کسی یونیورسٹی میں مہمان کے طور پر لیکچر دے رہے ہوتے ہیں تو چند پراسرار لوگ وہاں آتے ہیں۔ ڈاکٹر ان سے بچ کر بھاگتے ہیں تو وہ ان کا پیچھا کرتے ہیں اور یونیورسٹی کے احاطے ہی میں انھیں گرا کے انجکشن لگاکر بے ہوش کردیتے ہیں۔
ڈاکٹر ناش کی آنکھ اسپتال میں کھلتی ہے۔ انھیں زنجیروں سے باندھا گیا تھا۔ انھیں بتایا جاتا ہے کہ وہ اسکڈزوفرینیا میں مبتلا ہیں۔
ان کی بیوی کو بھی شروع میں یقین ںنہیں آتا۔ وہ تحقیقات کرتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ ڈاکٹر کا یونیورسٹی میں کوئی روم میٹ نہیں تھا۔ دوست کا وجود نہیں تھا اس کی بھانجی بھی نہیں تھی۔ پینٹاگون کے افسر کو بھی ڈاکٹر کے ذہن نے تخلیق کیا تھا۔
ڈاکٹر ناش کا علاج کیسے ہوا، وہ گھر واپس کیسے آئے، باقی زندگی کیسے گزاری، بیماری سے لڑ کے معاشیات کا نوبیل انعام کیسے حاصل کیا، اس کے لیے فلم دیکھیں یا ان کی بایوگرافی پڑھیں۔
اے بیوٹی فلم مائنڈ کو بہترین فلم کا آسکر ملا تھا اور اگرچہ رسل کرو کو ایوارڈ نہیں دیا گیا لیکن غیر معمولی اداکاری پر نامزد کیا گیا تھا۔
اتنی لمبی کہانی صرف یہ بتانے کے لیے لکھی ہے کہ اگر آپ سوچنے سمجھنے والے شخص ہیں تو اپنے دائیں بائیں دیکھیں۔ ڈاکٹر، سائنس داں، پروفیسر، بینک افسر، انجینئر، بزنس مین، دست کار، مزدور، سیاست داں، سرکاری افسر، صحافی، عالم فاضل، کم پڑھے لکھے، بے پڑھے لوگ، تھوڑے نہیں بہت سے لوگ ڈاکٹر ناش جیسی کیفیت کا شکار دکھائی دیں گے۔
انھوں نے اپنے ذہن میں ایک دنیا بنائی ہوئی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ وہ ذہین ترین اور انتہائی محب وطن ہیں جبکہ بہت سے لوگ ملک کے خلاف سازش کررہے ہیں۔ یہ لوگ اعلیٰ فوجی افسروں کے ازخود معاون بنے رہتے ہیں۔ اس کے لیے لڑنے مرنے، حد یہ کہ جان لینے کو تیار رہتے ہیں۔
انھیں کچھ خبر نہیں کہ سچائی کیا ہے۔ حقیقت کی دنیا کیسی ہے۔ دنیا کا نظام کیسے چل رہا ہے۔ عمل پسند لوگ کیسے زندگی گزار رہے ہیں۔ بنی نوع انسان کی ترقی کیسے ممکن ہے۔ ہم اس میں اپنا حصہ کیسے ڈال سکتے ہیں۔
جب ان لوگوں کو حقیقت بتائی جاتی ہے تو وہ چیخ پڑتے ہیں۔ وہ سازش سازش غدار غدار کے نعرے لگاتے ہیں۔ وہ اپنے ہمدردوں کو غیر ملکی ایجنٹ قرار دیتے ہیں۔
ان سب لوگوں کو حقیقت کی دنیا میں لانے کے لیے ڈاکٹر ناش کی طرح علاج کی ضرورت ہے۔ بجلی کے جھٹکے دینے کی ضرورت ہے۔ اور علاج کامیاب نہ ہو تو زنجیروں سے باندھنے کی ضرورت ہے۔

%d bloggers like this: