نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گندم کو بھڑولے میں کیسے سنبھالنا ہے؟ آپ بھی جانئے!

ہو سکتا ہے آپ کے ذہن میں یہ بات آ رہی ہو کہ اس طرح گولیوں کا اثر دس بارہ فٹ نیچے پڑی ہوئی گندم تک کیسے پہنچے گا؟

الحمد اللہ آجکل گندم کی گہائی کا کام شروع ہو چکا ہے۔ اضافی گندم بیچنے کے بعد ضروری ہے کہ بقیہ گندم کو اچھے طریقے سے سٹور کیا جائے۔
عام طور پر گندم، گھر میں کھانے کے لئے اور بیج وغیرہ کے مقصد کے لئے بھڑولوں میں سٹورکی جاتی ہے. لیکن بھڑولوں میں سٹور کی ہوئی گندم میں کئی ایک حشرات اور کیڑے مکوڑے حملہ آور ہو کر نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں. گندم کے بھڑولوں میں زیادہ تر کھپرا، گندم کی سُسری، آٹے کی سُسری، گندم کا پروانہ اور گندم کی سونڈ والی سُسری جیسے حشرات پائے جاتے ہیں. اگر مناسب طریقے سے گندم کو سٹور نہ کیا جائے تو شدید حملے کی صورت میں یہ گندم کا 10 سے 18 فیصد تک نقصان کر سکتے ہیں. لہذا بہت ضروری ہے کہ گندم کو نہائیت احتیاط اور سمجھداری سے سٹور کیا جائے.
آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ گندم کو سٹور کیسے کرنا ہے.
گندم کو سٹور کرنے سے پہلے دو تین دن دھوپ لگوا لیں تاکہ اس میں سے نمی اچھی طرح سے نکل جائے. اگر گندم میں نمی زیادہ ہوگی تو کیڑے اور پھپھوندی لگنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

گندم کے بھڑولے میں کتنی گندم والی گولیاں رکھنی چاہئیں؟

بھڑولے کو اچھی طرح سے صاف کر کے اسے گندم سے بھر لیں. بازار سے کسی بھی اچھی کمپنی کی گندم والی گولیاں خرید لیں. ان گولیوں میں ایلومینیم فاسفائیڈ نامی ایک زہر ہوتا ہے جو بازار میں مختلف کمپنیاں اپنے اپنے ناموں سے بیچتی ہیں۔
8 من گندم کے لئے صرف ایک گولی ڈالنی چاہئے.
اس طرح 25 من گندم کے لئے 3 گولیاں اور 50 من گندم کے لئے 6 گولیاں کافی ہیں. یاد رکھیں کہ بتائی گئی مقدار سے زیادہ گولیاں گندم میں ہرگز نہ رکھیں. اس سے کئی طرح کے نقصانات کا اندیشہ ہوتا ہے.

بھڑولے میں گولیاں کیسے رکھنی چاہئیں؟

عام طور پر کاشتکار حضرات بھڑولے میں گولیاں رکھتے ہوئے انہیں کپڑے کی پوٹلی میں باندھ لیتے ہیں. پھر اس کے بعد یہ کرتے ہیں کہ سب سے پہلے بھڑولے کے پیندے میں گولیاں پھینک کر اس کے اوپر گندم ڈال دیتے ہیں. پھرمزید گولیاں ڈال کر اوپر گندم ڈال دی جاتی ہے اور آخر میں‌ جب بھڑولہ بھر جاتا ہے تو پھر گولیاں گندم کے اوپر پھینک کر انہیں‌ دانوں میں دبا دیتے ہیں.
واضح رہے کہ یہ طریقہ درست نہیں ہے.
سب پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ نے گولیاں‌ پوٹلی میں بالکل نہیں باندھنیں بلکہ انہیں‌ کسی کھلے برتن مثلاََ چائے والے کپ یا پیالی وغیرہ میں ڈال کر رکھنا ہے. برتن کو اوپر سے ڈھانپنا بالکل نہیں ہے.
اصل میں ہوتا یہ ہے کہ یہ گولیاں بھڑولے کی ہوا میں موجود نمی کے ساتھ عمل کر کے ایک طرح کی زہریلی گیس (فاسفین) پیدا کرتی ہیں. لہذا اگر آپ گولیاں‌ کسی کپڑے کی پوٹلی میں‌باندھ کر رکھ دیں گے تو یہ کپڑا ہی نمی کو جذب کر تا جائے گا اور نمی ان گولیوں تک کم پہنچے گی جس کی وجہ سے زہریلی گیس بھی کم پیدا ہو گی. اور ظاہر ہے کہ پھر اس کا اثر بھی کیڑوں مکوڑوں پر کم ہی ہو گا. لہذا گولیاں بغیر پوٹلی میں باندھے کھلے برتن میں رکھنی چاہئیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ آپ کو یہ گولیاں گندم کے دانوں میں دبانے کی ضرورت نہیں ہے. بلکہ گولیاں برتن میں ڈال کر برتن کو دانوں کے اوپر ہی رکھ دیں۔
ہو سکتا ہے آپ کے ذہن میں یہ بات آ رہی ہو کہ اس طرح گولیوں کا اثر دس بارہ فٹ نیچے پڑی ہوئی گندم تک کیسے پہنچے گا؟
اس سلسلے میں گزارش یہ ہے کہ ان گولیوں سے نکلنے والی زہریلی گیس اپنے چاروں طرف پندرہ پندرہ فٹ تک گندم میں جذب ہو کر کیڑوں کا خاتمہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے. گندم والی ایک گولی 3 گرام کی ہوتی ہے جس میں سے ایک گرام زہریلی گیس نکلتی ہے. اس گیس میں گندم کے اندر جذب ہونے کی زبردست صلاحیت ہوتی ہے .اس لئے آپ کو اس حوالے سے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے کہ گولیوں کا اثر نیچے تک نہیں جائے گا.


ایک اور بات ذہن میں رہے کہ جب آپ گولیاں کسی برتن میں رکھیں گے تو گولیوں سے گیس نکلنے کے بعد جو پیچھے گولیوں کی راکھ وغیرہ بچ جاتی ہے وہ آپ برتن سمیت اٹھا کر باہر پھینک سکتے ہیں. لیکن پوٹلی میں بندھی ہوئی گولیوں کی کچھ نہ کچھ راکھ گندم کے دانوں میں مکس ہو سکتی ہے. ظاہر ہے زہریلے مادے کی راکھ صحت کے لئے فائدہ مند تو نہیں ہو سکتی.

بھڑولے کو ہوا بند کرنا کیوں ضروری ہے؟

جیسا کہ آپ کو پہلے بتایا جا چکا ہے کہ گندم کی گولیاں ہوا میں موجود نمی کے ساتھ مل کر فاسفین نامی ایک انتہائی زہریلی گیس پیدا کرتی ہیں جس سے سارے کا سارا بھڑولہ بھر جاتا ہے. بھڑولے میں موجود کیڑے پتنگے جب اسی زہریلی گیس میں سانس لیتے ہیں تو سانس کے ذریعے یہ گیس ان کے خون میں‌شامل ہو کر انہیں جان سے مار دیتی ہے. لہذا ضروری ہے کہ یہ گیس کم از کم دو ہفتے تک بھڑولے میں موجود رہے. اگر یہ گیس بھڑولے سے لیک ہو گئ تو کیڑے وغیرہ تلف نہیں ہوں گے. اور گندم میں گولیاں ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا.
لہذا ضروری ہے کہ بھڑولے کو گولیاں رکھنے کے فوراََ بعد ہوا بند کر دیا جائے.

بھڑولے کو ہوا بند کیسے کیا جا سکتا ہے؟

بھڑولے کو ہوا بند کرنے کے لئے ضروری ہے کہ بھڑولے میں دانے ڈالنے اور دانے نکالنے والی دونوں جگہوں کو اچھی طرح سے سیل بند کیا جائے. اس مقصد کے لئے آپ آٹے کی لیوی بھی استعمال کر سکتے ہیں یا پھر مٹی میں باریک توڑی اور گوبر مکس کر کے اسے کام میں‌لا سکتے ہیں. ڈھکنوں کو اچھی طرح بند کر کے ان کے جوڑوں پر اس طرح سے لیپ کر دیں کہ کسی طرف سے بھی ہوا خارج نہ ہونے پائے. اگر ہوا خارج ہو گئی تو سارا کیا دھرا بے فائدہ ہو جائے گا.

بھڑولے کو کتنے دن بعد کھولنا چاہئے؟

بھڑولے کو ہوا بند کرنے کے بعد دو ہفتے تک کھولنا نہیں چاہئے تاکہ بھڑولے میں موجود گیس اچھی طرح سے کیڑوں مکوڑوں کو تلف کر دے. دو ہفتے کے بعد آپ بھڑولے کو کھول دیں اور کم از کم دو دن تک کھلا رکھیں تاکہ بھڑولے میں موجود زہریلی گیسیں اچھی طرح سے نکل جائیں. یاد رکھیں کہ بھڑولا کھولنے کے دو دن بعد تک گندم کھانے کے لئے استعمال نہ کریں. گندم کو گیس کے زہرلے اثرات سے مکمل طور پر پاک ہونے کے بعد ہی اپنے استعمال میں لائیں.

بھڑولے میں گولیاں‌کب رکھنی چاہئیں؟
عام طور پر ہمارے کاشتکار جب اپریل مئی کے مہینوں میں‌ بھڑولے بھرتے ہیں تو اسی وقت بھڑولوں میں گندم کی گولیاں رکھ کر سمجھ لیتے ہیں کہ اب ہماری گندم پورے سال کے لئے حشرات وغیرہ سے محفوظ ہو گئی ہے.
لیکن ایسے بھڑولے جن میں اپریل مئی کے مہینوں میں گولیاں رکھی گئی ہوں، جسے ہی جولائی کا مہینہ آتا ہے تو کھپرا، سسری اور دوسرے کیڑے مکوڑے بھڑولوں میں موجود گندم پر حملہ آور ہو جاتے ہیں.
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ حشرات اس وقت متحرک ہوتے ہیں جب ہوا میں نمی کی مقدار ایک خاص حد سے زیادہ ہو جاتی ہے. اپریل مئی میں تو نمی بہت ہی کم ہوتی ہے جبکہ جولائی میں بارشوں وغیرہ کی وجہ سے ہوا میں نمی کافی حد تک بڑھ جاتی ہے. لہذا گولیاں رکھنے کا بہترین وقت یہی جولائی کا مہینہ ہے. جیسے ہی ہوا میں نمی کی وجہ سے کیڑے مکوڑے گندم کے اندر متحرک ہونا شروع ہوں تو ساتھ ہی آپ اس میں گولیاں رکھ کر ان کا خاتمہ کر دیں.
امید ہے کہ آپ اس مضمون کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی گندم بہتر انداز میں بھڑولوں میں محفوظ رکھ سکیں گے.

تحریر
ڈاکٹر شوکت علی، ماہر توسیع زراعت، فیصل آباد
تکنیکی معاونت
ڈاکٹر محمد صغیر، ماہر حشریات، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد
محمد جاوید نیاز، ماہر حشریات برائے نجی شعبہ، ساہیوال

About The Author