اپریل 20, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

یکم مئی2020:آج جموں اینڈ کشمیر میں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

کشمیری سیب خریدنے کے لیے سوشل میڈیا پرمہم شروع

سری نگر

(ساوتھ ایشین وائر)

لاک ڈاون کی وجہ سے سیبوں کی برآمد بری طرح سے متاثر ہوجانے کے پیش نظر سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی گئی ہے

جس کے تحت لوگوں سے کشمیر کی سیب صنعت کوتباہہونے سے بچانے کے لیے کشمیری سیب خریدنے کی تاکید کی جارہی ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کاشتکاروں کو مال فروخت کرنے کے لیے مارکیٹس دستیاب نہیں ہیں جس کے نتیجے میں زائد 30 لاکھ سیب ڈبے کولڈ اسٹوریج میں پڑے ہوئے ہیں۔

سیب ڈبوں کو کولڈ سٹوریج میں رکھنے کے لئے سیب کاشتکاروں کو ماہانہ فی ڈبہ 35 روپے اور 100 روپے گریڈنگ کے لئے ادا کرنا پڑتے ہیں تاکہ مال خراب نہ ہوجائے۔ا

لقمرآن لائن کے مطابق سابق سینئر صحافی و معروف مصنفہ نعیمہ مہجور کشمیری سیب صنعت کے تحفظ کے لئے کشمیری سیب خریدنے کی لوگوں کو اپیل کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہتی ہیں:

‘پیارے کشمیریو، کشمیر کی سیب صنعت، جس کو دانستہ طور پر تباہ کیا گیا ہے، کے تحفظ کے لئے کشمیری سیب خریدیں۔ بمہربانی اس کو ٹرنڈ کریں، میرے تمام فالوورس سے گذارش ہے کہ یہ پیغام عام کرکے سیب کاشتکاروں کی مدد کریں’۔

وادی کے سینئر صحافی عنایت جہانگیر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہتے ہیں: ‘کیا آپ یقین کریں گے کہ آج سو روپے فی کلو کشمیری سیب چالیس روپے فی کلو تربوزہ سے سستا ہے؟

جانتا ہوں کہ یہ بات ہضم ہونا مشکل ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے۔ رواں رمضان کے دوران مقامی سیب خرید کر مقامی سیب کاشتکاروں کی حمایت کریں’۔

تنویر احمد قریشی نامی ایک شہری کا اپنے ایک ٹوئٹ میں کہنا ہے: ‘میں نے پانچ کلو کشمیری سیبوں کی ہوم ڈیلیوری کے لئے ساڑھے چھ سو روپے ادا کردیے۔

جب ہم گوشت فی کلو چھ سو روپے میں خرید سکتے ہیں تو سیب کاشتکاروں کی مدد کے لئے کیوں نہ یہ سیب مہینے میں ایک بار خرید سکتے ہیں’۔

آصف ڈار نامی ایک ٹوئٹر صارف اپنے ایک ٹویٹ میں کہتا ہے: ‘بمہربانی سیب خریدیں یہ وقت کی ضرورت ہے۔ کہاوت ہے دن میں ایک سیب کھانے سے بیماری کو دور رکھا جاسکتا ہے لیکن کشمیر میں اس سے غریبی سے دور رہا جاسکتا ہے’۔

میر اشرف نامی ایک صارف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: ‘رمضان کے دوران کشمیر میں روزانہ قریب پونے تین کروڑ کے تربوزے کھایے جاتے ہیں

جبکہ بمشکل ہی کوئی سیب خریدتا ہے۔ کیوں نہ ہم رواں رمضان کے دوران اپنے کاشتکاروں کے ساتھ کھڑے رہیں اور دوسرے پھلوں کے بجائے سیب خریدیں تاکہ

ہماری یہ مقامی معیشت تباہ ہونے سے بچائی جاسکے’۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کشمیر میں سیبوں کی سالانہ پیداوار 22 میٹرک ٹن ہے جو ملک کی کل پیداوار کا زائد از 70 فیصد حصہ ہے۔


"تم دہشت گرد ہو”: جے پور میں پھنسے ہوئے کشمیریوں پرپولیس کا تشدد

سری نگر

(ساوتھ ایشین وائر)

COVID-19 پر قابو پانے کے لئے ڈاون کے دوران ، راجستھان کے جے پور میں پھنسے ہوئے کشمیریوں کو مبینہ طور پر پولیس نے "بنیادی اشیا کی خریداری کے لئے

” باہر جانے پر پٹائی اور ہراساں کیا۔
شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ کے رہائشی ، الطاف ڈار ، کا دعوی ہے کہ جب وہ منگل کی شام کوراشن لینے نکلا تو پولیس نے اسے پیٹا ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق وہ جے پور کے حسن پورہ میں کیٹرر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔23 سالہ ڈار نے مزید کہا کہ ان کے پچیس افراد پر مشتمل گروپ کے پاس رقم کی کمی تھی

اور ان کے پاس ضروری سامان ختم ہو چکا ہے۔ڈار کہتے ہیں ، "جب ہم انہیں کہتے ہیں کہ ہم کشمیر سے ہیں ،

تو وہ ہماری بات نہیں سنتے ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہمیں بتایا کہ تم دہشت گرد ہو اور راجستھان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہو

۔”ڈار نے وضاحت کی کہ وہ راشن خریدنے کے لئے اپنے ساتھی کے ساتھ باہر گیا ۔جب پولیس کو پتہ چلا کہ ہم کشمیر سے ہیں ، تو پولیس نے ہمیں پیٹا۔

پولیس کے ساتھ نقاب پوش اور سویلین کپڑوں میں ایک اور شخص نے بھی ہمیں مارا پیٹا۔ڈار کے روم میٹ بلال احمد کا کہنا ہے کہ پولیس کی پٹائی کی وجہ سے وہ بیمار پڑا ہے۔

جب سے مجھے مارا پیٹا گیا میں بستر پر پڑا ہوں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بلال کا کہنا ہے کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وہ ڈاکٹر کے پاس بھی نہیں جاسکا۔


لاک ڈاون کے دوران مقبوضہ جموں وکشمیر میںخواتین کے ریپ کے16 واقعات

سرینگر

(ساوتھ ایشین وائر)

مقبوضہ جموں وکشمیر میں محکمہ سوشل ویلفیئر نے جموں وکشمیر ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ لاک ڈاون کے دوران خواتین کی عصمت دری کے 16اور64 بدسلوکی کے واقعات پیش آئے ہیں۔

جبکہ خواتین کی طرف سے تشدد کی 65 کالیں موصول ہوئیں۔پرنسپل سیکرٹری ، محکمہ سوشل ویلفیئر ، نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ

جنوری تا مارچ ، 2020 کے دوران ، جموں و کشمیر میں گھریلو تشدد کے 81 واقعات درج کئے گئے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہاکہ

محکمہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ ، ریلیف ، بحالی اور تعمیر نوحکومت جموں و کشمیر نے تمام ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کے لئے خصوصی طور پر ہر ڈسٹرکٹ کوارینٹائن سینٹر میں 10 بستروں نامزد کریں ۔

امیت گپتا ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے ڈپٹی کمشنروں کے ذریعہ گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کے محفوظ مقامات کی نشاندہی کرنے والے آرڈر پر عدالتوں کی توجہ مبذول کروائی۔

چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس رجنیش اوسوال کے ڈویژن بینچ نے کہاکہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ 24 مارچ 2020 سے 24 اپریل 2020 تک ایمرجنسی نمبر 181 پر متاثرہ افراد کی طرف سے

مجموعی طور پر 1314 کالیں موصول ہوئی ہیں ، جن میں سے 65 خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق ہیں اور ان پر قانونی کاروائی شروع کی گئی ۔

باقی 956 کالیں تارکین وطن مزدوروں کی تھیں، جو لاک ڈان کی وجہ سے پریشانی میں تھے۔

%d bloggers like this: