کورونا وائرس کے پھیلاؤ بارے میرا مشاہدہ
غلام شہباز بٹ
پیارے دوستو،
میں پچھلے 3 ہفتوں سے کرونا وائرس کے رجحان پہ نظر رکھے ہوئے ہوں۔ میں آپ کے ساتھ اپنا مشاہدہ Share کرنا چاہتا ہوں۔
USA میں پہلا تصدیق شدہ کیس
21 جنوری کو رپورٹ ہوا.
جبکہ
پاکستان میں پہلا تصدیق شدہ کیس 26فروری کو سامنے آیا ۔
یوں پاکستان امریکہ سے 36 دن پیچھے ہے۔
40 دنوں میں امریکہ میں 1000 تصدیق شدہ Cases تھے
جبکہ
پاکستان میں 1000 تصدیق شدہ Cases کی تعداد 38 دنوں میں سامنے آگئی.
40 دنوں میں امریکہ میں 38 اموات واقع ہوئیں
جبکہ
38 دنوں میں پاکستان میں اموات کی تعداد 40 تھی .
پاکستان میں پہلا کیس رپورٹ ہوئے 54 دن گُذر چکے اور آج 8348 تصدیق شدہ کیسوں کیساتھ 168 اموات واقع ہو چکی ہیں.
جبکہ
امریکہ میں 54 وے دن کے بعد تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد 4596 تھی جن میں محض 69 اموات تھیں
امریکہ میں 57 وے دن ، تصدیق شدہ 9032 cases تھے جن میں 150 اموات واقع ہوئیں .
(پاکستان میں آج ٹھیک 57 واں دن ہے اور تصدیق شدہ Cases کی تعداد 10076 ہو چکی ہے جب کے 212 اموات واقع ہو گئی ہیں )
نتائج دیکھنے کیلئے ہمیں مزید کچھ دن اور انتظار کرنا پڑے گا۔
آپ یہ اعدادو شمار کا تقابل امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی کے ساتھ کریں گے تو آپ کو حیرت انگیز مطابقت نظر آئے گی .
لیکن قابل افسوس امر یہ ہے کہ پاکستان میں اعداد و شمار سے انکار کی ایک روش ہے ایک رائے یہ بھی ہے کہ کہ پاکستان کو شاید وائرس کے خلاف کسی طرح کا تحفظ حاصل ہے۔ (مجھے لگتا ہے کہ اس مرحلے میں امریکہ میں بھی اسی ذہنی حالت میں تھا)۔
لیکن اس روئیے کا امریکہ کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑا اور اگلے 10 دنوں میں ، امریکہ میں اموات کی تعداد 150 سے بڑھ کر 7139 ہوگئی۔
اللہ سبحانہ اگلے 10 دنوں میں ہماری مدد فرمائے ، اور گولے پہ موجود انسانوں اور انسانیت کو بچالے .
آپ سب کے لئے میری مودبانہ گُذارش یہ ہے کہ اس سے پہلے وائرس یہ اتنا خطرناک نہیں تھا ، لیکن اب آنے والے وقتوں میں یہ خوفناک ترین ہونے جا رہا ہے لہذا انتہائی احتیاط برتیں۔
یہ حفاظتی انتظامات / اقدامات کرنے کا وقت آگیا ہے . آپ جو کچھ بھی کر سکتے ہیں وہ ضرور کریں ۔ برائے مہربانی
بس یہ یاد رکھیں انسان بہت نایاب ہے اس تمام کائنات میں اس جیسی کوئی دوسری مخلوق نہیں
کیا آپ اتنی نایاب شے کو ای چھوٹے سے وائرس کے ہاتھوں ختم ہوتے دیکھ سکتے ہیں .
اے وی پڑھو
صحت عامہ سے متعلقہ کمانڈ، کنٹرول، اور کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے قومی ادارہ صحت میں ورکشاپ
راجہ گدھ کا تانیثی تناظر! چودہویں قسط||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
نیلے والی تیری، پیلے والی میری!||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی