رحیم یار خان
سجادہ نشین شاہ آباد شریف محقق ادیب مذہبی سکالر سید محمد فاروق شاہ القادری، گانگا ادبی اکیڈمی کے چیئرمین جام ایم ڈی گانگا، پاکستان کسان اتحاد کے ضلعی صدر ملک اللہ نواز مانک نے کہا ہے کہ
کسانوں کے نام پر اربوں روپے شوگر مافیا اور کھاد فیکٹریوں کے مالکان کو لٹائے گئے ہیں. مخصوص اور محدود کسانوں کو ٹوکن پالیسی کے تحت کچھ خیرات دے کر اربوں روپے مافیاز کی تجوریوں میں چلے جاتے ہیں.
زرعی آلات بیجوں اور نام نہاد پیداواری مقابلوں میں کسانوں کے نام پر قومی سرمایہ ضائع کرنا بند کیا جائے. کسانوں کو ریلیف ان کی فصلات کے بہتر ریٹس دے کر دیا جائے.
کپاس کو فوری طور پر سپورٹ پرائس فصلات کی لسٹ میں شامل کرکے کم ازکم قمیت کا تعین کرکے اعلان کیا جائے.
بارشوں ژالہ باری اور دریائی پانی کے چڑھاؤ کی وجہ سے گندم کا بڑا نقصان ہو چکا ہے. سیزن سے قبل گندم 1850روپے من تک بکتی رہی ہے اب بھی اوپن مارکیٹ سرکاری ریٹ کے مقابلے میں زیادہ ہے.
پابندیاں لگا کر سختی کرکے کسانوں سے زبردستی سستی گندم لینے کی بجائے گندم کا ہنگامی ریلیف ریٹ 1500روپے من کیا جانا چاہئیے.ملک اللہ نواز مانک نے کہا کہ
شوگر مافیا کی طرح بیرونی قرضوں کے غلط استعمال اور کمیشن خوری کرنے والوں کی رپورٹ بھی اوپن کرکے ذمہ داروں کو سزائیں دی جائیں.
چھوٹے بڑے سرکاری منصوبہ جات میں ہونے والے گھپلوں اور فرض کاری کرکے کروڑوں اربوں روپے کا حساب چیک کیا جائے.
قوم حرام خوروں کا بوجھ اٹھانے اور برداشت کرنے سے تنگ آ چکی ہے.
کٹاو کی روک تھام، دریا کے بند اور نہروں کی اصلاح کے لیے جاری ہونے والے فنڈز اور موقع پر ہونے والے کام کی بھی پڑتال کی جائے.
رحیم یار خان
گلوکارہ راحت ملتانیکر نے کہا ہے کہ حکومت نے غریب فنکاروں کی امداد کا فیصلہ کرکے اچھا کیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے اور طریقہ کار آسان بنایا جائے.
ساونڈ سسٹم کی پابندی سے کنگال ہونے کے بعد فنکار لاک ڈاون کی وجہ سے بھوک و افلاس سے نڈھال ہو چکے ہیں.
فنکاروں کو ضلعی سطح پر بھی رجسٹرڈ کیا جائے تاکہ دور دراز کے اضلاع اور شہروں کے مضافات سے تعلق رکھنے والے غریب فنکاروں بھی ریلیف حاصل کر سکیں.
فنکاروں کو بھوکا نہ مارا جائے. لاک ڈاون کے خاتمے کے بعد فنکاروں کو تفریحی و ثقافتی سرگرمیاں کے انعقاد کے لیے مناسب ضابطہ اخلاق بنا کر اجازت دی جائے
رحیم یار خان
ضلع رحیم یار خان فیروزہ سے ملحقہ چولستان سے تعلق رکھنے والے معروف گلوکار موہن بھگت نے کہا ہے کہ ہم غریب فنکاروں کا کوئی پرسان حال نہیں.
ہمارا اوڑھنا بچھونا اور بچوں کی رزق روٹی شعبہ موسیقی سے وابستہ ہے. ساونڈ سسٹم کی پابندی نے ہم فنکاروں کو آدھا کنگال کیا.
اب لاک ڈوان کی وجہ سے شادی بیاہ اور خوشی کی دیگر تمام تقریبات پر پابندی لگ چکی ہے. بھوک ہمارے گھروں کے چولھے ٹھنڈے کرنے کے بعد صحن میں ناچتی پھرتی ہے.
بچوں کی بھوک برادشت نہیں ہو سکی. محنت مزدوری اور گندم کی کٹائی کرنے پر مجبور ہو گیا ہوں.میرا شمار پاکستان کے نامور سرائیکی فنکاروں میں ہوتا ہے.
مجھے ہاتھ پھیلانا نہیں آتا، گانا آتا. وقتی طور پرحکومت ہماری کفالت اور امداد کا بھی سوچے.
مستقل بنیادوں پر ہمیں لاک ڈاون کے بعد احتیاطی تدابیر کا خیال کرنے اور ضابطے کی پابندی کرنے پر پروگرام کرنے کی اجازت دے.
موہن بھگت نے بتایا کہ میری بستی کے غریب لوگوں کے میرے سے بھی زیادہ خراب حالات نہیں.
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون