چار ہفتوں میں برطانوی وزیراعظم گھر سے اسپتال اور پھر دو گھنٹوں میں آئی سی یو پہنچ گئے
برطانوی وزیر اعظم کی لاپرواہی نے انہیں آئی سی یو پہنچادیا
ایک مہینے پہلے تک بورس ڈاکٹروں کی ہدایات کے برخلاف دوسروں سے ہاتھ ملانے کے حق میں رہے
کئی افراد سے ہاتھ ملایا اور کہا اگر آپ ہاتھ دھو لیتے ہیں تو ہاتھ ملانے میں کوئی ہرج نہیں
تین مارچ کو برطانوی وزیراعظم نے ہاتھ نہ ملانے کی احتیاطی تدابیر کو مسترد کیا
اور پھر روزانہ کی بنیادوں پر وزیروں اور مہمانوں سے مختلف تقریبات میں ہاتھ ملاتے نظر آئے
جس میں بر طانیہ کی وہ ہیلتھ منسٹر بھی شامل تھیں جن میں سب سے پہلے کورونا کی تشخیص ہوئی
ستائیس مارچ کو بوروس جانسن نے ویڈیو پیغام کے ذریعے کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے کا اعلان کیا
جس کے بعد بھی برطانوی وزیراعظم گھر سے حکومتی ذمہ داریاں نبھاتے رہے
ڈاکٹر نے ویڈیو کانفرنس پر ان کا چہرہ دیکھ کر فورا اسپتال جانے کا مشورہ دیا
چار اپریل کو بورس جانسن کی دوست میں بھی کورونا کی علامات ظاہر ہوئیں اور پانچ اپریل کو برطانوی وزیراعظم اسپتال منتقل کر دئیے گئے ۔
حکومتی ذرائع نےاسے معمولی کا چیک اپ قرار دیا اور بورس خود بھی یہی ٹوئیٹ کرتے رہے لیکن دو گھنٹوں میں سانس کی تکلیف اتنی بڑھ گئی کہ برطانوی وزیراعظم کو آ سی یو میں منتقل کر کے آکسیجن دینا پڑی۔
برطانوی وزیراعظم کے بعد برطانیہ میں لیبر پارٹی کے رکن پارلیمان ٹونی لیلوڈ بھی کورونا کے باعث ہسپتال پہنچ گئے ،
رپورٹ کے مطابق ستر برس کے ٹونی لیلوڈ کی طبیعت بہتر ہے اور ان کا علاج جاری ہے۔
ان کے اہلخانہ نے ’ہسپتال کے بہترین ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر طبی عملے کو خراج تحسین پیش کیا۔‘
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ