کویوڈ۔19 پر قابو پا لیا، اب حالات معمول پر آ رہے ہیں،چینی نائب چیف
کمیونسٹ پارٹی ،چینی حکومت اور چینی عوام نے اعتماد ، اتحاد اور جدوجہد کے ساتھ اس پر قابو پا یا
غیر ملکی مشنوں اور سفارت خانوں کے ساتھ رابطے کرکے ان سے بھی مشاورت کی جائے
کورونا کی تیسری لہر آنا باقی ہے،ڈاکٹر عابد،ہارون شریف، ڈاکٹر وقار اور شکیل رامے کا مباحثے سے خطاب
اسلام آباد
پاکستان میں چینی نائب چیف آف مشن محترمہ پینگ چونکیو نے کہا ہے کہ شروع میں کویوڈ۔19 نے ہم سب کو حیرت میں مبتلا کردیا لیکن کمیونسٹ پارٹی ،
چینی حکومت اور چینی عوام نے اعتماد ، اتحاد اور جدوجہد کے ساتھ اس پر قابو پا یااور اب چین میں زندگی معمول پر آرہی ہے۔
وہ جمعرات کو یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام کوویڈ 19 کے چین سے سیکھے گئے سبق کے عنوان سے” منعقد کئے جانے والے مباحثہ میںآن لائن خطاب کررہی تھیں۔
انہوں نے کہاہم نے صوبہ ہوبی کے مکمل لاک ڈاو¿ن کے دوران لوگوں کو گھر پر رہنے اور انہیں معاشرتی طور پر دور کرنے پر آمادہ کرکے مفید احتیاطی اور قابو پانے کے اقدامات کئے اور لوگوں کو
روز مرہ کی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا تاکہ وہ گھر میں آرام سے رہ سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سی پی ای سی اب ایک نئے مرحلے میں ہے
اور یہ نیا مرحلہ چین اور پاکستان کے معاشرتی اقتصادی ڈھانچے ، تعلیم کے شعبے ، زراعت کے شعبے اور ایس ڈی جی کو بھی ترقی دینے میں تعاون پر مرکوز ہے۔
مباحثے میں حصہ لیتے ہہوئے ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ اس بیماری سے لڑنے کے لئے ہماری جدوجہدفی الحال شہر تک محدود ہے ۔
شہری باشندوں کو کسی حد تک کی صحت کی سہولتوں میسر ہیںلیکن چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں صحت کی اتنی سہولتیں نہیں ہیں۔
ہمیں دیہاتوں پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا گزشتہ روز پاکستان میں ایک دن میں سب سے زیادہ کیسوں کی تصدیق ہوئی ہے
تاہم ہمیں اس حقیقت کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ لاک ڈاو¿ن کے بعد تیسری لہر آئے گی۔ "یہ لہر روزانہ مزدوروں کے خروج کے ذریعہ پیدا ہوگی
جو اب اپنے دیہات لوٹ رہے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ 15 اپریل گندم کی فصل کی تاریخ ہے اور اگر یہ دیہی علاقوں تک پھیل جاتا ہے
تو ہمیں گندم کی قلت کی توقع کرنی چاہئے۔ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سابق چیئرمین ہارون شریف نے خطاب کرتے ہوئے انسانی ترقی پر مستقبل کی شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک سی پی ای سی کے تحت کچھ معاشی ترقی ہوئی ہے لیکن اس حد تک نہیں جس کی ضرورت ہے۔
ایس ڈی پی آئی کے جوائنٹ ایکزیکیٹو ڈائریکٹرڈاکٹر وقار احمدنے کہا کہ اسلام آباد میں متعلقہ وزارتوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ
وہ غیر ملکی مشنوں اور سفارت خانوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہرابطے کر کے ان سے کوویڈ 19 میں پاکستان کے رد عمل کو بہتر بنانے کے لئے رہنمائی حاصل کریں۔
"چین ،جنوبی کوریا اور جاپان جیسے ممالک لاک ڈاو¿ن کے بارے میں مختلف منظم طریقوں کے بارے میں وضاحت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 نے معاشی بدحالی کی راہ ہموار کردی ہے ، لہذا دوسرے ممالک سے مشاورت مفید ثابت ہوں گی کہ
وہ اپنی مالی اور مالیاتی پالیسیوں کو کس طرح تیار کررہے ہیں۔ائریکٹر چائنا اسٹڈی سنٹر ، ایس ڈی پی آئی مسٹر شکیل احمد رامے نے کہا کہ
پالیسی سازی کیلئے چین کے ادارہ جاتی طریقہ کار کا مطالعہ کرنا بہت ضروری ہے ۔ اگر ہمیں چین کی طرح کے نتائج حاصل کرنا ہیں
تو اس کیلئے ہمیں طریقہ کار بنانا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین انسانی وسائل کی ترقی کی طرف زیادہ توجہ دے رہا ہے۔
سرمایہ کاری زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مربوط بنائے گی جہاں لوگوں کو براہ راست فائدہ مل سکے اور انسانی سرمائے کو زیادہ موثر طریقے سے استعمال کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کوڈ 19 کے اثرات اور آئندہ کی سرمایہ کاری کے لئے حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے
اور یہ یقینی بنائے کہ یہ اقدامات معاشی و معاشی پہلوو¿ں اور انسانی وسائل کی ترقی سے متعلق ہوں۔اس سیشن کی میزبانی ایس ڈی پی آئی کی ریسرچ فیلو ڈاکٹر حنا اسلم نے کی۔
اے وی پڑھو
پاکستان اور چین کا خنجراب بارڈ کھولنے پر اتفاق،ترجمان دفتر خارجہ
چین میں تباہ ہونے والے مسافر طیارے کا بلیک باکس مل گیا
چین اور بھارت کے مابین ایک مرتبہ پھر کشیدگی