نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اٹلی میں کورونا وائرس پھیلنے کی وجوہات کیا ہیں؟

اٹلی میں اب تک 11،000 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں اور زیرعلاج اسپتال کے عملے کو اس بارے میں سخت فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں

اسلام آباد:(تحریر: پلوشہ )اطالوی حکومت نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے  کےلئے تین ہفتہ قبل لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جو اب ملک میں باضابطہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو متاثر کر چکا ہے۔ اٹلی میں دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار کسی تباہی سے ایک ساتھ اتنی زیادہ ہلاکتیں دیکھنے میں آئیں۔

ابتدا میں اٹلی میں صرف تین ہی کیسز سامنے آئے تھے مگر ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں سوائے چین کے اٹلی میں سب سے زیادہ تعداد میں اموات ہوچکی ہیں۔ لومبرڈی، وینیٹو اور ایمیلیا-روماگنہ کے شمالی علاقے اس وباء سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ متاثرہ مریضوں میں سے 85 فیصد اس خطے میں ہیں جہاں اب تک 92 فیصد اموات ہو چکی ہیں۔ لیکن ملک کے تمام 20 خطوں میں اس وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

27 مارچ کو ایک ہی دن میں 919 اموات ہوئیں۔ یہ وبا شروع ہونے کے بعد کسی بھی ملک میں ایک دن میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی اطلاع ہے۔ کوویڈ۔19 سے متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں اٹلی کے دوسرے نمبر پر ہونے کی کئی مختلف وجوہات نظر آتی ہیں۔

اس وبائی مرض کا مقابلہ کرتے ہوئے اٹلی کے ڈاکٹروں نے حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ جلد اور فیصلہ کن اقدامات نہ اٹھانے پر نقصان دہ نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے ساتھ کچھ صحت کے عہدے داروں کا خیال ہے کہ پہلا کیس سامنے آنے سے بہت پہلے ہی یہ وائرس اٹلی پہنچ چکا تھا۔

اطالوی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے محکمہ متعدی بیماریوں کے ایک محقق فلاویہ ریکارڈو کا کہنا ہے کہ شاید یہ وائرس کافی عرصے سے گردش کر رہا تھا۔ یہ ٹھیک اس وقت ہوا جب ملک میں انفلوئنزا عروج پر تھا اور لوگ انفلوئنزا کی علامات کی شکایات کر رہے تھے۔

پہلے واقعے کے سامنے آنے سے پہلے، شمالی اٹلی کے ایک ہسپتال میں نمونیہ کے غیر معمولی واقعات ریکارڈ ہوئے، ایمرجنسی وارڈ کے سربراہ اسٹیفانو پاگلیا نے ایک نجی اخبار کو بتایا کہ ممکن ہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں کو موسمی نزلہ زکام کے مریض سمجھ کر علاج کیا گیا۔ ان مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف صحت کے نمائندے اس وائرس کے پھیلاؤ کا ایک سبب ہو سکتے ہیں۔

اٹلی میں اوسط شرح اموات 4 فیصد ہے جو کی باقی ملکوں کی نسبت زیادہ ہے۔ اٹلی میں وائرس کی وجہ سے مرنے والے مریضوں کی اوسط عمر 81 سال ہے۔ یاد رہے کہ اٹلی دنیا کی سب سے قدیم آبادی پر مشتمل ہے، اس کی زیادہ عمر رسیدہ آبادی ہونے کے نتیجے میں اموات کی شرح میں اس سے بھی زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔

اٹلی میں اب تک 11،000 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں اور زیرعلاج اسپتال کے عملے کو اس بارے میں سخت فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں کہ کس کا علاج کیا جائے اور کس کا علاج نہ کیا جائے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (آئی ایس ایس) کی رپورٹ کے مطابق اٹلی میں، مرنے والوں میں سے 85.6 فیصد افراد کی عمر 70 برس سے زیادہ تھی۔

اٹلی دنیا کے قدیم ترین براعظم کا قدیم ترین ملک مانا جاتا ہے اور اس کو بوڑھے لوگوں کا ملک بھی کہا جاتا ہے۔ ایک نظریہ کے مطابق اٹلی کی اس تشویشناک صورتحال میں ہونے کی وجہ یہاں سب سے زیادہ عمررسیدہ آبادی کا ہونا ہے۔ آبادی کا 23 فیصد حصہ 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں پر مشتمل ہے۔

مزید یہ کہ اطالوی نوجوان دیہی علاقوں میں اپنے بڑے بزرگوں کے ساتھ رہتے ہیں اور شہری علاقوں میں کام کیلئے جاتے ہیں۔ شہروں اور گھروں کے مابین اس روزمرہ کے سفر نے کروناوائرس کو خاموشی سے پھیلانے میں کردار ادا کیا ہے۔

گریڈی ہیلتھ سسٹم کے ایموری اسکول آف میڈیسن کے ایگزیکٹو ایسوسی ایٹ ڈین، کارلوس ڈیل ریو کا کہنا ہے کہ اب ہم جان چکے ہیں کہ عمر رسیدہ افراد میں اموات کی شرح زیادہ ہے، لیکن ان اموات کی وجہ سانس کا کمزور نظام اور نمونیہ بھی ہو سکتا ہے۔ چند محققین اس معاملے میں بچوں کی قوتِ مدافعت کا مطالعہ کر رہے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ بچوں میں قدیم اور بے ساختہ پھیپڑوں کی موجودگی ان کو آلودگی اور بیماریوں سے محفوظ رہنے میں اور وائرس سے بچنے میں مدد دیتے ہیں۔

موجودہ صورتحال کے مدِنظر، اٹلی کو چین کی اپنائی گئی حکمتِ عملی پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر جانچ کی محدود دستیابی کی وجہ سے درست تشخیص نہ کی گئی تو یہ اعدادوشمار یقینی طور پر بڑھ جائیں گے۔

About The Author