سرینگر (ساوتھ ایشین وائر)مقبوضہ جموں و کشمیر میںکورونا وائرس کے مزید سات کیسز سامنے آئے ہیں۔
جس سے اب جموں و کشمیر میں مثبت کیسز کی کل تعداد 62 ہوگئی ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کے ترجمان روہت کانسل نے ایک پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی ہے جبکہ 17041 افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہر رجسٹرڈ تعمیراتی کارکن کو ڈی بی ٹی موڈ کے ذریعے 1000 روپے منتقل کرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔
سرکاری اور نجی اداروں کو ایک حکمنامہ جاری کیا گیا ہے کہ وہ کورونا وائرس لاک ڈان کے نتیجے میں ملازمین کو کام سے نہ نکالیں یا ان کی اجرت میں کمی نہ کریں۔
‘ساوتھ ایشین وائر کے مطابق روہت کنسل نے کہا کہ اب تک 17041 ایسے افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہے
جن کا سفری پس منظر ہے یا جو مشتبہ معاملات کے رابطے میں آئے ہیں ۔ ان میں سے 10355 افراد کو ہوم قرنطین میں رکھا گیا ہے ۔
اس کے علاوہ 516 افراد کو ہسپتال قرنطین میں رکھا گیا ہے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ابھی تک جموں و کشمیر میں 62 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے دو کی موت ہوگئی اور دو صحت یاب ہوگئے ہیں۔
کشمیر میں 50 کے قریب کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ جموں سے بارہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
لداخ میں پچھلے 12 دنوں میں کوئی نیا کیس درج نہیں ہوا ہے۔
عہدیداروں نے یہ روک تھام مثبت واقعات میں اضافے کی وجہ مکمل طور پر لاک ڈاون کے علاوہ سرینگر-لیہ روڈ کی بندش کوقرار دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں حکام نے جموں کے متعدد علاقوں میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد جموں شہر میں لوگوں کی نقل و حرکت پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں آئے دن کورونا وائرس کے کیسز میں کافی اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے عوام میں خوف اور تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق صحت کے ناقص انفراسٹرکچر اور آب و ہوا کے حالات کے سبب وادی کورونا وائرس کے پھیلنے کے لئے سب سے زیادہ خطرے والے خطوں میں سے ایک ہے۔
COVID19 کے ایک کنٹرول روم میں ، ایک سینئر ڈاکٹر نے دعوی کیا کہ اگر جموں و کشمیر خصوصا کشمیر میں زیادہ ٹیسٹ کئے جائیں کورونا وائرس سے متعلق مثبت گراف میں تیزی سے اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس وبا کے پھیلاو کی روک تھام کیلئے یونین ٹریٹری میں گزشتہ 15 روز سے لاک ڈاون جاری ہے۔
لاک ڈاون کی وجہ سے بیشتر آبادی اپنے ہی گھروں میں محدود ہے، بازار، تعلیمی ادارے بند ہیں، جبکہ ٹریفک کہ نقل و حمل مکمل طور غائب ہے۔
جموں و کشمیر میں دفعہ 144 کے تحت کرفیونافذ ہے، قصبات و دیہات گزشتہ دو ہفتوں سے سنسان نظر آرہے ہیں، جبکہ بازاروں و بستیوں کے اندر مکمل خاموشی ہے۔
ڈاکٹر وں کے مطابق ابھی معاملات میں کوئی بہتری نہیں آرہی ہے اور یہ اور بھی خراب ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حل کوئی نہیں ہے لیکن ، ہم لوگوں کو اس طرح بے بس ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔
اے وی پڑھو
وادی نیلم میں برف باری کے بعد سردی کی لہر میں اضافہ
آزاد کشمیر:بس کھائی میں گر گئی، 18افراد جاں بحق
کے پی ایل کے افتتاح میچ میں راولاکوٹ ہاکس کامیاب