نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سندھ ،پنجاب، لاک ڈاؤن اور غربت۔۔۔ عامر حسینی

جنوبی پنجاب کے 11 اضلاع کی آبادی پونے تین کروڑ کے قریب ہے اور ہر ضلع میں غربت کی شرح ڈبل ہندسوں میں ہے،

جس طرح میں نے سابقہ پوسٹ میں تفصیل سے بتایا تھا کہ پنجاب میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیے جانے والے لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ غریب لوگوں کا ہے اور وفاق و صوبے کی لاک ڈاؤن کے دوران چئیرٹی اور مالی پیکج کی جو حثیت ہے وہ کسی مذاق سے کم نہیں ہے، ایسے ہی سندھ کے اعداد و شمار بھی ہیں- اگرچہ سندھ کے لیبر ڈیپارٹمنٹ نے ایک نوٹیفیکشن کے زریعے سندھ کے اندر سرکاری اور پرائیویٹ چھوٹے بڑے اداروں اور کاروبار میں کام کرنے والے ڈیلی ویجرز کو ان کی روزانہ اجرت کا ان کے مالکان کو پابند بنایا ہے لیکن مجھے شک ہے کہ نجی شعبے میں اس نوٹیفیکشن کے زریعے ڈیلی ویجرز کی اجرت کو یقینی بنایا جاسکے گا- ایسے ہی سندھ کے سب ہی غریبوں کے گھروں میں راشن پہنچانے کا معاملہ بھی مشکوک ہی لگتا ہے۔

سندھ کی کل آبادی 478 ملین یعنی 4 کروڑ 78 لاکھ ہے- غربت کی شرح 43 فیصد ہے- یعنی سندھ میں 2 کروڑ 59 لاکھ ،980 افراد غریب ہیں- سندھ کی شہری آبادی میں 25 فیصد اور دیہی آبادی میں 75 فیصد غربت ہے- اگر ان سب غریبوں کو 2 کھرب کے پیکج میں سے فی کس 4142 روپے دیے جائیں تو یہ 85 ارب،6 کروڑ78 لاکھ39 ہزار 160 روپے بنیں گے-
کراچی ساؤتھ 11 فیصد، کراچی ایسٹ 12 فیصد، کراچی سنٹرل 11 فیصد،کراچی ویسٹ 18 فیصد،کراچی ملیر 20 فیصد،حیدرآباد62۔36 فیصد،میرپور خاص 97۔47 فیصد،دادو 20۔50،سانگھڑ 57۔50 فیصد،لاڑکانہ 4۔55 فیصد، ٹنڈوالہیار 64۔60 فیصد،مٹیاری 67۔61 فیصد،شہید بے نظیرآباد 84۔65 فیصد،شکارپور93۔65 فیصد،عمرکوٹ66فیصد،خیرپور81۔53،گھوٹکی 54فیصد،تھرپارکر 54 فیصد،بدین67 فیصد،ٹنڈو محمد خان 70فیصد،ٹھٹھہ 72فیصد، جامشورو 54 فیصد،سکھر 54 فیصد،نوشہروفیروز 67 فیصد،جیکب آباد 68 فیصد،شکار پور 78 فیصد،قمبر شداد کوٹ 69 فیصد،سجاول 60 فیصد، کورنگی 12 فیصد غربت ہے-

پاکستان کی کُل آبادی 19 کروڑ 70 لاکھ کے قریب ہے اور غربت کی شرح ہے 24 فیصد، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کُل غریبوں کی تعداد چار کروڑ، 72لاکھ 80 ہزار اور وفاقی حکومت لاک ڈاؤن کے دوران 200 ارب روپے کا پیکج غریبوں کے لیے لائی ہے تو یہ 4230 روپے فی کس بنتے ہیں….. یومیہ فی غریب 141 روپے بنتے ہیں-

پنجاب کی کُل آبادی 110,012,442 (11 کروڑ، 12 ہزار 442) ہے اور غربت کی شرح 31.4 فیصد ہے یعنی پنجاب میں کُل غریب لوگ 34,543,906.788(3کروڑ،45 لاکھ 43ہزار 788) بنتے ہیں- دو کھرب روپے کے پیکج میں پنجاب کے حصے میں 4,905,234,763.896(4 ارب،90کروڑ،52لاکھ،34ہزار،7سو،63 روپے) آئیں گے-

اور پنجاب کے اس وقت کُل 36 اضلاع ہیں اور اس وقت ضلعی ایڈمنسٹریشن ضلع میں روزانہ کی بنیاد پر ہزار سے دو ہزار راشن بیگ غریبوں میں تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں یعنی سارے پنجاب میں روزانہ کی بنیاد پر 36 ہزار یا 72 ہزار راشن بیگ تقسیم ہوں گے-

یعنی صرف 36 ہزار یا 72 ہزار غریب پورے پنجاب میں روزانہ راشن بیگ لے پائیں گے-

جنوبی پنجاب کے 11 اضلاع کی آبادی پونے تین کروڑ کے قریب ہے اور ہر ضلع میں غربت کی شرح ڈبل ہندسوں میں ہے، سب سے زیادہ راجن پور میں ہے جہاں یہ 44 فیصد ہے جبکہ بہاولنگر، مظفرگڑھ میں 41 فیصد و 40 فیصد ہے، جبکہ ملتان، لودھراں، لیہ، ڈی جی خان، وہاڑی، خانیوال
بہاول پور رحیم یار خان میں 28، 28، 31، 36، 37، 28، 30، 36 فیصد ہے-
جنوبی پنجاب میں ضلعی ایڈمنسٹریشن پبلک – پرائیویٹ چئیرٹی کی بنیاد پر جو راشن تقسیم کرنا چاہتی ہے وہ تحصیل سطح پر 1000 یا ضلعی سطح پر چار ہزار ہے- اب اگر راجن پور ضلع کو لیں جس میں غربت کی شرح 44 فی صد ہے تو یہ راجن پور کی کُل آبادی میں سے 8 لاکھ 36 ہزار افراد غریب بنتے ہیں، گویا لاک ڈاؤن کی صورت میں کم از کم ہر روز 8 لاکھ 36 ہزار راشن بیگ تقسیم کرنے ہوں گے، ایسے ہی خانیوال جس کی آبادی 29 لاکھ کے لگ بھگ ہے اور غربت کی شرح ہے 28 فیصد گویا ضلع میں 812000 غریب ہیں اور راشن بیگ ہیں 3200 یا 4000 اس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہی‍ں لاک ڈاؤن کے دوران پنجاب میں ضلعی سطح پر کتنے غریب خاندانوں تک پہنچا جاسکے گا…

اب اگر اس کے مقابلے میں آپ حکومت کی ٹیکسٹائل، سمینٹ، شوگر، فلور ملز، سٹاک ایکسچینج بروکرز، امپورٹرز، ایکسپورٹرز ،بینکرز کو دی جانے والی سبسڈیز سے کیا جائے تو یہ اونٹ کے منہ میں زیرے والا اقدام سمجھا جائے گا.

About The Author