نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مردان کی یونین کونسل مانگا میں کرونا وائرس پھیلنے کی کہانی

آئیے جانتے ہیں مردان کی یونین کونسل مانگا میں ایسا کیا ہوا کہ یکا یک وباء نے درجنوں افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

مردان کی یونین کونسل مانگامیں بیک وقت 39 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص سے جہاں پاکستان میں وباء تیزی سے پھیلنے کا خطرہ سنگین ہوچلا ہے وہاں اس واقعہ نے کورونا وائرس کی روک تھام کےلیئے لازمی اقدامات پر سماج کے مکمل عمل کرنے کی اہمیت کو مزید واضح کر دیا ہے۔

کورونا وائرس کی وباء پھیلی تو تحقیق کرنے والے ماہرین نے حفاظتی اقدامات میں سوشل ڈسٹنسنگ یعنی سماجی رابطوں سے دوری اختیار کرنے کو سب سے اہم قرار دیا۔اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ فرد کے ساتھ رابطے میں رہنے والے تمام افراد کی فوری شناخت اور ان تمام افراد کو قرنطینہ منتقل کرنا بھی کورونا وائرس کا پھیلائو روکنے کے لیئے انتہائی ضروری ہے۔

آئیے جانتے ہیں مردان کی یونین کونسل مانگا میں ایسا کیا ہوا کہ یکا یک وباء نے درجنوں افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
مردان کی یونین کونسل مانگا کے رہائشی پچاس سالہ سادات خان 9 مارچ کو سعودی عرب سے پاکستان پہنچے۔کورونا وائرس کی علامات کو نظر انداز کیا اور سماج سے 14 دن کی دوری اختیار کرنے کی بجائے سب کے ساتھ گھل مل گئے۔
سادات خان کا پوری فیملی نے استقبال کیا۔ گائوں کے تمام افراد کو کھانے پر مدعو کیا گیا۔ سب کے ساتھ بغلگیر ہوئےسلام دعا کی۔
حکومتی ہدایات کو مذاق سمجھنے والے اس رویے نے مانگا میں المناک صورتحال کو جنم دیا۔ سولہ مارچ کو سادات خان طبیعت زیادہ خراب ہونے پر ہسپتال میں داخل کیئے گئے۔ سترہ مارچ کو ان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ پازیٹو آیا مگر بہت دیر ہو چکی تھی اور سادات خان کا اگلے ہی دن اٹھارہ مارچ کو انتقال ہو گیا۔
اب آغاز ہوتا ہےدوسرے مرحلے کا۔ جو ہے متاثرہ شخص کے ساتھ رابطے میں رہنے والے افراد کی شناخت اور انہیں قرنطینہ میں منتقل کرنے کا۔
حکومتی اداروں نے پوری مانگا یونین کونسل کو قرنطینہ میں بدلتے ہوئے لاک ڈائون کر دیا۔ سادات خان سے رابطے میں آنے والے تمام افراد کے ٹیسٹ کرائے گئے جن میں سے اب تک 39 افراد کورونا وائرس پازیٹو نکل آئے ہیں۔
مانگا کے اس واقعہ نے ثابت کر دیا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلائو روکنے کے لیئے بتایا گیا طریقہ کار ریاست پاکستان نے انتہائی موثر طریقے سے اختیار کر لیا ہے اسی لیئے یہ ممکن ہوا کہ ابتدائی مرحلے میں ہی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی شناخت کر کے مزید پھیلائو کی روک تھام کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اب تک خیبر پختونخواہ میں پشاور، بونیر، چارسدہ، مردان کے دس سے زیادہ علاقے سیل اور آئسولیٹ کردیئے گئےہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سوات سمیت تمام علاقوں میں بازار مکمل بند کر دیئے گئے ہیں۔ سڑکوں پرآمدودفت کی بھی اجازت نہیں اور عوام کو گھروں میں محدود کر دیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیئے ریاستی مشینری مکمل طور پر متحرک ہو چکی ہے۔ مگر ریاستی اقدامات نتیجہ خیز تب ہی ثابت ہو سکتے ہیں جب عوام اس ضمن میں سو فیصد تعاون کریں تاکہ پاکستان میں کوئی اور علاقہ مردان کی یونین کونسل مانگا نہ بن سکے۔

About The Author