لاک ڈاؤن کے بعد سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ موجود نہیں ، ڈبل سوار پر بھی پابندی ہے۔۔
ایسے میں بینکس، پرائیوٹ اداروں اور فیکٹریوں میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد شدید پریشان ہیں۔
ملازمین نے متبادل فراہم کرنے یا کم سے کم ایک ہفتے تک مکمل لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ہے۔۔۔
شہر قائد میں جاری لاک ڈاؤن کے بعد پرائیوٹ کمپنیوں اور بینکس کے ملازمین کو تاخیر سے آنے کی چھوٹ تو مل گئی۔۔
لیکن ٹرانسپورٹ نا مل سکی۔۔ صبح گھنٹوں انتظار کے بعد کئی ملازمین کو واپس گھر پڑا ۔
سرجانی کا رہائشی محمد جاوید روزانہ فیکٹری کے ساتھی ملازم کے ساتھ فیکٹری جاتا ہے۔ ڈبل سواری بند ہوئی تو جاوید کو سائیکل کا سہارا لینا پڑا ہے۔۔۔
منی ایکسچینج میں کام کرنے والے ضعیف عمر محمد علی لفٹ کے ذریعے ایک اسٹاپ سے دوسرے اسٹاپ کا سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔۔
متاثرہ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ پرائیوٹ ادارے دفاتر بلائیں تو ٹرانسپورٹ کی فراہمی یقینی بنائیں۔
اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو وزیر اعلی سندھ شہر کو ایک ہفتے مکمل بند کردیں ۔
اے وی پڑھو
ضلع کورنگی میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو مشکلات کا سامنا ہے،مرتضی وہاب
کراچی میں مرغی کا گوشت گائے کے گوشت سے مہنگا ہو گیا
سمندری طوفان نے بھارت میں تباہی مچا دی، پاکستان میں شدت میں کمی