پوری دنیا کروناوائرس کے رسک پر ہے،یہ مہلک وائرس وبا کی طرح پھیل کر انسانی جانوں کو متاثر کر رہا ہے۔ اس سے نجات کے لیے شریعت اسلامیہ کے رہنمااصولوں کو اپنانا ہوگا ۔
تمام سیاسی و مذہبی اجتماعات کو فی الفور ملتوی کردیا جائے۔ جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں اردو تقریر ختم کر کے عربی خطبات کو مختصر کر دیا جائے۔
مساجد میں صفوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائے۔ مساجد میں نماز باجماعت فرش پر ادا کرنے کا اہتمام کیا جائےاور نماز کی ادائیگی سے قبل اگر سرف یا صابن سے فرش کو دھو لیا جائے تو بہتر ہو گا۔
یہ بات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام دارالافتاء پاکستان ، وفاق المساجدو المدارس پاکستان اور مختلف مکاتب فکر کے جید علماءو مشائخ نے کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے بعد جاری فتویٰ میں کہی۔
اجلاس میں علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ، مولانا محمد خان لغاری ، قاری جاوید اختر قادری ، مولانا محمد حنیف بھٹی ، علامہ سید سجاد نقوی ، علامہ غلام اکبر ساقی ، علامہ عبدالحق مجاہد، مولانا محمد رفیق جاری ، مولانا نعمان حاشر ، قاضی مطیع اللہ سعیدی ، علامہ عبدالکریم ندیم ، مولانا اسد اللہ فاروق ، مفتی محمد عمر فاروق، مولانا ابوبکر صابری ، مولانا اسد زکریا قاسمی ، مولانا محمد نواس ، مولانا مفتی حفیظ الرحمٰن ، مولانا عمار بلوچ ، مولانا سید محمد یوسف شاہ،علامہ طاہرالحسن، قاری عصمت اللہ معاویہ ، مولانا اسید الرحمٰن سعید ، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا حسین احمد درخواستی، مولانا زبیر عابد، مولانا یاسر علوی و دیگر موجود تھے۔
قائدین نےآئمہ ، خطباء ، علماء و مشائخ سے اپیل کی ہے کہ اس نا گہانی صورتحال کے پیش نظر پوری قوم کثرت سے استغفار کرے ، آیت کریمہ ، درود شریف کا مسلسل وردکیا جائے اور حسب استطاعت صدقات و خیرات کریں۔
حکومت کی طرف سے جاری احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں ، احتیاطی تدابیر قطعی طور پر توکل علی اللہ کے خلاف نہیں ہیں۔
قائدین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر تمام سیاسی و مذہبی اجتماعات کو فی الفور ملتوی کر دیا جائے، جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں اردو تقریر ختم کر کے عربی خطبات کو مختصر کر دیا جائے۔ مساجد میں صفوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائےاور ہر نماز باجماعت فرش پر ادا کی جائے ، نماز کی ادائیگی سے قبل اگر سرف یا صابن سے فرش کو دھو لیا جائے تو بہتر ہو گا۔نمازی سنتیں گھر میں ادا کر کے آئیں اور نماز کے بعد کی سنتیں گھر میں ادا کریں، نمازیں کھلی جگہ پر مساجد میں ادا کی جائیں تو بہتر ہوگا، عوام الناس سےوزارت صحت کی طرف سے ملنے والی ہدایات پر مکمل عمل کی تلقین کی جائے۔
کرونا وائرس کی احتیاط میں مصافحہ نہ کرنے کا کہا گیا ہے لہٰذا مصافحہ اور معانقہ کی بجائے زبان سے السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وبا سے بچنے کے لیے ماسک ، سینی ٹائیزر اور صابن کے استعمال کی ہدایت کی گئی ہے، تاہم یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ ان اشیاء کی ذخیرہ اندوزی کرکےمارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہےاور جو دکاندار یہ اشیاء فروخت کر رہے ہیں وہ منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں ، اس طرح کی بحرانی صورتحال میں ذخیرہ اندوزی سے مکمل گریز کیا جائے ، ذخیرہ اندوزوں کی حکومتی ذمہ داروں کو شکایت کی جائے۔
حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ اس گھنائونے کام میں ملوث عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لائے۔
علماءو مشائخ نے کہا ہے کہ مریض ، بزرگ حضرات مساجد کی بجائے اگر گھر میں نماز ادا کریں تو بہتر ہو گا۔مساجد میں وضو خانوں اور طہارت خانوں کی مکمل صفائی کا خیال رکھا جائے ، صابن اور اگر ممکن ہو تو سنیٹائزر رکھے جائیں۔ ہر قسم کی افواہوں سے گریز کیا جائے، اس سے خوف و ہراس پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
مخیر حضرات صابن ، سینیٹائزر اور صفائی کے امور میں معاون اشیاء کو عوام الناس کیلئے ہدیہ کریں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور