مئی 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بیداری اسلامی عالمی اسمبلی کی ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ اقدامات کی مذمت

بھارت کے نہتے ، مظلوم اور بے گناہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے بہیمانہ تشدد کے پیچھے صہیونیوں اورعالمی سامراجی طاقتوں کے ایجنٹوں کا ہاتھ نمایاں ہے

تہران

بیداری اسلامی عالمی اسمبلی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہا پسند تنظیموں کے وحشیانہ ،

بہیمانہ، مجرمانہ اور ظالمانہ اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔بیداری اسلامی عالمی اسمبلی اپنے بیان میں کہا ہے کہ

بھارت کے نہتے ، مظلوم اور بے گناہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے بہیمانہ تشدد کے پیچھے صہیونیوں اورعالمی سامراجی طاقتوں کے ایجنٹوں کا ہاتھ نمایاں ہے ۔

بھارتی مسلمانوں کا ہندوستان کی ترقی، پیشرفت اور سالمیت میں اہم کردار رہا ہے

اور وہ صدیوں سے ہندوں کے ساتھ پر امن اور صلح آمیز زندگی بسر کررہے ہیں۔ بھارتی ثقافت کو تباہ و برباد کرنے کے پیچھے ہندو انتہا پسند اور متعصب گروہوں کا ہاتھ ہے جن کے سر پر صہیوینوں کا ہاتھ ہے

اور وہ ہندوستان کے بھائی چارہ کو نابود کرنے اور ہندوستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بیداری اسلامی عالمی اسمبلی نے اپنے بیان میں ہندوستان میں مقیم 200 ملین مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی اور مسلمانوں کی تذلیل و توہین کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ

ہندو انتہا پسندگروہوں کے وحشیانہ اقدامات جمہوریت کے منافی ہیں بھارتی مسلمانوں پر تشدد ایسے وقت کیا گیا جب امریکی صدر ٹرمپ بھارت کے دورے پر تھے اور ہندو انتہا پسندوں نیٹرمپ کو خوش کرنے کے لئے مسلمانوں پر وحشیانہ اقدامات کا ارتکاب کیا۔

بیداری اسلامی عالمی اسمبلی نے بھارتی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے بہیمانہ اور مجرمانہ اقدامات کی روک تھام کے سلسلے میں اپنی ذمہ د اریوں پر عمل کرے اور بھارتی حکومت کو آئندہ کسی بھی انتہا پسند ہندو گروہ کو ایسے اقدامات انجام دینے کی اجازت نہیں دینی چاہیی

اور مسلم کش فسادات میں ملوث افراد کے خلاف بھارتی آئین کے مطابق کارروائی کرنی چاہیے۔ بیداری اسلامی عالمی اسمبلی نے بھارتی مسلمانوں کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ

وہ بھارتی مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کریگی۔

%d bloggers like this: