جون 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سرکولر ریلوے کیس:کسی کو نہیں چھوڑیں گے، چیف جسٹس پاکستان

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کراچی میں 90 فیصد لوگ غریب ہیں،عدالت نے تو سب کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم دے رکھا ہے،

کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کراچی سرکلر ریلوے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہےکہ کراچی میں سارے پروجیکٹ مٹی کا ڈھیر ہیں جو گرجائیں گے اور والوں کی زندگی عذاب ہوگئی ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سرکلر ریلوےکی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت  کی۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ، اٹارنی جنرل، چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ریلوے سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے گزشتہ سماعت کا آرڈر پڑھ کر سنایا اور کراچی ماس ٹرانسپورٹ پلان کی کاپی عدالت میں پیش کی۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گرین لائن پروجیکٹ اور اورنج لائن مکمل ہوچکا اور یہ جلد آپریشنل ہوجائیں گے جب کہ دیگر پر کام ہورہا ہے، ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک پیسہ فراہم کررہے ہیں۔

اے جی سندھ کی رپورٹ پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے مکالمہ کیا کہ جس طرح نقشے دیتے ہیں اس طرح کام بھی ہونا چاہیے، یہ فیوچر ٹرانسپورٹ پلان نہیں ہے، آپ خرچا کرنا چاہ رہے تھے اور پیسہ بانٹنا چاہ رہے تھے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ گرین لائن سرجانی ٹاؤن سے شروع ہورہا ہے اور اس پر کام تین سال پہلے شروع ہو ا تھا۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تین سال میں تو پورے ایشیاء میں روڈ بن جاتیں، پیسہ ہے، بندے ہیں، ایک سال میں تمام پروجیکٹ کیوں مکمل نہیں ہوئے، اتنی بڑی بڑی روڈز ہیں ایک سال میں بن جاتی ہیں۔

حکام نے عدالت کو بتایا کہ اورنج لائن اگلے سال تک آپریشنل کردیں گے جس پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اس ماہ کیوں آپر یشنل نہیں ہوسکتا؟ آپ لوگ پیسے نہیں دیتے، ناظم آباد چلے جائیں کوئی کام نہیں ہورہا ہے، ہر وقت کوئی نہ کوئی بدلتا رہتا ہے، لوگوں کو خواب دکھاتے رہتے ہیں اور ان کی زندگی عذاب ہوگئی ہے، لوگ مررہے آپ لوگ بین بجا رہے ہیں، یہ سارے پروجیکٹ مٹی کا ڈھیر ہیں، گر جائیں گے۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ کراچی میں کام کررہے ہیں ان کو کراچی کا کیا پتا؟ جتنے فلائی اوورز بنائے ہیں آپ خود ہی اگلے 5 سال میں گرادیں گے، ملک کے لیے کام کریں، جب تک ڈنڈا اوپر سے آتا نہیں آپ لوگ کام نہیں کرتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیماڑی کا برج گرنے والا ہے کیماڑی کا رابطہ کراچی سے ختم ہو جائے گا۔

فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ صرف غریب لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کراچی میں 90 فیصد لوگ غریب ہیں،عدالت نے تو سب کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم دے رکھا ہے، آپ اندازہ کریں کہ یہ لوگ کتنے ظالم لوگ ہیں،لوگوں نے اپنے ابا کی زمین سمجھ کر عمارتیں بنا دیں۔ جن لوگوں نے عمارتیں بنائیں، ان سے پیسے کون لے گا۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا جن بلڈرز نے یہ عمارتیں بنائیں ان سے پیسے کون لے گا؟

چیف جسٹس پاکستان نے کہا جن لوگوں نے غیر قانونی تعمیرات کیں انہیں معلوم ہوتا ہے کہ غیر قانونی ہے،وکالت کے زمانے میں ریلوے کی زمین پر قابضین کا مقدمہ لینے سے انکار کر دیتا تھا، ہم تو غیر قانونی قبضہ کرنے والوں کو بھگا دیتے تھے،آپ لوگ تو ریلوے کی پٹری پر بیٹھے ہیں،کسی کو نہیں چھوڑیں گے، سبھی کے خلاف کارروائی ہوگی۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا ایک دس منزلہ عمارت اور برابر میں جھگی ہو تو پہلے کیسے ختم کریں ؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ تسلی رکھیں کوئی نہیں بچے گا، سب کو گرائیں گے۔

%d bloggers like this: