مئی 11, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

میڈیا کا بھوت اور کرونا وائرس۔۔۔ گلزار احمد

حکومت اس موضوع پر خود قوم کو آگاہ کرنے کے لیے بلیٹن ضرور نشر کرے مگر الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ہر ایک کو بک بک کرنے پر پابندی لگا دے

آج دنیا میں سب سے زیادہ خطرناک اور گھناونا کردار میڈیا ادا کر رہا ہے۔ آذادی کے نام پر یہ ایک عفریت بن چکا ہے اور چیزوں کو بڑھا چڑھا کر لوگوں کو ڈیپریشن کا مریض بناتا چلا جا رہا ہے۔ پاکستان میں تو میڈیا کی آذادی بندر کے ہاتھ استرا دینے کے مترادف ہے۔ میڈیا کا کام منفی خبریں ۔ جنسیات ۔فحاشی۔قتل و غارت اور ملک و قوم میں خوف ہراس اور انتشار پھیلانا رہ گیا ہے۔

میڈیا کا جنگلی ناچ جاری تھا کہ اوپر سے سوشل میڈیا آ دھمکا۔اب معاشرے کے اندر بربادی کا کام پانچ سال کے ان پڑھ بچے سے 80 سال کے جاہل بوڑھے نے ایک موبائیل خرید کر اپنے ذمے لے لیا ہے پھر پاکستان میں تو وہ گرد اڑائی جا رہی ہے کہ کوئی سچ اور جھوٹ میں تمیز تک باقی نہیں رہی۔ سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہی اور جھوٹ پھیلانے کے لیے سیاسی جماعتوں۔کارپوریٹ کمپنیوں۔ ڈاکوں۔سمگلروں۔دہشت گردوں۔بلیک مارکیٹنگ اور ملاوٹ کرنے والوں نے باقاعدہ سیل بنا لیے ہیں اور ان سیل کے ذریعے انسانیت کو گمراہ کرنے پر اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ملکوں کے درمیان پراپیگنڈہ اور ففتھ جنریشن وار اسی میڈیا کے ذریعے لڑی جا رہی ہے۔

اب ذرہ حال ہی میں دنیا میں میڈیا کی طرف سے پھیلاے گیے کرونا وائرس کے خوف کا جائزہ لیتے ہیں۔ دنیا میں ہر ماہ دل کی بیماریوں سے دس لاکھ افراد مر جاتے ہیں۔ کار کے حادثات میں نوے ھزار اموات ماہانہ ہوتی ہیں۔ HIV یا ایڈ کی بیماری سے ایک ماہ کے دوران دنیا میں 49 ھزار اور فلو یا انفلوانزا کی بیماری سے 38 ھزار اموات ہو رہی ہیں۔

اس کے علاوہ صرف امریکہ میں غلط سرجری اور غلط دواٶں کے استعمال سے ہر ماہ 20ھزار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

جہاں تک کرونا وائرس کا تعلق اس سے چین میں 2800 کے قریب اموات ہوئی ہیں اور دنیا کے باقی ممالک میں یہ تعداد کل ملا کے ایک سو سے بھی کم ہے۔ لیکن دنیا کے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے کرونا وائرس پر بھوتوں کا وہ بھنگڑا ڈالا کہ دنیا کی سٹاک ایکسچیج ھزاروں بلیں ڈالر سے محروم ہو گئی۔ چین جو دنیا کو سب سے زیاد سامان سپلائی کرنے والا ملک ہے اس سے سامان آنا بند ہو گیا۔

جس سے عام استعمال کا سامان مہنگا اور شارٹ ہوتا جا رہا ہے۔ ہوائی پروازیں منسوخ ہو رہی ہیں۔عمرہ پر پابندی لگ گئی۔

بارڈرز بند ہو رہے ہیں اور دنیا کے ممالک جو آجکل ہر چیز سے متعلق ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں آپس میں کٹ گیے ہیں ۔چند ہفتوں بعد ان اشیاء کی قلت کی وجہ سے عوام مہنگائی کے طوفان میں گِھر جائینگے۔ مسلمان امت کے لوگ اتنے سادہ ہیں کہ جب چین میں وائرس پھیلا تو بتایا گیا کہ وہ حرام چیزیں کھاتے ہیں اس لیے یہ بیماری پھیلی ہے۔ حالانکہ وہاں مسلمان بھی رہتے ہیں بیماری تو کسی کا دین دھرم دیکھ کے نازل نہیں ہوتی ۔

جب ایران اور پاکستان میں کچھ کیس سامنے آے تو دنیا جہان کے گنڈے۔تعویز۔ نسخے سوشل میڈیا پر بتاے جا رہے ہیں۔کہیں کہا گیا پانچ روپے کے پیاز سے بیماری کا مکمل خاتمہ ہو جاتا ہے تو اچانک پیاز مارکیٹ میں مہنگے ہو گیے اور شاید غائب کر دیے جائیں۔ ماسک کا کہا گیا تو وہ راتوں رات مارکیٹ سے غائب کر کے قیمتیں بڑھا دی گئیں۔

حالانکہ لوگ آسانی سے گھر میں خود ماسک بنا سکتے ہیں۔ اب کوئی دوائی ایجاد کر کے اور میڈیا پر خوف پھیلا کر فروخت کی جاۓ گی اور اربوں کماۓ جائینگے۔

ہمارے بنگالی بابے تو پہلے دنیا کے ہر مرض اور ہر خواہش پورے ہونے کے جادو سے علاج کرتے رہتے ہیں میدان میں کرونا وائرس کا شرطیہ علاج کرنے میدان میں اتر پڑے ہیں اور جاہل لوگوں کو لوٹیں گے۔پہلے ان بابوں کا مردانہ کمزوری اور محبوب آپ کے قدموں میں کے اشتھار پر کاروبار چل رہا ہے ۔

سنا ہے ہمارے حکیموں کے ایسے اشتہار اب چاند پر لگا دیے گیے ہیں مبادا وہاں کی مخلوق کو ہمارے جادوگر حکیم بابوں کی ضرورت پیش آ جاۓ۔ ۔ایک صاحب نے تو ایسا تعویز ایجاد کر ڈالا جو بجلی کے میٹر کے گلے میں لٹکا دیا گیا اس سے ایک تو میٹر بہت آہستہ چلے گا دوسرا بجلی کے میٹر پر کرونا وائرس حملہ نہیں کر سکتا۔ ہم مسلمانوں میں کمی نظر آتی ہے تو ایک چیز کی ہے اور وہ اللہ پر توکل ہے۔

کرونا وائرس سے اموات کی شرح دو فیصد ہے اور 98 فیصد مریض تو ویسے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ہمارا میڈیا روزانہ کرونا وائرس سے چین میں اموات کی رننگ کمنٹری تو نشر کر رہا ہے مگر ھزاروں لوگ جو اس بیماری سے تندرست ہو رہے ہیں اس کی ایک خبر بھی نہیں دیتا۔ میرے بھائیو اسلام ہمیں ان بیماریوں سے بچنے کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے وہ ضرور اختیار کریں لیکن پینکpanic پھیلانے کی اجازت ہر گز نہیں دیتا۔

حکومت اس موضوع پر خود قوم کو آگاہ کرنے کے لیے بلیٹن ضرور نشر کرے مگر الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ہر ایک کو بک بک کرنے پر پابندی لگا دے یہی وقت کا تقاضا ہے باقی زندگی اور موت تو صرف اور صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اسی پر مومن کا یقین ہوتا ہے۔

%d bloggers like this: