نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

28فروری2020:جموں اینڈ کشمیر میں آج کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

را کے سابق چیف کی فاروق عبداللہ سے۔ ملاقات

سرینگر،

بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق چیف امرجیت سنگھ دولت نے حال ہی میں جموں و کشمیر کے نظر بند رہنما فاروق عبداللہ سے ملاقات کی ہے۔ تاہم ان کے مابین ہونے والی بات چیت کے بارے میں تفصیلات معلوم نہیں پائی ہیں۔

ایس اے دولت کو فاروق عبداللہ کاقریبی دوست خیال کیا جاتا ہے اور دونوں کے مابین حال ہی میں ایک لمبی بات چیت ہوئی ہے۔
فاروق عبداللہ 5 اگست سے نظر بند ہیں، جب مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے ریاست کو مرکزی کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ سے ملاقات کے بارے میں اے ایس دولت نے کچھ بتانے سے انکار کیا ہے۔ سابق چیف نے کہا کہ میرے پاس بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق رواں ماہ 12 فروری کے روز اے ایس دولت نے فاروق عبداللہ سے سرینگر کے گپکار روڈ پر واقع فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ میں ملاقات کی جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق سابق را چیف نے فاروق عبداللہ سے ملاقات کرنے کے لیے جموں و کشمیر انتطامیہ سے رابطہ کیا تھا، حکام نے بتایا کہ یہ ان کی معمولی میٹنگ تھی کیونکہ دونوں کے مابین طویل عرصے سے دوستی ہے۔


دہلی پولیس کی بربریت کے شکار محمد فیضان کی داستان

نئی دہلی،

بھارت کے قومی دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی خطہ میں گزشتہ تین روز سے ہونے والے فسادات میں اب تک42 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جبکہ 300 سے زائد زخمی بتائے جارہے ہیں۔
ذرائع  کے مطابق جس طرح کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں اور ان میں دہلی پولیس کو بھی مشکوک نگاہوں سے دیکھا جا رہا ہے، اس ضمن میں عوام میں پولیس پر سے اعتماد بھی اٹھ گیاہے
ایسی ہی داستان محمد فیضان کی ہے جس کے ساتھ ہونے والی پولیس کی بربریت کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے۔

اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سڑک پر کچھ لڑکے زخمی حالت میں گرے ہوئے ہیں اور دہلی پولیس کے جوان انہیں سے زبردستی قومی ترانہ گانے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
فیضان کی ماں نے بتایا کہ جب ان کا بیٹا گھر واپس نہیں آیا تو انہوں نے ہسپتالز میں جاکر معلوم کیا، لیکن وہاں اس کا کوئی سراغ نہیں ملا، تو انہوں نے جیوتی نگر تھانہ میں بات کی تو معلوم ہوا کہ اسے تھانہ میں لیکر گئے ہیں لیکن پولیس نے فیضان کو گھر جانے کی اجازت نہیں دی۔

ذرائع  کے مطابق فیضان کی عمر 23 برس تھی وہ غازی پور مندی میں کام کرتا ہے، اور گھر کے تمام اخراجات کی ذمہ داری فیضان کے کاندھوں پر ہی ہے، والد کا انتقال بہت پہلے ہی ہوچکا ہے۔
دہلی میں خاتون نے معجزاتی بچے کو جنم دیا


مشتعل ہجوم نے گھر میں گھس کر حاملہ عورت کو پیٹ پر لاتوں سے ماراتھا

نئی دہلی،

شمال مشرقی دہلی کے کروال نگرمیں 30 سالہ شبانہ پروین کے لئے یہ بات ایک معجزے سے کم نہیںتھی جب انہوں نے ایک پرتشدد ہجوم کے بہیمانہ حملے میں زندہ بچ جانے کے بعد ایک صحتمند بچے کو جنم دیا۔
ذرائع  کے مطابق پروین ، ان کے شوہر ، دو بچے اور ساس سوموار کی رات گھر کے اندر سو رہے تھے کہ جب ایک ہجوم ان کے گھر میں گھس گیا۔

پروین کی ساس نشیمہ نے میڈیا کو بتایا کہ مشتعل ہجوم نے گھر میں گھس کر میرے بیٹے کو زدوکوب کیا۔ ان میں سے کچھ نے تو میری بہو کو پیٹ میں لات ماری۔ جب میں اس کی حفاظت کے لئے آئی تو انہوں نے مجھے بھی پیٹا ۔ہمارا خیال تھا کہ اس رات ہم زندہ نہیں رہیں گے۔ لیکن خدا کے فضل سے ہم کسی طرح فسادیوں کے چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔القمرآن لائن کے مطابق ہجوم نے ان کا گھر کو نذرآتش کر دیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پروین کو قریبی ہسپتال لے گئے لیکن وہاں کے ڈاکٹروں نے ہمیں الہند اسپتال جانے کے لئے کہا جہاں انہوں نے بدھ کے روز ایک بچے کو جنم دیا۔
اپنا گھر بار اور سازوسامان کھو نے کے باوجود ، اس خاندان نے صدمے کو برداشت کیا ہے اور اور اب وہ "معجزاتی بچے” کی پیدائش سے خوش ہیں۔القمرآن لائن کے مطابق نشیمہ نے کہا کہ ان کا اس بات کا کوئی پتہ نہیں کہ پروین کو ہسپتال سے فارغ کرنے کے بعد ہم کہاں جائیں گے۔

شمال مشرقی دہلی میں شہریت کے ترمیم کے قانون پر ہونے والے تشدد میں مشتعل ہجوم نے مکانات ، دکانیں ، گاڑیاں ، پٹرول پمپ نذر آتش کئے اور مقامی لوگوں اور پولیس اہلکاروں پر پتھراو کیا۔
جھڑپوں سے بنیادی طور پر متاثرہ علاقوں میں جعفرآباد ، موج پور ، بابر پور ، یامونا وہار ، بھجن پورہ ، چاند باغ اور شیو وہار شامل ہیں۔


ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیری دستکاری کی مانگ میں کمی

سرینگر،

ملکی اور بین الاقوامی سطح کے سطح کے بازاروں میں وادی کشمیر میں تیار ہونے والی دستکاری اشیا کی مانگ میں آجکل کافی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
ذرائع  کے مطابق بین الاقوامی بازار میں کشمیر سے درآمد ہونے والے ہاتھ سے تیار کردہ چیزوں میں 80 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
قالین، شال ,پیپر ماشی، وڈ کارونگ کے علاوہ اخروٹ اور دیگر لکڑی سے تیار کی جانے والی اشیا کی ملکی اور بیرونی ممالک کے بازاروں میں لوگوں کی عدم دلچسپی دیکھی جارہی ہے، جس کے باعث ان گھریلوں صنعتوں سے ابھی تک جڑے بچے کچے دستکار,کارخانہ دار اور دیگر کاروباری بھی اب دن بدن مایوسی کا شکار ہوتے جارہے ہیں

اب مقامی طور نوجوان نسل ان صنعتوں سے دوربھاگ رہی ہے۔القمرآن لائن کے مطابق کشمیری ہینڈی ی کرافٹ اشیا کی گرتی مانگ کے رجحان کی کئی وجوہات ہیںجس میںگزشتہ 5 اگست سے وادی کشمیر کی غیر یقینی اور اضطرابی صورتحال ہے۔ گزشتہ 6 ماہ کے زائد عرصے سے انٹرنیٹ کی معطلی کو ہینڈی کرافٹ میں ملکی اور بین الاقوامی بازاروں میں فروخت کے اعتبار سے رکاوٹ سمجھا جارہا ہے ۔

برآمد کرنے والے افراد کا ماننا ہے کہ کشمیر کی اس قدیم صنعت کو مزید زوال پزیر ہونے سے بچانے کے لیے حکومتی سطح پر ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔کشمیر کی تاریخی گھریلو دستکاریاں گزشتہ تین دیائیوں سے مسلسل دم توڑرہی ہیں لیکن اب بازار میں خریدار نہ ہونے کی وجہ سے بچی کچی چند صنعتوں کا وجود بھی خطرے میں نظرآرہا ہے۔


85 سالہ خاتون بھی دہلی فساد میں جھلس کرفوت

نئی دہلی،

شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ 3 دنوں کے دوران پیش آئے پرتشدد واقعات کے دوران شرپسندوں نے بے شمار دوکانات اور مکانات کو آگ لگادی۔ مرنے والوں میں 85 سالہ معمر خاتون بھی شامل ہے جو اپنے گھر کی تیسری منزل پر تھیں کہ شرپسندوں نے ان کے گھر کو آگ لگادی اور وہ بے بسی کے عالم میں جھلس کر فوت ہوگئیں۔

ذرائع  کے مطابق ضعیف خاتون کے بیٹے نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی والدہ تیسری منزل پر تھیں جب ان کے چار پوتے اور پوتیوں نے دیکھا کہ ایک ہجوم ان کے گھر کو آگ لگانے کے لئے آگے بڑھ رہا ہے۔ ان کے بیٹے نے بتایا کہ

وہ دودھ لینے کے لئے گھر سے باہر گئے تھے اور واپس آنے پر ان کے بیٹے سعید سلمانی نے بتایا کہ 150 تا 200 افراد پر مشتمل ہجوم نے ان کے گھر پر دھاوا بول دیا۔ وہ نہیں جانتے کہ وہ ہندو تھے یا مسلمان ،

ان کے بچوں نے اندر سے گیٹ بند کرلیے۔ القمرآن لائن کے مطابق انھوں نے بتایا کہ ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں جن کی عمریں 15 تا 20 سال کے درمیان ہیں۔ میں اپنے مکان تک نہیں جاسکا کیوں کہ لوگوں نے مجھے یہ کہہ کر روک لیا کہ مشتعل ہجوم تمہیں بھی ختم کردے گا۔


دہلی فسادات : بھارت نے او آئی سی کے الزامات کو رد کر دیا

نئی دہلی،

ہندستان نے شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے واقعات پر اسلامک کوآپریشن آرگنائزیشن(او آئی سی) کے تبصروں کو ردکرتے ہوئے آج کہاکہ اس کے تبصرے حقیقت سے دوراور گمراہ کن ہیں۔

ذرائع  کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے باقاعدہ پریس بریفنگ میں کہاکہ او آئی سی جیسی تنظیموں کو صلاح دی جاتی ہے کہ ایسے حساس وقت میں غیرذمہ دارانہ بیان نہ دیے جائیں۔

القمرآن لائن کے مطابق انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا بیان حقیقت میں غلط، چنندہ اور گمراہ کرنے والا ہے۔ سلامتی ایجنسیوں کے ذریعہ زمینی حالات کو معمول پر لانے اور اعتماد قائم کرنے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔

ہم ان تنظیموں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ غیرذمہ دارانہ بیان نہ دیں۔
او آئی سی کے ذریعہ ٹوئٹر پر دیے گئے بیان میں کہا گیا کہ او آئی سی ہندستان میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے تشدد کی مذمت کرتی ہے۔ یہ تشدد مسلمانوں، مسجدوں اور مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنانے کے لئے ہورہا ہے۔

About The Author